3گھنٹے کی بارش نے دہلی کی بری حالت کر دی !

بارش کو ترس رہی دہلی میں اتوار کو جم کر بادل برسے اور منگل کے روز بھی بارش ہوئی بے شک اس نے دہلی کے باشندوں کو گرمی اور امس سے راحت سے ضرور دلائی ہو لیکن یہ ساتھ میں آفت بھی لے آئی ۔چار الگ الگ واقعات میں آٹھ سالہ بچے سمیت چار لوگوں کی مو ت ہو گئی ساتھ ہی آئی ٹی یو کے پاس واقع انا نگر میں ایک درجن سے زیادہ جھگیاں بہہ گئیں ۔اور تھانے میں بھی پانی بھر گیا ۔کناڈ پلیس سے لیکر پرانی دہلی تک مختلف بازاروں کی دوکانوں اور گھروں میں پانی اندر داخل ہو گیا وہیں پرانی دہلی کے حوض قاضی علاقے میں ایک قدیمی مسجد کا گنبد آسمانی بجلی گرنے سے ڈہہ گیا ۔اتوار کو صبح چار بجے کے آس پا س شروع ہوئی موسلہ دھار بارش نے تین گھنٹے میں ہی دیش کی راجدھانی پانی کے نکاس کے سسٹم کی پول کھول دی اس دوران سرکاری سڑکوں پر پانی بھر گیا منٹوں روڈ پر پانی بھرنے سے ڈی ٹی سی کی ایک بس آدھی سے زیادہ ڈوب گئی حالانکہ فائرمحکمے نے بس میں پھنسے ڈروائیور اور کنڈیکٹر کو محفوظ نکال لیا ۔خوش قسمتی تھی کہ بس میں مسافر نہیں تھے ایسے ہی کئی آٹو پھنس گئے ۔ان کے ڈرائیوروں کو محفوظ نکالا گیا ۔اس درمیان منی ٹرک میں پانی بھر جانے سے اس کی ڈرائیور کندر سنگھ عطر کی موت ہو گئی یہ مضحکہ خیز بات ہے کہ ہر سال بارش کے دوران پانی بھرنے کی دکتیں آتی ہیں لیکن سیاسی نیتاو¿ں کی تو تو میں میں کی وجہ سے یہ مسئلہ بنا رہتا ہے ۔اس مرتبہ بھی حکمراں عام آدمی پارٹی اور اپوزیشن بھاجپا اور کانگریس کے درمیان دہلی میں پانی بھرنے کو لیکر ایک دوسرے پر الزام تراشی کا دور شروع ہو گیا مگر سچائی یہ ہے کہ اقتدار میں بنے رہنے کے دوران ہر سیاسی پارٹی اس مسئلے سے آنکھیں چراتی رہی ہے ۔واقعی یہ شرم کی بات ہے کہ صرف 74ملی میٹر بارش سے دہلی دریامیں تبدیل ہو گئی ہے ۔سیدھے طور پر یہ سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہ بارش سے پہلے اپنی تیاریاں پوری کرتی یہ بتانا کافی ہے کہ تمام بلدیاتی اداروں پی ڈبلیو ڈی کارپوریشن نے اس بات کی ضرورت نہیں سمجھی موسلہ دھار بارش سے آنے والی دکتوں سے کیسے قابو پایا جا سکتا ہے ابھی دہلی میں پوری طرح مانسون نہیں آیا ہے اور جب آئیگا تو بھگوان ہی دہلی کا مالک ہے اوپر والے کی دہری مار پڑ رہی ہے ایک طرف کورونا اور دوسری طرف پانے کے بھراو¿ کا معاملہ ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟