چندر بابو نے انشن کر دکھائی اپوزیشن کی ایکتا

آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندر بابو نائیڈو نے پیر کو دہلی میں آندھرا بھون میں ایک بار پھر انشن کے ذریعہ اپوزیشن ایکتا دکھانے کی کوشش کی اور وزیر اعظم پر الزام لگایا کہ ریاست کو خصوصی درجہ نہ دے کر انہوںنے راجیہ دھرم کا پالن نہیں کیا ۔چندر بابو نے کہا کہ ہمیں وہ درجہ دینے سے انکار کیا جا رہا ہے جو جائز طور پر ہمارا ہے ۔بتا دیں کہ آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دئے جانے کی مانگ کو لے کر ٹی ڈی پی مارچ 2018میں این ڈی اے سرکار سے الگ ہو گئی تھی اس کی مانگ ہے کہ مرکز 2014میں خصوصی درجوں کو لے کر کئے گئے اپنے وعدے کو پورا کرئے آگے نائیڈو نے مرکز کو وارنگ دی کہ ان کے راجیہ کے لوگوں کے خلاف نجی حملے کئے گئے ہیں اس کا منھ توڑ جواب دیا جائے گا ۔اگر کوئی ہمارے ضمیر پر حملہ کرے گا تو اسے برداشت نہیں کریں گے ۔ان کی پارٹی کو پارلیمنٹ کمپلیکس میں مظاہرہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اس لئے ہم یہاں آئے ہیں ۔انشن پر چندر بابو نائیڈو کی حمایت کرنے پہنچے اپوزیشن لیڈروں میں سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ،کانگریس صدر راہل گاندھی،نیشنل کانفرنس لیڈر ،فاروق عبداللہ ،این سی پی لیڈر ماجد میمن،ترنمول کانگریس لیڈر ڈے ریک اوبرائن ،دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال اور ملائم سنگھ یادو اور ڈی ایم کے لیڈر شامل تھے ۔بتا دیں کہ پچھلی بار اپوزیشن لیڈروں نے 19جنوری کو اپنی ایکتا دکھائی تھی ۔22پارٹیوں کے نیتا سی بی آئی کے قدم کے خلاف وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو حمایت دینے پہنچے تھے ۔نائیڈو کے تیں حمایت جتانے کے لئے راہل گاندھی نے کہا کہ آنے والے لوک سبھا چناﺅ میں اپوزیشن پارٹیاں پی ایم کو ہرائیں گی ۔وزیر اعظم کو اپنے وعدے پر قائم رہنا چاہئے آندھرا کے لوگوں کے ساتھ کھڑا ہوں انہوںنے کہا کہ مودی آندھرا پردیش جاتے ہیں جھوٹ بولتے ہیں جب وہ نارتھ ایسٹ کی ریاستوں میں جاتے ہیں تو جھوٹ بولتے ہیں ایسے ہی مہاراشٹر میں بھی جھوٹ بول آتے ہیں ۔اب دو مہینے بچے ہیں اپوزیشن پارٹیاں دکھایں گی کہ پردھان منتری کی کوئی ساکھ نہیں ہے ۔سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا کہ مرکزی سرکار کے کئے گئے وعدے کے مطابق آندھرا کو خصوصی درجہ ملنا چاہئے ۔دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال نے کہا تھا کہ نائیڈو کے دہلی آکر مظاہر کرنا فیڈرل ڈھانچے کے لئے سوال پیدا کرتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ مرکز کی مودی سرکار جو وعدے کرتی ہے اسے کبھی پورا نہیں کرتی ہم مرکز کی مجبوری کو سمجھ سکتے ہیں آندھرا کو خصوصی درجہ نہ دینے کے پیچھے مرکز کی اپنی دشواریاں ہیں کئی ریاستیں یہ سمجھے سکتی ہیں کہ آندھرا کو خصوصی درجے کی مانگ کی طرح ایسے ہی بہار ،راجستھان،جارکھنڈ،اڑیشہ،چھتیس گڑھ،بھی کر سکتے ہیں ۔حالانکہ آندھرا کو معاملہ الگ ہے تمام تکنیکی باتیں ایک طرف لیکن یہ طے ہے کہ نئے سرے سے کسی ریاست کی تشکیل آسان نہیں ہوتی وہیں بھاجپا صدر امت شاہ نے الزام لگایا کہ آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندر بابو نائیڈو نے جنتا کا بھروسہ توڑا ہے اور ان کی چھلاوے کی سیاست اب ختم ہو گئی ہے ۔خصوصی درجے کی مانگ کو لے کر نائیڈو کا انشن در اصل دہلی میں آکر ایکتا کا مظاہر بھی کرنا تھا ۔جس میں وہ کسی حد تک کامیاب رہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟