جھارکھنڈ میں کیا بھاجپا نئی تاریخ بنائے گی؟

جھارکھنڈ میں اسمبلی انتخابات کا اعلان ہو گیا ہے ۔اس ریاست کے لئے 30نومبر سے 20دسمبر تک پانچ مرحلوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے اور 23دسمبر کو ووٹوں کی گنتی ہوگی ۔چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑا نے پانچ مرحلوں میں چناﺅ کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ جھارکھنڈ میں 80اسمبلی سیٹوں میں سے 67سیٹیں نکسلی متاثرہ علاقوں سے ہونے کے سبب ریاست میں پچھلے دو اسمبلی انتخابات کی طرز پر اس مرتبہ بھی پانچ مرحلوں میں بھی پولنگ کرائی جائے گی ۔اس اعلان پر حکمراں اور اپوزیشن فریقوں میں سیاست شروع ہو گئی ہے ۔بھاجپا اور آل جھارکھنڈ پارٹی نے جہاں چناﺅ کمیشن کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے وہیں کانگریس نے اس پر نکتہ چینی کی ہے بھاجپا کے پردیش جنرل سیکریٹر ی دیپ پرکاش کا کہنا ہے کہ جھارکھنڈ میں پانچ مرحلوں میں چناﺅ سے منصفانہ پولنگ ہو پائے گی ،اور رائے دہندگان بے فکر ہو کر ووٹ ڈالیں گے اور ووٹ کا فیصد بھی بڑھے گا ۔آج سو پارٹی کے مرکزی ترجمان ڈاکٹر دیو شرن بھگت نے کہا کہ جھارکھنڈ نکسلی متاثرہ علاقہ ہے اور انتظامی نظریہ سے چناﺅ کرانے میں سہولت ہوگی ۔الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ رائق خیر مقدم ہے ۔کانگریس کے نگراں صدر راجیش ٹھاکر نے کہا کہ چناﺅ کمیشن نے پانچ مرحلوں میں چناﺅ کر ا کر بھاجپا کی مانگ کو مانا ہے ،اور اپوزیشن پارٹیوں سے لی گئی رائے کا کوئی مطلب نہیں رہ گیا ہے ۔اپوزیشن کی سبھی پارٹیوں نے ایک مرحلے میں چناﺅ کرانے کی مانگ کی تھی ۔صرف بھاجپا نے پانچ مرحلوں میں کرانے کا مطالبہ کیا تھا ۔حالانکہ چناﺅ کمیشن مہارشٹر کی 248اسمبلی سیٹوں پر ایک ساتھ اور ایک دن میں کروا سکتا ہے ۔تو جھارکھنڈ میں تو 81اسمبلی حلقے ہیں وہاں پانچ مرحلوں میں کیوں؟ایک مرتبہ پھر چناﺅ کی غیر جانبداری پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے ۔دوسری بات اس سے یہ طے ہو گیا ہے کہ جھارکھنڈ میں نکسل واد انتہا پر ہے ،وزیر اعلیٰ نے جو مسلسل نکسلی کے خاتمے کی بات کیا کرتے تھے وہ جھوٹی ثابت ہوئی ہے ،اب اسمبلی چناﺅ کے اعلان سے صاف ہو گیا ہے ،دہلی میں اسمبلی انتخابات اپنے طے وقت پر ہی ہوں گے جیسا کہ ہریانہ مہاراشٹر ،قیاس آرائیاں جاری تھیں کہ دہلی میں بھی اسمبلی چناﺅ جھارکھنڈ کے چناﺅ کے ساتھ ہوں گے دہلی چناﺅ کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ دہلی اسمبلی چناﺅ کےلئے فائنل ووٹر لسٹ 6جنوری کو آئے گی ۔اس کے بعد ہی دہلی اسمبلی چناﺅ کا اعلان کیا جا سکتا ہے ،اور امکان ہے کہ یہ دس جنوری تک ہو سکتا ہے ،کیونکہ 15فروری سے پہلے ہر حال میں چناﺅی خانہ پوری کی جانی ہے ۔دہلی اسمبلی کی معیاد 22فروری کو پوری ہو رہی ہے ،اس برس اسمبلی چناﺅ میں بھاجپا جہاںجھارکھنڈ میں 6سے زیادہ سیٹیں جیتنے پر قائم ہے وہیں جھارکھنڈ مکتی مورچہ کی قیادت والے اتحاد کے صدر بابو لال مرانڈی کے تیور سے صاف دکھائی دیتا ہے کہ جھارکھنڈ مکتی مورچہ 43سے 45اور کانگریس 25سے 27اور آر جے ڈی و لیفٹ پارٹیاں 5-5سیٹوں پر چناﺅ لڑ سکتی ہیں ۔جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے کار گزار صدر ہمینت سورین کی قیادت میں اپوزیشن چناﺅ لڑ ئے گی اور کانگریس ،آر جے ڈی ،اور جے ایم ایم اے میں اس پر رضا مندی تقریبا طے ہو گئی ہے اس کے بعد سیٹوں کے بٹوارے کا فارمولہ طے ہوگا۔اتحادکے خاکے کااعلان سات نومبر تک ممکن ہے ہیمنت سورین نے کہا کہ چناﺅ میں لیڈر شپ کے ساتھ ہی جانا چاہیے ۔وہیں آر جے ڈی کے ریاستی صدر نے بھی اس پر حامی جتائی ہے ،بھاجپا کے لئے یہ چناﺅ ایک بار پھر ساکھ کا سوال بن گیا ہے ،جھارکھنڈ کی 19سالہ تاریخ میں کچھ برسوں کو چھوڑ کر بھاجپا ہی اقتدار میں رہی ہے ۔بھاجپا اس مرتبہ پھر کامیاب ہو کر آنا چاہے گی ۔اگر وہ کامیاب ہوتی ہے تو ایک نئی تاریخ رقم ہو جائے گی ۔لوک سبھا چناﺅ میں کامیابی کے بعد بھاجپا اپنی جیت کو برقرار رکھنا چاہتی ہے ،اس درمیان ہریانہ میں اس نے سرکار پھر سے بنائی اور مہاراشٹر میں بنانے کی کوشش جاری ہے ،جھارکھنڈ میں بننے کے بعد بھاجپا نے غیر قبائلی وزیر اعلی ٰ بنا کر تجربہ کیا تھا وہ اس حکمت عملی پر پھر سے چناﺅ میدان میں اترے گی ،اس کے بعد دہلی کے چناﺅ ہونے ہیں ۔جھارکھنڈ میں جیت سے اسے دہلی میں اپنے موافق ماحول بنانے میں مدد ملے گی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟