ہندووں پر بڑھتے حملے !

دنیا بھر میں ہندوو¿ ں پر حملوں کے واقعات بڑھ رہے ہیںاور نفرت کے معاملوں میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ امریکی دائرہ نیٹورک کنٹیجین ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی ایک اسٹڈی میں انکشاف ہوا ہے کہ ہندوو¿ں کے خلاف نفرت اور تشدد کے معاملوں میں 1000فیصدی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اس امریکی ادارے کے معاون بانی جوئیل فنکیلسٹائن کا کہنا ہے کہ ہندو مخالف نظریہ ،نفرت اور تشدد ایجنڈا بتا یا جا رہا ہے ۔دنیا بھر میں حملوں اور نفرت کا ماحول بنانے میں کٹر پسند اور دوسرے لوگوں کا ہاتھ ہے دیکھنے میں آیا ہے کہ پچھلے پانچ سال میں ہندوو¿ں پر حملوں میں تیزی آئی ہے ۔ امریکہ ،کینیڈا ،آسٹریلیا جیسے بڑے ملکوں میں ہندوو¿ ں پر تشدد کے واقعات بڑھے ہیں۔ ہندوو¿فوبیا کو ایک سازش کے تحت بڑھا جا رہا ہے ۔ امریکی جانچ ایجنسی ایف بی آئی کے ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ میں 2020میں ہندوستانی نژاد امریکیوں پر حملے 500فیصدے بڑھے ہیں ۔ ان میں سے زیادہ تر ہندو دھرم کے پیشواہیں ۔ ادھر نارتھ امریکہ میں ہندوو¿ں کی تنظیم سی او این این اے کے ذمہ دار ویکرانت ترویدی کا کہنا ہے کہ جس بھی دیش میں ہندو زیاتر بستے ہیں وہاں کی ترقی میں اشتراک دیتے ہیں ۔ برطانیہ میں پچھلے کچھ دنوں سے ہندوو¿ں کو نشانہ بنا یا جا رہاہے ۔ یہاں کچھ اسلامی کٹر پسند عناصر ہنگامہ مچا رہے ہیں۔ برطانیہ کی پارلیمنٹ میں پیش ریورٹ کے مطابق بر طانیہ کی ساتھ کروڑ کی آبادی میں چار فیصد مسلم ہیں ۔ لیکن ان کا کرائم ریٹ زیادہ ہے اور برطانیہ کی جیلوں میں بند قیدیوں میں 18فیصدی مسلم ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق انگلینڈ اور ویلس کی کل آبادی میں دو فیصدی ہندو ہیں لیکن کوئی بھی ہندو گھناونے جرم میں جیل میں بند نہیں ہے برطانیہ میں 14لاکھ سے زیادہ ہندو رہتے ہیں جبکہ یہاںکی آبادی میں تقریباً 11لاکھ پاکستانی ہیں اس طرح برطانیہ میں مسلمانوںکی آبادی 28لاکھ ہے۔ برطانیہ کے لسٹر اور برمنگھم کے ایمیڈیک میں حال میں مندروپر ہوئے حملوں میں پاکستانی جہاد گینگ کے بد معاشوں کا ہاتھ سامنے آیا یہ پاکستان آتنکی نیٹورک برطانیہ کو یوروپ میں جہاد پھیلانے میں لگا ہے ۔پاکستان سے دہشت گردوں کو لاکر برطانیہ کے مدرسوں میں چلنے والے سیف شیلٹر ہاو¿س میں رکھا جا تا ہے ۔برطانیہ میںتیس سال پہلے آتنکی مسعود اظہر نے ایک جہادی نیٹورک بنایا 2005میں لنڈن میں ہوئے بم دھماکوں میں القاعدہ نیٹورک کا ہاتھ تھا جس 56لوگ مارے گئے تھے لیکن ہندوو¿ پر بڑھتے حملے تشویش کا باعث ہے بھارت سرکار کو اس طرف دھیان دینا ہوگا اور جن جن ملکوں میں ہندوو¿ں کو نشانہ بنا یا جا رہا ہے ان دیشوں سے بات کرنی ہوگی اور ہندوو¿ کی حفاظت کرنے کیلئے کہا جائے ۔ (انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟