نئے موٹر وہیکل ایکٹ کی حمایت و مخالفت بھی!

اس میں کوئی دو رائے نہیں ہو سکتی کہ جب ترمیم شدہ موٹر وہیکل ایکٹ کے تحت جرمانے کی بھاری بھرکم رقم کے ڈر سے گاڑی چلانے والے اب ڈسی پلین میں آرہے ہیں اب لوگ ٹریفک قواعد کی سختی سے تعمیل کر رہے ہیں اور خلاف ورزی کی کہیں سے خبر نہیں ہے دہلی ٹریفک پولس کے ڈاٹا کے مطابق نیا موٹر وہیکل ایکٹ لاگو ہونے سے اکیلے دہلی میں چالان قریب ستر فیصدی کم ہو گئے ہیں ۔دہلی میں سڑک حادثوں میں کمی دیکھنے کو ملی براڑی اور بھلسوا،مکند پور،کوریڈور کو سڑک حادثوں سے موت کو آزاد کرانے کےلئے دہلی حکومت کے ساتھ مل کر سڑک حفاظت پر کام کرنے والی غیر سماجی تنظیم سیو لائف فائنڈیشن نے ترمیم شدہ ایکٹ لاگو ہونے سے پہلے 29اگست اور اس کے بعد گیارہ ستمبر کو ایکٹ کی سختی سے کیا تبدیلی آئی ہے اس کا سروے کیا ہے ۔جس سے صاف ہوا ہے کہ ابھی سختی کم ہے تب کار میں سیٹ بیلٹ لگانے والے چودہ فیصدی اور ہیلمیٹ لگانے والے 11.3فیصدی بڑھے ہیں ٹرپل رائیڈنگ میں 13.40فیصدی کی کمی آئی ہے ۔سیو لائف فاﺅنڈیشن کے بانی پیوش تواری نے بتایا کہ ترمیم شدہ ایکٹ لاگو ہونے سے پہلے 1190اور بعد میں 1294گاڑیوں پر کئے گئے سروے کے نتیجے سینٹرل سڑک ٹرانسپورٹ وزارت ،دہلی حکومت اور مہاراشٹر حکومت کو سونپے گئے ہیں اور حکومت سے سفارش کی ہے کہ وہ ٹریفک قواعد کو سختی سے لاگو کرئے اس سے قواعد کی تعمیل کرنے والے اور بڑھیں گے دوسری طرف نئے موٹر وہیکل ایکٹ کی وجہ سے پریشانی میں گھرے مختلف آٹو ٹیکسی بس ٹرک آپریٹروں کی انجمن یونائیٹیڈ فرنٹ آف ٹرانسپورٹ ایسوشی ایشن نے حکومت کو خبرا دار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اس قانون میں ترمیم نہیں کی گئی تو ہم ہڑتال کر دیں گے ۔انہوںنے تھوڑی علامتی کی بھی اس سے آٹو ٹیکسی ،بس ،ٹرک،اولا،ابر جیسی ٹیکسی سروس ایک دن کے لئے متاثر رہی ۔19ستمبر کی ایک روزہ ہڑتال سے دہلی کی عوام کو ان کے نہ ملنے سے بھاری پریشانی ہوئی اور مجبوراََ دہلی میٹرو اور ڈی ٹی سی بسوں کا سہارا لینا پڑا موٹر ٹرانسپورٹ کانگریس کا کہنا ہے کہ جس طرح سے مرکزی سرکار کی طرف سے نئے موٹر وہیکل ایکٹ کے تحت بس،ٹرک ڈرائیوروں کے چلان کاٹے جا رہے ہیں وہ حیرت میں ڈالنے والا ہے اگر ایسا ہی چلتا رہا تو ہم اپنا کاروبار بند کرنے پر مجبور ہو جائیں گے ۔دہلی آٹو رکشہ فیڈریشن دیگر انجمنوں کا کہنا ہے کہ نئے قانون کے مطابق کسی گاڑی سے کوئی حادثہ ہوتا ہے اور کسی کی موت ہو جاتی ہے تو بیما کمپنی پانچ لاکھ روپئے تک کا معاوضہ دئے گی اس کے بعد کا پیسہ مالک کو دینا پڑے گا انہوںنے کہا کہ ایسے میں اگر کورٹ کسی کو پچاس لاکھ روپئے کا معاوضہ دینے کو کہتی ہے تو ایک ٹیکسی مالک کہاں سے دیے گا ؟بھارتی ٹور آپریٹروں کی انجمن کا کہنا ہے کہ ایک بس 45لاکھ کی آتی ہے اور وہ دو ریاستوں سے ہو کر جاتی ہے تو دو سال میں اتنا ہی پیسہ روڈ ٹیکس ٹول ٹیکس اور پانچ نمبر سمیت آئی ٹی او حکام کو دیتے ہیں اور طرح طرح کے ٹیکس لگا کر حکومت ایسا ثابت کرنا چاہتی ہے کہ ہم چور ہیں سڑکوں کی کیا یہ کسی سے پوشیدہ نہیں گاڑی خریدتے وقت سرکار روڈ ٹیکس ،اس لئے لیتی ہے ۔سرکار کو نیا قانون بنانے سے پہلے سڑکوں کے ڈھانچے کو بہتر بنانا چاہیے ۔وہیں آپریٹروں کا کہنا ہے کہ مالی مندی کے سبب مال کی ڈھولائی میں کافی کمی آئی ہے اور اس پر تھوڑا سا مان زیادہ لدان ہوتا ہے تو لاکھوں کا چالان ہو جاتا ہے ہم یہاں یہ کہا ں سے بھریں اس میں کوئی شک نہیں کہ نئے قانون سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں میں کمی آئی ہے پھر بھی لوگ اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھ رہے ہیں دوسری طرف کچھ معاملوں میں گاڑی ڈرائیوروں کو بغیر وجہ تنگ بھی کیا جا رہا ہے ۔اس لئے جہاں یہ ایکٹ کل ملا کر صحیح ہے وہیں اس کے عمل درآمد میں بھی کمی کو دور کئے جانے کی ضرورت ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟