ممبر اسمبلی خو دکو قانون سے بالا تر مانتے ہیں!

الہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پر دیش کے سابق ممبر اسمبلی حسرت اللہ شیر وانی کی ضما نت عرضی خارج کر دی ہے ۔ کاس گنج کی سیشن عدالت نے شیر وانی کو پولیس حوالات میں ایک شخص پر حملہ کرنے کا قصو روار قرا ر دیا تھا جج محمد اسلم نے شیر وانی کی ضما نت عرضی خارج کر تے ہوئے کہا کہ ممبر اسمبلی اور سیا سی لوگ خود کو قانون سے بالا تر مانتے ہیں اس مسئلے کو ہلکے میں نہیں لیا جا سکتا اور اس سے سختی سے نمٹے جانے کی ضرور ت ہے اپیل کنندہ شیر وانی 30اکست 2012کو واردات کے وقت ممبر اسمبلی تھے عدالت نے کہا کہ قانو ن کے بے جا استعمال کا اشو اسمبلی میں اٹھا نا ان کی ذمہ داری تھی اس کے بجائے انہوں نے قانون کو ہی اپنے ہا تھ میں لے لیا اور متا ثر کو حوالات میں ڈلوا دیا یہ حرکت پولیس مشینری کا بجا استعمال ہے اس لئے ان کی حر کت ہمدردی برتنے لائق نہیں ۔ قابل ذکر ہے اپر ضلع و سیشن جج نے 25اگست 2021کو اپیل کنندہ شیر وانی اور دیگر سات لوگوں کو اقدام قتل کے جرم میں قصو ر وار قرار دیا تھا اور دو سال سخت جیل کی سزا سنا ئی تھی اور ایک ایک ہزار روپے جرمانہ بھی۔ مقدمے کے مطابق اسی معاملے میں شمشا دنا می شخص کو پولیس نے حوالات میں ڈالا تھا 30اگست 2012کو شیر وانی اپنے رشتہ داروں اور حمایتیوں کے ساتھ تھانے پہونچے اور پولیس کو شمشادکی بری طرح پٹائی کر نے کو کہا ا س کے بعد شیر وانی اور اس کے حمایتیوں نے شمشا دکی پٹائی کی لیکن کسی طرح مداخلت سے شمشاد کی جان بچ گئی ۔ اس واردات کے بعد شمشاد نے اپیل کنندہ اور دیگر سات لوگوں کے خلاف 14ستمبر 2012کو کاس گنج تھا نے میںاس معاملے کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کر ائی ۔ عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اپیل کنند ہ شیر وانی کے دباو¿ میں آکر گوا ہ جھگ گئے عدالت نے ضمانت اپیل پرسما عت 10جنوری 2022تا ریخ مقر ر کر دی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟