ججوں کو دھمکی کا معاملہ: سی بی آئی کچھ نہیں کرتی!

سپریم کورٹ نے جج صاحبان کو دھمکی اور بیہودہ الفاظ پر مبنی میسج ملنے کے واقعات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ خفیہ ایجنسی (آئی بی اور سی بی آئی )عدلیہ کی بلکل مدد نہیں کر رہی ہے اور ایک جوڈیشیل افسر کو ایسی شکایت کرنے کی بھی آزادی نہیں ہے ۔ بڑی عدالت نے کہا گینگسٹر اور ہائی پروفائل افراد سے وابستہ کئی جرائم کے معاملے ہیں اور کچھ مقامات پر نچلی عدالت کے ساتھ ساتھ ہائی کورٹ کے ججوں کو نہ صرف جسمانی طور سے بلکہ ذہنی طور سے بھی واٹس ایپ یا فیس بک پر بیہودہ الفاظ والے میسیج کے ذریعے سے دھمکی دی جا رہی ہے عدالت کی بنچ دھن آباد کے ایک جج کی مبینہ طور پر گاڑی سے کچل کر موت کے حالیہ واقعے کے پیش نظر عدالتوں اور ججوں کی حفاظت کے مسئلے پر از خود نوٹس لیکر معاملے کی سماعت کر رہی تھی ۔ چیف جسٹس این وی رمن اور جسٹس سوریا کانت کی بنچ نے کہا کہ ایک یا دو جگہوں پر عدالت نے سی بی آئی جانچ کا حکم دیا ہے یہ کہتے ہوئے بہت دکھ ہو رہا ہے کہ سی بی آئی نے ایک سال سے زیادہ وقت سے کچھ نہیں کیا ہے ایک جگہ میں جانتا ہوں سی بی آئی نے کچھ نہیں کیامجھے لگتا ہے کی ہمیں سی بی آئی کے رویئے میں تبدیلی کی امید تھی لیکن سی بی آئی کے رویئے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے مجھے کہتے یہ افسوس ہے کہ لیکن یہی حالت ہے بنچ نے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال سے کہا کہ ایسے کئی معاملے ہیں جن میں بدمعاش اور ہائی پرو فائل افراد شامل ہیں اور اگر انہیں عدالت سے امید کے مطابق فیصلہ نہیں ملتا تو وہ ہماری امیج کو ملیا میٹ کرنا شروع کر دیتے ہیں بد قسمتی یہ ہے کہ دیش میں ایک ڈیولپ نیا چلن ہے ۔ ججوں کو شکایت کرنے تک کی آزادی نہیں ہے ایسی صورتحال پیدا کر دی جاتی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حالانکہ جج چیف جسٹس یا ضلع سے متعلق سر براہ سے شکایت کرتے ہیں ، جب وہ پولس یا سی بی آئی کو شکایت کرتے ہیں تو یہ ایجنسیاں کوئی رد عمل ظاہر نہیں کرتیں انہوں نے کہا لگتا ہے کہ ان کے لئے ترجیحاتی چیز نہیں ہے ۔ سی بی آئی ، آئی بی و عدلیہ کے بلکل مدد نہیں کر رہی ہے میں ذمہ داری سے یہ بیان دے رہا ہوں اور میں اس واردات کو جانتا ہوں جس کی وجہ سے میں ایسا کہہ رہا ہوں ۔ میں اس سے زیادہ اور کچھ بتانا نہیں چاہتا ۔ بنچ نے اس مسئلے کو سنگین قرار دیا اور وینو گوپال سے کہا کہ عدلیہ کی مدد کے لئے کچھ دلچسپی لینی ہوگی اس درمیان جھارکھنڈ سرکار کے ذریعے یہ نوٹیفائی کئے جانے کے بعد بنچ نے سی بی آئی کو نوٹس جار ی کیا کہ دھن باد میںجج کے موت معاملے کی جانچ ایجنسی کو سونپ دی گئی ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کچھ ایک نوجوان جج کی موت کے بد قسمت معاملے کو دیکھیں یہ ریاست کی ناکامی ہے ۔ ججوں کی رہائش گاہوں کو حفاظت فراہم کی جانی چاہئے پہلے ایک یا دو جگہوں پر عدالت میں سی بی آئی جانچ کا حکم دیا تھا لیکن سی بی آئی نے کچھ نہیں کیا تھا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟