کیاکیجریوال مودی کا متبادل بن سکتے ہیں؟

دہلی کی عآپ پارٹی کی سرکار میں نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیانے جمعرات کو اخباری کانفرنس میں کہا کہ دہلی کے اختیارات کے معاملے میں مرکزی سرکار نے جو بل پاس کیا ہے ، یہ مودی اور آج کی عدم سلامتی کو ظاہر کرتا ہے پورے دیش میں کیجریوال ماڈل کی دھوم ہورہی ہے اروند کیجریوال کو لوگ مودی ے متبادل کی شکل میں دیکھنے لگے ہیں ، اس سے گھبرا کر کیجریوال کے اچھے کام کرنے سے روکنے کیلئے یہ بل لایا گیا ہے اگر کوئی اچھا کام کر رہا ہے تو اس کے سامنے اور بہتر کام کر کے لمبی لکیر کھینچی چاہئے نہ کہ اس کی لکیر کو مٹانے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے منیش سسودیا نے مزید کہا کہ پچھلے چھ سال میں دہلی میں بہت اچھے کام ہوئے ہیں ،دہلی کے اسپتال بہت اچھے ہوگئے ہیں ہر علاقے میں محلہ کلینک بن گئے ہیں لوگوں کو 24گھنٹے 200یونٹ بجلی مفت مل رہی ہے دہلی کے شہری مفت میں پانی لے رہے ہیں پورے دیش میں کیجریوال ماڈل کی خوب تذکرہ ہورہاہے اور اب پورے دیش میں کیجریوال ماڈل کی ڈیمانڈ ہونے لگی ہے اور جب مودی اور بھاجپا کیجریوال کے ماڈل آف گورننس سے مقابلہ نہیں کر پارہے تو ان میں سامنے ایک ہی راستہ بچا ہے کہ کیجریوال کو کام کرنے سے روکو کیجریوال دہلی میں راشن کی ڈور اسٹپ ڈلوری یوجنا لارہے ہیں ، مگر نریندر مودی سرکار اس میں بھی اڑنگا لڑا رہی ہے سسودیا نے کہا کہ دیش کی جنتا کو اب پتہ چل گیا ہے کہ مودی اور بھاجپا کو کیجریوال سے ڈر لگنے لگا ہے ، ابھی تک لوگ پوچھتے تھے مودی نہیں کون مودی کے بعد کون؟ اب لوگوں کو مودی کے متبادل کے طور پر کیجریوال مل گئیں ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟