آخری دو پریس کانفرنس کا قصہ

  1. ہندوستانی سیاست کی تاریخ میں ممکنہ طور پر ایسا پہلی بار ہوا جب وزیر اعظم عہدے کے دو دعویدار ایک وقت پر ایک ہی شہر میں اپنے اپنے ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں مکمل سیاسی داﺅں پیچ کے ساتھ موجود تھے ۔خاص بات یہ رہی کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے پانچ برس کے اپنے عہد میں کسی پریس کانفرنس میں شرکت کی تھی جمعہ کی شام لمبے چناﺅ کمپین کے اختتام پر بھی یہی لمحے تھے اور دونوں نیتا اپنی چناﺅی ریلیاں ختم کر راجدھانی لوٹے تھے ۔بھاجپا صدر امت شاہ کی پریس کانفرنس میں پردھان منتری نریندر مودی کی موجودگی حیرت انگیز رہی کیونکہ ایسا کم ہی ہوا ہے کہ پارٹی صدر کی پریس کانفرنس میں پردھان منتری پہلی بار شام ہو دوسری بات ایک بھی سوال کا جواب نہ دیں یہ سمجھ میں نہیں آیا ۔آخر جب پانچ سال میں وزیر اعظم نے ایک بھی پریس کانفرنس نہیں کی تو امت شاہ کی پریس کانفرنس میں شرکت کرنے کا مقصد کیا تھا بھاجپا ہیڈ کوارٹر میں پارٹی صدر امت شاہ کی پریس کانفرنس پہلے سے طے تھی لیکن سب کو چونکاتے ہوئے زیر اعظم مدھیہ پردیش کے کھرگون میں اپنی آخری ریلی کے بعد سیدھے بھاجپا ہیڈ کوارٹر پہنچے تھے ۔انہوںنے اخباری نمائندوں کے خطاب میں کہا کہ بھاجپا مکمل اکثریت کے ساتھ اقتدار میں لوٹے گی وہیں امت شاہ نے پانچ سال کے حاس کتاب پیش کرنے کے ساتھ بھاجپا کو 300سے زیادہ سیٹوں کے ساتھ مرکز میں اقتدار میں لوٹنے کی بات کہی پریس کانفرنس میں چنندہ صحافیوں کو بلایا گیا تھا اور کچھ وقت کے بعد حال کا دروازہ بند کر دیا گیا تھا ۔ایک طرف پردھان منتری کی پریس کانفرنس چل رہی تھی تو دوسری طرف کانگریس ہیڈ کوارٹر میں راہل گاندھی کی پریس کانفرنس چل رہی تھی راہل نے موقعہ کے مطابق جارحانہ انداز میں پردھان منتری سے سیدھے سوال کئے پردھان منتری جی رافیل پر آپ میری چنوتی کیوں نہیں قبول کرتے ؟وہیں نریندر مودی نے اپنی باتیں ضرور رکھیں لیکن وہ سوال ٹال گئے بولے میں پارٹی کاایک ڈیسی پلین ورکر ہوں جواب ہمارے صدر امت بھائی دیں گے راہل نے اپنے جارحانہ اسٹائل سے کہا کہ کانگریس نے نریندر مودی کی ہمایت کے 90فیصد دروازے بند کردئے ہیں جبکہ دس فیصد وہ خود بند کر چکے ہیں ۔کانگریس صدر کی پریس کانفرنس ساڑھے چار بجے شروع ہوئی اور 25منٹ تک چلی اور انہوںنے اطمنان ظاہر کیا کہ پورے پانچ سال ان کی پارٹی نے ایک ذمہ دار اپوزیشن کا رول نبھایا اترپردیش میں سپا ،بسپا کے ساتھ گٹھ بندھن نہ ہونے پر راہل نے کہا کہ وہ سپا ،بسپا سے مل کر چناﺅ لڑنے کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں نتیجوں کے بعد اپوزیشن پارٹی میں بھاجپا کی حمایت پر وہ بولے کانگریس نظریاتی طور پر سب کو یکجا کرنے میں کامیاب رہی انہیں نہیں لگتا مایا وتی، ملائم سنگھ، ممتا بنرجی،اور چندر بابو نائیڈو مودی سرکار کو ہمایت دیں گے راہل نے پی ایم پر طنز کرتے ہویئے انٹر ویو پر چٹکی لی راہل بولے ان سے پوچھا گیا کہ آپ کو آم پسند ہے یا نہیں یا کرتے کی بازو کٹوا کر کیوں پہنتے ہیں ؟بالا کوٹ کے بارے میں بتاتے ہیں کہ میں نے ائیر فورس سے کہا کہ موسم خراب ہے بادل ہے راڈار پکڑ نہیں پائے گا اس کے بعد راہل نے میز بجاتے ہوئے کہا کہ یہ دیش کے پی ایم ہیں شاندار ۔

  2. (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟