5ماہ میں مل گیا بیٹی کو انصاف !

قتل معاملے کے محض پانچ ماہ میں ہی فریدآباد کی بدنصیب لڑکی نکیتا کو انصاف مل گیا فیصلے کے جلدی آنے کے سبب معاملے کی سماعت صرف فاسٹ ٹریک عدالت میں ہونا ہی نہیں ہے بلکہ اس کے کئی پہلو ہے جس وجہ سے جلد سے جلد ملزمان کو سزا سنائی جا سکتی ہے ۔26اکتوبر 2020کو توصیف نے نکیتا کو گولی مار کرہلاک کردیا تھا کچھ گھنٹوں میں ہی کرائم برانچ نے سوہنا سے دبوچ لیا ۔اس کے ساتھ اس کا ساتھی اگلے دن نوح سے پکڑا گیا ۔ایس آئی ٹی نے گیارہ دن میں ہی دن رات محنت کرکے 700 صفحات کی چارشیٹ کورٹ میں داخل کی تھی ۔اور ایس آئی ٹی کے چیف رہے آلوک متل اور ضلع اٹارنی سینئر وکیل اور پولیس کے سینئر حکام نے معاملے کی گہرائی سے اسٹڈی کی اور پولیس نے 64 گواہ بنائے ۔عدالت نے قصوروار توصیف کو دفع 302 و 34 کے تحت عمر قید اور 20 ہزار روپے جرمانہ لگایا ۔اس کے ساتھ ہی ریحان کو ہتھیار ایڈ کے علاوہ سبھی دفعات میں توصیف کو برابر کا قصوروار مانتے ہوئے و 26ہزار روپے کا سزا جرمانہ کی سزا ویکام کر چکا نکیتا کے اغوامیں ناکام رہنے پر توصیف اور ریحان نے اس کو دن دہاڑے گولی مار کر مارا ڈالا تھا سرکار وکیل نے اس معاملے کو اہم سے اہم زمرے میں رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے قصورواروں کو پھانسی دینے کی مانگ کی وہیں بچاو¿فریق نے تقریباً 12 معاملوں کا ذکر کرتے ہوئے کیس کو عام جرم کے زمرے میں رکھتے ہوئے انہیں پھانسی کی سزا نہ دینے کی اپیل کی اور آخر کار عدالت نے قصورواروں کو عمر قید اورجرمانہ کی سزا سنا دی ۔ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج اور نکیتا کے ماں باپ اس فیصلے سے مطمئن نہیں ہےں اور سرکار فاسٹ ٹریک کورٹ کے فیصلے کی اسٹڈی کررہی ہے ۔قاتلوں کو پھانسی دلانے کے لئے سرکار ہائی کورٹ جائے گی انہوں نے کہا قصورواروں سزائے مو ت سے کم سزا نہیں چاہتا ایسے معاملوں میں سزا سے متعلق فیصلے سماج کے لئے نظئیر بننے چاہیں ۔نکیتا کے والد تومر کا کہنا ہے جب تک ان کی بیٹی کے قاتلوں کو پھانسی کی سزا نہیں مل جاتی وہ سکون سے نہیں رہ سکتے ۔وہ سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے ۔ہماری بیٹی کو انصاف نہیں ملا قصورواروں کو پھانسی ہونی چاہیے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟