کٹّر اسلامی دہشتگردی سے بچانے کےلئے عہدبند :ٹرمپ

ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ذریعہ دہشتگردی پر کھل کر بولنے کی تعریف کرتے ہیں ۔دنیا کے بہت سے لیڈر دہشتگردی کا نام تو لیتے ہیں لیکن کھل کر یہ نہیں کہتے کہ آج دنیا اسلامی دہشتگردی سے متاثر ہے ۔ہاﺅڈی مودی پروگرام میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ پہنچے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کا نام لئے بغیر اسے سخت الفاظ میں خبر دار کیا اور کہا کہ ہم کٹر پسند اسلامی دہشتگردی سے بے قصور لوگوں کی حفاظت کے لئے عہد بند ہیں اپنی تقریر میں سرحدی سلامتی کا بھی ذکر کیا ان کا کہنا تھا کہ ہم دونوں دیش امریکہ اور بھارت کے لئے اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنا بے حد ضروری ہے اس کے لئے مل کر قدم بڑھائیں گے انہوںنے یہ باتیںکہیں تو ہوسٹن کے ہال میں بیٹھے 50ہزار لوگوں نے جم کر تالیاں بجائیں اور یہ کئی منٹ تک بجتی رہیں ۔اس بیان کو پاکستان کے ذریعہ اسپانسر جہاد و سرحد پر در اندازی کرانے کی کوششوں کے جواب پر دیکھا جا رہا ہے ۔انہوںنے کہا کہ سیکورٹی کے لحاظ سے دونوں دیش مل کر کام کر رہے ہیں ۔ہم دونوں ملک کٹر پسند اسلامی دہشتگردی سے مل کر مقابل کریں گے ۔امریکہ اور بھارت یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ اپنے لوگوں کو محفوظ رکھنے کے لئے اپنی سرحدوں کو محفوظ رکھنا بہت ضروری ہے ہم سلامتی کے خطرے کو دیش میں نہیں آنے دیں گے ناجائز لوگوں کو روکنے کی سمت میں بھی کام کیا رہا ہے ۔امریکی صدر ٹرمپ صحیح معنوں میں ایک اچھے سیاستداں ہیں وہ موقع کا کیسے اُٹھانا ہے بخوبی جانتے ہیں اسلئے ہوسٹن میں منعقدہ ہاﺅڈنگ مودی پروگرام میں ٹرمپ کے شامل ہونے کے کئی معنی نکالے جا رہے ہیں ۔لیکن خود ٹرمپ کے نظریہ سے سب سے اہم بات ان کا امریکہ کے ہندوستانی برادری کے دم پر ووٹروں میں اپنی جگہ بنانا ہے ۔اس لئے کسی غیر امریکی حکمراں کے لئے ہوئی اتنی بڑی ریلی میں پہلی بار کوئی امریکی صدر شامل ہوا ہے ۔دراصل ریپبلیکن سرکار کے سربراہ ٹرمپ کے لئے ہوسٹن اگلے سال ہونے والے صدارتی چناﺅ کے لحاظ سے ایک مشکل ٹارگیٹ رہا ہے ۔ریپبلیکن کے گڑھ مانے جانے والے ٹیکساس ریاست کے شہر ہوسٹن کو اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی کا گڑھ مانا جاتا ہے ۔پی او ریسرچ سینٹر کے ایک تجزیے کے مطابق ٹیکساس کی مالی راجدھانی مانے جانے والے ہوسٹن اور پاس کے ڈلاس میں تین لاکھ سے زیادہ ہندوستانی امریکی رہتے ہیں جبکہ پورے امریکہ میں چالیس لاکھ سے زیائد ہندوستانی امریکہ میں بسے ہوئے ہیں وہیں این آر جی اسٹیڈیم میں موجود ہزاروں ہندوستانی امریکی شہری وزیر اعظم نریندر مودی کے زبردست فین ہیں اور انہیں متاثر کر کے ٹرمپ سخت آبرزن قانون سے خراب ہوئی اپنی ساکھ بھی بہتر بنانا چاہتے ہیں ۔ہم ٹرمپ کا اسلامی کٹر دہشتگردی کے مطابق بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟