مدھیہ پردیش میں بھاجپا کو ایک اور جھٹکا

بارہ دن پہلے جھابوا اسمبلی ضمنی چناﺅ میں ملی کراری شکست کے بعد ریاستی بھاجپا یونٹ کو ایک اور جھٹکا لگا ہے تحصیلدار سے مار پیٹ اور بلوے کے معاملے میں بھوپال کی اسپیشل عدالت کے ذریعہ پوئی سیٹ سے بھاجپا کے ممبر اسمبلی پرھلاد لودھی کی ممبرشپ اسمبلی نے ختم کر دی ہے ،اور ساتھ ہی نوٹیفیکشن کی کارروائی کر الیکشن کمیشن آف انڈیا کو پووئی سیٹ خالی ہونے کی اطلاع بھی بھیج دی ہے ۔جمعرات کو عدالت نے لودھی کو دو سال کی سزا سنائی تھی ،اس فیصلے کی کاپی اسمبلی سیکریٹریٹ کو پہنچی جہاں اسپیکر این پی پرجا پتی نے کورٹ کے فیصلے کی تعمیل میں پرھلاد لودھی کی ممبر شپ ختم کر دی ہے ،لودھی نے اس فیصلے کو تانا شاہی بتایا اور کہا کہ مجھے اس کی کوئی خبر نہیں اور اس فیصلے کو بڑی عدالت میں چیلنج کروں گا ،پرھلاد لودھی نے بتایا کہ میں نے ضلع پنچایت ممبر کا چناﺅ لڑا تو مجھے مکیش نامی شخص نے روکا اور جیتنے پر کانگریسوں نے ٹرک چڑھا کر میرے قتل کی کوشش کی ۔یہ بدلے کی کارروائی تھی آج تک مجھے کوئی نوٹس نہیں دیا گیا کورٹ نے مجھے ضمانت بھی دے دی 12دسمبر تک ہائی کورٹ جانے کی چھوٹ دی گئی ۔لیکن اس کے پہلے ہی سازش کے تحت میری ممبر شپ ختم کر دی گئی جنتا میرے ساتھ ہے ۔پووئی میں میرے علاوہ کوئی نہیں جیت سکتا جس کو میں جتواﺅں گا وہی جیتے گا ،اور ممبر اسمبلی میرا ہی بنے گا اور میں ہی ایم ایل اے بنوں گا کورٹ سے انصاف مانگوں گا ،وہیں دہلی اسمبلی کا کہنا ہے کہ عوامی نمائندگان ایکٹ 1951کی دفعہ (3)میں صاف لکھا گیا ہے کہ اگر کسی نمائندے کو دو سال یا اس سے زیادہ کی سزا ہوتی ہے تو وہ نا اہل ہو جائے گا ،پرہلاد لودھی کی ممبر شپ ختم ہونے کے بعد بھاجپا اور کانگریس نے ٹکراﺅ ہو گیا ہے وزیر اعلیٰ کملناتھ نے کہا کہ ابھی دو تین سیٹیں اور کانگریس کے پاس آئیں گی ،15سال سے بھاجپا نیتاﺅں کے کارنامے سامنے آرہے ہیں ،ابھی تو اور آئیں گے دوپہر قریب پونے دو بجے سابق وزیر اعلیٰ شری راج سنگھ چوہان نے پریس کانفرنس بلائی اور کہا کہ کانگریس جو ہتھکنڈے اپنا رہی ہے بھاجپا کا منھ توڑ جواب دے گی انہوںنے عوامی نمائندگا ایکٹ کی جس دفعہ 191کے تحت سیٹ خالی گئی اس کا حق اسمبلی اسپیکر کو ہے ہی نہیں یہ اختیار تو گورنر کا ہے ،سیاسی فائدہ کے لئے یہ فیصلہ دیا گیا ہے ۔واضح ہو کہ 2017میں سپریم کورٹ کے ذریعہ عوامی نمائندگا ن قانون کی دفعہ 8(4)کو منسوخ کیا جا چکا ہے شری راج جی آپ قانون اور کورٹ کے حکم پر ضمیر سے کام لیجئے فی الحال تو بھاجپا کو مدھیہ پردیش میں جھٹکا لگ ہی گیا ہے ،اور کملناتھ اور طاقتور ہو کر نکلے ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟