کیا ہر سیٹ پر مودی چناﺅ لڑ رہے تھے؟


  • 2019کا لوک سبھا چناﺅ باقی انتخابات سے مختلف رہا ایسا لگتا تھا سارے 542لوک سبھا سیٹوں پر ایک ہی شخص چناﺅ لڑ رہا ہے آپ کسی سے پوچھو کہ آپ کس کو ووٹ دیں گے ؟جواب آتا تھا نریندر مودی کو آپ اگر ان سے چناﺅ لڑ رہے اس علاقہ کے امیدوار کا نام پوچھیں تو بہت سو کو تو یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ ان کے علاقہ سے امیدوار کون ہے ؟کیا پی ایم نریندر مودی دیش میں ایک حکمت عملی کے تحت امیدواروں کی جگہ سیدھے اپنے لیئے ووٹ مانگ رہے تھے ؟کیا اس حکمت عملی میں امیدوار گویا اور مودی کا چہرہ ہی ہر پارلیمانی حلقہ میں پیش کرنے کی حکمت عملی نے اپنا اثر دکھا دیا ۔کم سے کم ایگزیٹ پول تو یہی کہہ رہے ہیں کہ اس چناﺅ کے سفر میں بی جے پی کی گو ڈپلومیسی نظر آئی اس سے یہی اشارہ ملتا ہے کہ 2019کا لوک سبھا چناﺅ اب تک کا سب سے اثر دار صدارتی اسٹائل کا چناﺅ رہا ہے 2014میں بھی بی جے پی مودی لہر کے بھروسے 282سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی تھی لیکن تب وہ اپوزیشن میں تھی اس مرتبہ مودی نے اقتدار مخالف لہر کے سامنے خود کو کھڑ اکر چناﺅ کی سمت موڑنے میں کامیابی حاصل کر لی ۔دراصل اپوزیشن کو اس بات کا احساس تھا کہ این ڈی اے کے پانچ سال کے عہد میں سرکار اور حکمراں ممبران پارلیمنٹ پر جتنے سوال اُٹھے چاہے جتنی بھی مخالف لہر رہی ہو لیکن مودی برانڈ پہلے کی طرح مضبوط بنا ہو اہے بھاجپا پارلیمانی تاریخ میں اب تک کی سب سے زیادہ 438سیٹوں پر چناﺅ لڑی وہیں کانگریس نے 424امیدوار میدان میں اتارے بھاجپا نے 2014کے مقابلے اس مرتبہ 33فیصد یعنی 90ایم پی کے ٹکٹ کاٹے جبکہ پانچ ایم پی پہلے ہی پارٹی چھوڑ چکے تھے وہیں کچھ سینر لیڈر 75پلس کے پیمانے کی بھیٹ چڑھ گئے ساتھ ہی کچھ ممبران کو جے ڈی یو کے ساتھ گٹھ بندھن کی وجہ سے ہٹایا گیا بھاجپا نے جن ایم پی سے ٹکٹ کاٹے ان میں سب سے زیادہ 40فیصد محفوظ سیٹوں کے تھے لوک سبھا کی کل 131سیٹوں میں سے 67پر بھاجپا قابض تھی 2014میں 282سیٹیں جیتنے والی بھاجپا ضمنی چناﺅ میں ہار اور کچھ ایم پی کے پارٹی چھوڑنے کی وجہ سے 268سیٹوں پر آچکی تھی ان میں سے پارٹی نے 90ایم پی کو ٹکٹ نہیں دیا وہیں دو ایم پی ممبر اسمبلی بن چکے تھے 90میں سے سب سے زیادہ 19ٹکٹ اترپردیش بارہ ٹکٹ ایم پی سے کٹے دس دس ایم پی ٹکٹ گجرات اور راجستھان سے کاٹے گئے پی ایم مودی نے ساری چناﺅ مہم میں ایک ہی بات کہی آپ کا ووٹ سیدھا مودی کو جائے گا اس سے کافی حد تک مقامی پارٹیوں کے علاقائی اشوز کو راشٹرواد سے کاٹنے کی کوشش کی گئی جو کامیاب ہوتی نظر آرہی ہے ۔مودی نے خو دکو ایسے چہرے کے طور پر پیش کیا جو دیش کے لئے ضروری ہے دہشتگردی جیسے مسئلوں پر بڑے فیصلے لے سکتا ہے اور موجودہ متابادل میں سب سے بہتر ہے کہ وہ یہ پیغام دینے میں کامیاب رہے کہ ان کی جیت 
  • تبھی ہوگی جب لوکل امیدوار جیتے گا یہ چناﺅ مودی بنام تمام پارٹیاں رہا۔جس میں مودی حاوی ہوتے نظر آرہے ہیں ۔
  • (انل نریندر)


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟