پرواسی مزدور فنڈ میں 3200کروڑکی گڑبڑی!

دہلی ہائی کورٹ میں سی اے جی نے مزدوروں کی فلاح کیلئے بنے فنڈ کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کے معاملے میں اپنی رپورٹ داخل کر دی ہے ۔سی اے جی کی طرف سے کہا گیا ہے دہلی سرکار نے اس مشکل وقت میں بھی پرواسی مزدوروں کو ان کا حق دینے کے بجائے 3200کروڑروپئے کے فنڈ میں گڑبڑی کی جس وجہ سے ہی پرواسی مزدور دہلی سے ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے دہلی بلڈنگ کنشٹرکشن ویلفئیر بورڈ کی آڈٹ رپورٹ سونپتے ہوئے ہائی کورٹ کو یہ جانکاری دی گئی ہے ۔دہلی سرکار کے وزارت محنت کے دہلی بلڈنگ کنشٹرکشن ورکرس ویلفئربورڈ کے تحت تمام گڑبڑیاں ہوئی ہیں ۔لاک ڈاو¿ن کے دوران پرواسی مزدوروں کے فنڈ میں ہیرا فیری کرکے دہلی سرکار کے اسٹاف اور ٹیکسی ڈرائیورں کو بانٹ دیا گیا ۔واضح رہے کہ اس معاملے میں دہلی سرکار اور ویلفئیر بورڈ کو اس معاملے میں نوٹس دیا تھا ۔عدالت نے دہلی سرکار سے دو ہفتہ میں جواب مانگا تھا سی اے جی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ فنڈ کو دوسر ی مد میں منتقل کرنے اور وقت پر ٹیکس جمع نا کرنے و اس فنڈ کا استعمال محکمہءمحنت کے ملازمین کی تنخواہ وغیرہ کی مد پر خرچ کرنے کی وجہ سے پرواسی مزدوروں کو ان کا حق نہیں مل سکا ۔جبکہ اس فنڈ کا استعمال کوروناوبا کے دور میں مزدوروں کی فلاح کے لئے خرچ کیا جانا تھا ۔ان کے لئے فلائی فنڈ کے 3200کروڑ روپئے کو دوسری مد میں خرچ کر دیاگیا سی اے جی نے کہا کہ اس کی سی بی آئی جانچ کرائی جائے ۔اس نے دلیل دی سال 2016-17میں 186کروڑ روپئے اور سال 2017-18میں 200کروڑ روپئے جمع کرائے گئے تھے ۔مگر مزدوروں کے رجسٹرڈ نا ہونے سے مزدوروں کو اسکیم کا فائدہ نہیں ملا ۔رپورٹ میں یہ بھی بتایاگیا ہے سال 2006-7کا انکم ٹیکس رٹرن صحیح وقت پر جمع نا کرنے کی وجہ سے 700لاکھ روپئے کا گھاٹا ہوا اس پر سے 433.17لاکھ رپئے کا سود و 27.69لاکھ روپئے دئیے گئے ۔آمدنی کی جانکاری چھپانے کے لئے دینا پڑے اس نے کہا انکم ٹیکس ریٹرن بھرنے میں دیری کی وجہ سے بورڈ کو 4893.79لاکھ روپئے بطور سود دینا پڑا ۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ 2007-08کے بعد سے انکم ٹیکس ریٹرن نہیں داخل ہوئی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟