حریفوںکا کچل دیں گے سر شی جن پنگ!

چین کی کمیونسٹ پارٹی نے اپنے یوم تاسیس کے سو سال پورہ کرلئے ہیں اس موقع پر ایک بار پھر چینی صدر شی جن پنگ نے کیا نند من چوک سے دیئے گئے اپنے خطاب میں اپنے ارادوں کو صاف کر دیاہے نہ صرف انہوں نے اس موقع پر دنیا کو دھمکایا بلکہ اپنے ارادے بھی صاف کر دیئے ان کے مطابق چین کے فوجی اور سیاسی ایجنڈے میں تائیوان اور وہ سبھی جزیرے ہیں جن پر وہ اپنا قبضہ کرنا چاہتا ہے چین نے کہا کہ چین کسی کی دھونس برداشت کرنے والا نہیں ہے اور اگر کسی نے ایسے کرنے کی کوشش کی تو ان کا سر 140کروڑ لوگوں کی مضبوط دیوار سے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے جائیں گے اور خون پھیلا نظر آئے گا جنپنگ نے کہا تائیوان کو اہم مکھیہ دھارا سے جوڑنا ہمارا تاریخی مشن ہے ہمیں تائیوان کی آزادی کی کوشش کو پوری طرح ختم کرنے کے لئے کاروائی کرنی چاہئے چین کا یونیفیکشن کرنا ہی ہمارا اہم مقصد ہے دلچسپ بات ہے کہ اس تقریر کے بعد جاری انگریزی ترجمے میں کہا گیا ہے کہ اظہار رائے کو ایک مجموعی طور سے پیش کرنے کی کوشش نظر آئی اس میں خون خرابہ اور سر کے ٹکڑے ہونے کی بات کہی گئی تھی اس سے ایسا لگتا ہے چینی پالیسی ساز یہ بھی مناسب نہیں سمجھتا ہے کہ تقریر کے ذریعے اپنے دیش کے شہریوں کو دیا گیا پیغام اسی شکل میں عالمی برادری کے سامنے آجائے جن پنگ اپنی طاقت کو لیکر اپنے بڑبولے پن سے با ز نہیں آئے اور کہا کہ ہماری فوج دنیا کی سب سے طاقت ور فوج ہے ہمیں دھمکائیں یا ٹارچر کریں یا اپنے ماتحت کرنے کی کوشش نہ کریں ۔ایسے دیشوں کو چینی کی مضبوط فوج اور یہاں کی ایک عرب چالیس کروڑ سے زیادہ کی آبادی کی فولادی دیوار سے سامنہ کرنا ہوگا چین نے امریکہ کے ایغو رمسلمانوں کو کے قتل عام پر مسلسل جارحانہ ہونے اور ہانگ کانگ میں چینی قوانین کی مخالفت کرنے پر کہا کہ ہم جائز تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن ہم تقریر نہیں سنیں گے اس طرح دھمکانہ کہاں تک مناسب ہے تائیوان کے بہانے سے وہ بھارت کو بھی پیغام دینا چاہ رہا ہے شاید وہ بھول گیا کہ گلوان وادی میں بھارت سے ہوئی جھڑپ کا انظام کیا ہوا تھا چینی سرکار میں آج تک اتنی ہمت نہیں ہوئی کہ وہ گلوان وادی میں ہندوستانی فوجیوں کے ہاتھ اتنے چینی فوجی مارے گئے اس کی تفصیل سامنے لائے آج بھی چینی فوجیوں کو یہ ٹھیک سے پتہ نہیں کہ اس کے کتنے فوجی مارے گئے آج چین کی فروغ وادی پالیسی کے سبب چارو طرف سے وہ گھرتا جا رہا ہے اور تمام مغربی ممالک اس کے خلاف گھیرا بندی کر رہے ہیں امریکہ سے تو ٹکراو¿ بڑھتا ہی جا رہا ہے کہ شاید یہی وجہ سے کہ جن پنگ اپنے دیش واسیوں کو گمراہ کرنے کے لئے اس طرح کی زبان کا استعمال کر رہے اسے اپنے دیش کے اندر قومیت کے جذبات کو بھڑکانا شاید ان کے لئے اور ان کی پارٹی کے لئے ضروری ہو ابھی تو ہانگ کانگ کے مظاہرے ان کے لئے درد سر بنے ہوئے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟