موت کے یہ ناجائز شراب کے ٹھیکے

 اترپردیش اور اتراکھنڈ میں زہریلی شراب نے ایک بار پھر کھلبلی مچا دی ہے ان دونوں ریاستوں میں پچھلے کئی دنوں میں اب تک100سے زائد لوگوں کی موت ہو چکی ہے ۔زہریلی شراب سے اکیلے سہانپور میں 35اور علاج کے دوران میرٹھ میں 18موتیں ہریدوار میں 34کشی نگر میں 11لوگوں کے مرنے کی تصدیق ہوئی ہے ۔مرے زیادہ تر وہ لوگ ہیں جنہوںنے ہریدوار کے بالوپور گاﺅں میں ایک پروگرام کے دوران شراب پی تھی ۔اترپردیش حکومت نے لاپرواہی برتنے کے سبب سہانپور میں پولس اور محکمہ شراب کے 15ملازمین کو معطل کر دیا ہے ۔جبکہ کشی نگر میں 46پولس والوں کو لائن حاضر کیا ہے اتراکھنڈ سرکار نے بھی شراب محکمے کے تیرہ ملازمین اور چار پولس والوں کو معطل کرنے کا فرمان جاری کر دیا ہے ۔لاکھ کوششوں کے بعد بھی ناجائز شراب کے دھندھے پر لگام نہ لگ پانے سے ایک بار پھر یہ پتہ چلتا ہے کہ شراب بکری کے ناجائز کاروبار سے ریاستی حکومتیں آنکھیں بند کئے رہتی ہیں ۔اس سے بڑی بدقسمتی اور کوئی نہیں کہ زہریلی شراب سے درجنوں لوگ مارے جائیں اور پھر بھی پولس انتظامیہ یہ بتانے کی پوزیشن میں نہ ہو کہ کتنے لوگ کس کی لا پرواہی کے سبب موت کی آغوش میں چلے گئے؟سہانپور کانڈ میں مرنے والوں کی تعداد کو لے کر سنیچر کو دن بھر گہما گہمی رہی۔شام تک انتظامیہ نے مرنے والوں کی تعداد کو مبہم انداز میں پیش کر دیا ۔سوال یہ ہے کہ مرنے والوں کی فہرست بنانے میں جس میں 46اور 52بتائی گئی کیا یہ پولس اور انتظامیہ اس بارے میں چھپا رہی ہے ۔سنیچر کو سہانپور انتظامیہ کے ذریعہ مرنے والوں کی فہرست میں 46لوگوں کے نام دئے گئے تھے ان میں مرنے والے دیوبند تھانے کے تحت 8ناگل علاقہ اور 22گاگل ہیڑی میں 16بتائے گئے ہیں ۔یہ شراب بکری کی مشینری کے کمی کا نتیجہ ہے ۔جس کے چلتے ملاوٹی شراب کا دھندھہ بلا روک ٹوک پھلتا پھولتا ہے ۔اس طرح کے دھندھے میں ملوث لوگ جب جب زیادہ کمائی کے لالچ میں آتے ہیں تب تب لاکھوں کے ڈھیر لگ جاتے ہیں ۔اترپردیش اتراکھنڈ دونوں ہی ریاستوں میں ناجائز شراب کا دھندھہ من مانی طریقہ سے چل رہا ہے ۔ریاستی حکومتوں میں ناجائز شراب کے دھندے کو نہ روک پانے کی بڑی وجہ ہے سیاسی و انتظامی قوطیں کی کمی یہی وجہ ہے کہ دیش کے کسی نہ کسی حصہ سے زہریلی شراب سے ہوئی موتوں کی خبریں آتی رہتی ہیں ۔اس طرح سے شراب بنانے ،بیچنے کا دھندھہ تب تک بند نہیں ہونے والا جب تک اس دھندھے کے بنیادی اسباب کا ازالہ نہیں کیا جائے گا ۔آخر یہ سمجھنا مشکل ہے کہ آخر موت کے اس دھندھے کو بند کرنے میں کوتاہی کا ثبوت کیوں دیا جاتا ہے ۔اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے پردیش میں کچی شراب سے ہوئی موتوں پر سپا کی سازش پر اندیشہ ظاہر کیا ہے ۔انہوںنے کہا کہ ماضی میں بارہ بنکی ،ہردوئی ،اعظم گڑھ ،کانپور میں جیسی سازش ہوئی تھی ویسا ہوا تو اسے انجام دینے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی ہوگی ۔دکھ سے کہنا پڑتا ہے تمام یقین دہانیوں کے باوجود ایسی موتوں پر روک لگے ہمیں نہیں لگتا کہ یہ سلسلہ بد قسمتی سے چلتا رہے گا ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟