عمران خان پہلے اپنے گھر کو سنبھالیں !

بھارت کے اندرونی معاملوں میں دخل دینے والے پاکستان میں بھی آئین کی ایک دفعہ پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے ۔کرانچی کو مرکزی حکمراں ریاست بنانے کے عمران سرکار کے ارادے کی اپوزیشن مخالفت کر رہی ہے ۔عمران حکومت کرانچی میں دفعہ 149(4)کو نافذ کرنا چاہ رہی ہے اس کے نفاذ سے کرانچی مرکزی حکمرانی ریاست بن جائے گی پچھلے دنوں پاکستان کے وزیر قانون نے کرانچی میں اس دفعہ کو نافذ کرنے کا بیان دیا تھا اور اپوزیشن نے وزیر قانون کے بیان کو پاکستان کے خلاف سازش بتاتے ہوئے ان کے استعفی کی مانگ تک کر ڈالی ہے ۔کرانچی کو لے کر مرکزی سرکار اور سندھ حکومت کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے ۔وزیر اعظم عمران خان نے بد انتظامی کا شکار کرانچی کے لئے حکمت عملی کمیٹی بنائی ہے سندھ حکومت نے اسے اپنے دائرے اختیار میں مداخلت مانا ہے اس واقعہ نے اس وقت ڈرامائی موڑ لے لیا جب مرکزی وزیر قانون نے کہہ دیا کہ مرکزی حکومت دفعہ 140(4)کے تحت کرانچی کے انتظامیہ کو اپنے ہاتھوں میں لے سکتی ہے حالانکہ واویلا کھڑا ہونے کے بعد وزیر موصوف نے صفائی دی ہے لیکن تب تک پی پی پی کے چیف بلاول بھٹو -زرداری مرکزی سرکار پر الزام لگا چکے تھے کہ وہ کرانچی پر قبضہ کرنا چاہتی ہیں ۔اس میں کوئی شبہ نہیں کہ کرانچی بے حا ل ہے کچرا مینجمیٹ ،سی ویج پبلیک ٹرانسپورٹ ٹریفک سسٹم برباد ہو چکا ہے ۔قانون و نظام بھی انتہائی خراب ہے ۔جرائم بڑھ چکے ہیں ۔اس لئے کوئی تعجب نہیں کہ دنیا میں رہنے لائق شہروں کی فہرست میں کرانچی فرش پر ہے مرکزی ،صوبائی اور بلدیاتی تینوں سطح پر سرکار اس برے ہال کے لئے ذمہ دار ہے ۔جنرل پرویز مشرف کے وقت میں بہرحال کرانچی میں ضرور ترقیاتی کام ہوئے تھے لیکن خاص طور سے حالات اس وقت بگڑے جب پی پی سرکار نے سندھ کی مقامی سرکار قانون کو 2013میں بدل کر مقامی بلدیاتی اداروں کے اختیارات کو چھین لیا تھا اگر مرکزی سرکار کرانچی کا کنٹرول اپنے ہاتھوں میں لیتی ہے تو یہ خطرناک مثال پیش ہوگی ۔بے شک کرانچی کو مدد کی ضرورت ہے اس لئے صوبائی سرکار کی نگرانی میں ہی مقامی انتظامیہ کو مضبوط کرنا بہتر متبادل ہوگا ۔ایک پریس کانفرنس میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی پی سندھ میں اقتدار میں ہے اور ریاست میں کسی بھی سازش کو پارٹی قبول نہیں کرئے گی ۔بھٹو نے کہا عمران سرکار کرانچی کو اسلام آباد سے چلانا چاہتی ہے بہتر ہو کہ عمران خان بھارت کے اندرونی معاملوں پر توجہ نہ دیں بلکہ وہ اپنا گھر پہلے سنبھالیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟