فادر اسٹین کی موت کا ذمہ دار کون؟

انسانی حقوق رضا کار 84سالہ فاد ر اسٹین سوامی کا پیر کے روز انتقال ہوگیا انہیں اکتوبر 2020میں گرفتار کیا گیا تھا ان کی موت پر ممبئی ہائی کورٹ نے افسوس جتا یا ہے عدالت کے جسٹس ایس ایس سندھے اوراین جے نامدار نے اپنی تعزیتی پیغام میں کہا کہ ہم پوری نرم گوئی کے ساتھ کہتے ہیں کہ اس خبر پر ہمیں دکھ ہے یہ ہمارے لئے بڑا جھٹکا ہے ہم نے ان کی پسندکے اسپتال میں بھرتی کرنے کا حکم دیا تھا لیکن آج ہمارے پاس انہیں شردھانجلی دینے کے لئے لفظ نہیں ہیں ۔ ہم پوری کوشش کے با وجود انہیں بچا سکے ۔ ہائی کورٹ کے انہیں جج صاحبان کے پاس فادر اسٹین کی ضمانت عرضی (میڈیکل )بیل زیر التوا ہے ان کے وکیل مہل سنگھ دیشائی نے ہائی کورٹ سے اس پر جلد سماعت کے لئے درخواست کی تھی سنیچر کو جب بنچ سماعت کے لئے بیٹی تو دیشائی نے بتایا کہ میرے مو¿کل (سوامی اسٹرین )کی حالت نازک ہے اس لئے ہماری ترجیح ابھی ان کا علاج ہے اس کے بعد عدالت نے معاملے کی سماعت چھ جولائی تک ٹال دی تھی لیکن اگر یہ سماعت ہوتی تو اس سے پہلے ہی ممبئی کے ہولی فیملی اسپتال کے ڈاکٹر ریان ڈیسوزا نے ہائی کورٹ کو مطلعہ کیا کہ سوامی نہیں رہے اور صبح سویرے چار بجے سوامی اسٹین کو دل کا دورہ پڑا اور تب سے وہ وینٹی لیٹر پر تھے مگر ان کی طبیعت میں بہتری نہیں آئی تو ڈاکٹروں نے انہیں پیرکے روز دن میں ڈیڑھ بجے متوفی قرار دے دیا بتا دیں کی مہاراشٹر کے پونا کے بھیما کورا گاو¿ں میں 2018میں ہوئے تشدد کے سلسلے میں کئی کمیونسٹ ورکروں اور دانشوروں کو گرفتار کیا گیا اور بھیما کورے گاو¿ں میں انگریزی کی پوددار ریجیمنٹ اور پرواکی فوج کے درمیان ہوئی لڑائی میں مہاراشٹر ریجیمنٹ کی جیت ہوئی تھی دلت اکثریتی علاقے کی جیت کی دوسویں سال گرہ کے موقع پر 31دسمبر 2017کو یہاں تشدد کا واقعہ ہواتھا یہاں دلت اور بہوجن سماج کے لوگوں نے اغلار پریشدکے نام سے کئی ریلیاں کیں 84سالہ اسٹین سوامی نے لمبے عرصے تک دلت ، اور قبائیلیوں اور دیگر طبقوں کے لئے کام کیا بھیما کورے گاو¿ں تشدد کے معاملے میں جوڈیشیل حراست میں رکھے گئے انسانی حقوق رضا کار فادر اسٹین کی موت کے بعد سیاسی اور سماجی حلقے میں لوگوں نے دکھ جتایا ہے اسٹین سوامی کے دیہانت کے بعد سوشل میڈیا پر تلخ رد عمل دیکھنے کو ملا کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے اپنا اظہار دکھ جتاتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ وہ انصاف اور انسانیت کے حقدار تھے ایسے ہی سابق مرکزی وزیر خزانہ ٹی ایم سی نیتا یشونت سنہا نے ان کی مو ت کو قتل بتاتے ہوئے لکھا کہ ہم جانتے ہیں کہ کون ان کے قتل کا ذمہ دار ہے ایسے ہی مورخ رام چندر گوہا نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ان کی ٹریجڈی موت جوڈیشل مڈر کا کیس ہے جس کے لئے وزارت داخلہ اور کورٹ مشترکہ طور پر جواب دہ ہیں ۔ وہیں سی پی ایم جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے لکھا کہ بغیر کسی الزام کے یو اے پی اے لگا کر اکتوبر 2020سے حراست میں غیر انسانی برتاو¿ کیا گیااور اس قتل کے لئے جواب دیہی طے کی جانی چاہئے پی ڈی پی لیڈر محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کیا کہ سخت اور غیر ذمہ دار سرکار نے ان کے زندہ رہتے تک ان کے معاملے کا نوٹس نہیں لیا اور وہی ان کی موت کے لئے ذمہ دار ہے ۔ سپریم کورٹ کے وکیل بلرام نے لکھا کہ سسٹم کے ہاتھوں عزیت آمیز اور غیر انسانی برتاو¿ سہہ کر ان کی موت حراست میں ہوئی ان کے رشتہ داروں اور سبھی شہریوں کی بھی جواب دیہی ہے جن کے فیصلے نے ان کو نقصان پہونچایا اور مارڈالا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟