کورونا کے گھٹتے کیسز میں دہلی نے دکھائی امیدکی کرن

جس رفتار سے دیش میں کورونا انفیکشن کے مریض بڑھ رہے ہیں وہ خوفناک ہے یہ کہاں جا کر رکیں گے ؟کیسے رکے گاویکسین سے راحت کب ملے گی؟یہ سوالات دیش کو ستا رہے ہیں ۔لیکن قومی راجدھانی دہلی ممبئی اور احمد آباد کو چھوڑ کر دیش میں کورونا وائرس انفیکشن کے معاملے تیزی سے بڑھ رہے ہیں تمل ناڈو ،کرناٹک ،اور آندھرا پردیش سمیت یوپی میں یومیہ ریکارڈ تعداد میں نئے معاملے درج کئے جا رہے ہیں ۔مہارشٹر کی حالت پہلے سے بھی سنگین بنی ہوئی ہے ۔یہاں دس ہزار سے زائد نئے کورونا معاملے سامنے آئے ہیں اور انفیکشن کے مریضوں کی تعداد 15لاکھ سے پار ہو گئی ہے ۔34ہزار لوگوں کی اب تک موت ہو چکی ہے ۔اور نو لاکھ سے زیادہ مریض ٹھیک ہو کر گھر جا چکے ہیں ۔اب تک اعداد و شمار کے مطابق 60ہزار سے زیادہ نئے مریض سامنے آئے ہیں ۔کورونا کنٹرول کے معاملے میں دہلی نے اچھا کام کیا ہے ۔اور یہاں کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے ۔اب دیش کو دہلی کے پورے ماڈل کو اپنانا چاہیے ۔دہلی کے کام کرنے کے طریقے کو دہلی ہائی کورٹ نے بھی سراہا ہے ۔دہلی سرکار نے کوئیڈ کے مریضوں سے نمٹنے کے لیے ایمبولینس بڑھائی ہیلپ لائن بنائی اور ٹیسٹ سہولیات بڑھائی اور پلازمہ بینک قائم کرنے جیسے اچھے قدم اُٹھائے ہیں ۔دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ڈی این پارٹیل جسٹس پرتیک جالان کی بنچ نے کہا کہ دہلی سرکار کی طرف سے اُٹھائے گئے قدموں کے پیش نظر وہ مفاد عامہ کی اُس عرضی پر سماعت نہیں کرئے گی جس نے کووڈ کے بڑھتے معاملوں سے نمٹنے کے لئے کام کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لئے خود سے نوٹس لینے کو کہا اور عدالتی کارروائی شروع کرنے کی اپیل کی تھی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟