ایمس سوسائڈ پوائنٹ کیسے بن گیا؟

دیش بھر میں عمدہ ہیلتھ خدمات کے لئے بڑے مرکز آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف اینڈ سائنسز (ایمس )لگتا ہے کہ خود کشی کرنے والوں کے لئے مفید جگہ میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے ۔عالمی بیماری کورونا ہیلتھ کے دوران کچھ مہینوں کے اندر وہاں بھرتی مریضوں کے لئے کی جارہی خود کشی کے معاملے اسی طرف اشارہ کر رہے ہیں ۔تعجب یہ ہے کہ سنگین طور سے بیمار ایسا قدم ان ناگزیںحالات میں اٹھانے کے لئے مجبور ہو رہے ہیں جب انہیں آئی سی یو میں کھانسی اور دیگر بیماری کے بعد بھرتی کر لیا جاتا ہے اس دوران وہ خود کشی کررہے ہیں ۔اس اسپتال میں سکیورٹی کے نام پر کم سے کم 30سے 35کروڑ روپئے خرچ کئے جاتے ہیں خود کشی کے بڑھتے معاملوں سے ایمس کی ساکھ خراب ہونے لگی ہے ۔پچھلے کچھ دنوں میں ایمس اور اس کے ٹرامہ سینٹر کے اندر چار چار خود کشی کے معاملے سامنے آئے ہیں ۔اس طرح کے واقعات کے بعد ایمس کے ڈاکٹر اور نرس اور باقی اسٹاف بھی کافی فکر مند ہیں خو د کشی کے پچھلے چار معاملوں پر غورکریں تو سب سے پہلے ایمس ٹرامہ سینٹر کے اندر بنے ورن اینڈ پلاسٹک سرجری کی بلڈنگ کی چھت سے ایک شخص کے چھلانگ لگانے کا معاملہ سامنے آیا جس کی پہچان نہیں ہو پائی ۔ابھی اس بلڈنگ کے اندر کووڈ کے مریضوں کا علاج چل رہاہے ۔باوجود سوال یہ کھڑا ہوتا ہے کہ کوئی مریض اتنی سکیورٹی میں چھت تک کیسے پہونچ گیا اور اسے کسی سکیورٹی گارڈ نے روکا تک نہیں ؟ایسا ہی دوسرا معاملہ آئی سی یو میں بھرتی ایک نوجوان صحافی مریض اپنے وارڈ سے نکل کر اسپتال کی پہلی منزل سے چوتھی منزل تک اور وہاں سے کود کر جان دے دیتا ہے ۔اسے بھی کوئی روک نہیں پایا ایسے ہی تیسرا معاملہ ایمس کے ہاسٹل کا ہے جہاں پر دسویں منزل سے کود کر ایک ریجڈنٹ ڈاکٹر نے جان دے دی ۔اب چوتھا معاملہ بھی ایمس کا ہی ہے جہاں ایک مریض نے خود کشی کر لی ۔ایمس کی ایڈٹ روپورٹ 2018سے لیکر 2020میں ایمس میں تین سطحی سکیورٹی انتظام ہے جس پر سالانہ 30سے 35کروڑ روپئے کا بجٹ رکھا جاتا ہے ۔پہلے ٹائر میں ایمس کے سو سے زیادہ مستقل سکیورٹی ملازم ہیں دوسرے فیس میں پرائیویٹ سکیورٹی ایجنسیوں کے چار سو سے زیادہ گارڈ ہیں اور تیسرے میں دہلی پولیس اور دہلی ہوم گار ڈ کی سیوا لی جاتی ہے ۔اور ہر بلا ک میں سی سی ٹی وی کیمرے ہیں ۔چوبیس گھنٹے میں گارڈ کسی بھی تیمار دار کو پھٹکنے نہیںدیتے باوجود اس کے اسپتال میں خود کشی کے معاملے بڑھ رہے ہیں اس پر ایمس کی ترجمان ڈاکٹر آرتی وج سدا ہما جواب دیتی ہیں کہ ہم مریضوں کی زندگی بچاتے ہیں اگر کوئی خود کشی کرتا ہے تو اس بارے میں دہلی پولیس جانچ کرتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟