بھاجپا کے 80موجودہ ایم پی کا ٹکٹخطرے میں

مشن 2019کے چکر کو بھانپ کر پھر سے 2014کی طرز پر بھاجپا کو فتح دلانے کے فارمولے پر وزیر اعظم نریندر مودی اور پارٹی صدر امت شاہ نے جائزہ لینا شروع کر دیا ہے ۔امت شاہ نے جمعرات کو اس سلسلے میں دہلی کے ممبران پارلیمنٹ کی کاررکردگی کی رپورٹ لی ہے ۔ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ امت شاہ نے بھاجپا پردیش صدر تنظیمی سیکریٹری پردیش انچارج ،مختلف مورچوں کے چیر مینوں سے بات کر ممبران پارلیمنٹ کے کام کاج کا جائزہ بھی لیا ۔پردیش بھاجپا صدر منوج تیواری نے امت شاہ کو بتایا کہ 12فروری سے 22فروری تک پوری دہلی میں پانچ لاکھ گھروں پر بھاجپا کا جھنڈا لہرانے کی تیاری کی جا رہی ہے ۔اس کے بعد 26فروری کو کمل جوتی پروگرام کیا جائے گا ۔جس میں دہلی کے لاکھوں گھروں میں جا کر بھاجپا ورکر ایک دیپک جلائیں گے اور لوگوں کو مرکزی سرکار کی چار برسوں کے کام کاج کو بتائیں گے 28فروری کو وزیر اعظم نریندر مودی دہلی میں بوتھ سطح کے ورکروں سے سیدھی بات چیت بھی کریں گے اور اس پروگرام کو ''میر ابوتھ سب سے مضبوط''کا نام دیا گیا ہے ۔ذرایع کا کہنا ہے کہ سنگھ سے رائے مشورہ کرنے کے ساتھ منتھن کر کے جیتنے والوں کو ہی ٹکٹ دیا جائے گا ۔یہ پیمانہ دہلی سمیت سبھی ریاستوں پر لاگو ہوگا ۔اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ ممبران پارلیمنٹ میں 80ایسے چہرے ہیں جن کا ریکارڈ خطرے میں ہے اور ٹکٹ بھی اترپردیش ،راجستھان،مدھیہ پردیش،چتھیس گڑھ میں امیدواروں کی سی آر رپورٹ کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔دہلی میں بھی سب کچھ ٹھیک ٹھا ک نہیں جبکہ ہریانہ میں پہلی بار کمل کھلنے سے جہاں سی ایم کھٹر کو آکسیجن ملی ہے وہیں ہریانہ کے ممبران پارلیمنٹ کا حساب کتاب بھی اچھا رہا ۔اس درمیان بحث چھڑی ہے کہ سابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی ایم پی و سابق وزیر اعلیٰ شانتا کمار و ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی ،کلراج مشرا،سمیت عمر دراز موجودہ ممبران پارلیمنٹ کو پھر سے ٹکٹ دیا جا سکتا ہے ۔ان کے تجربے کا بھاجپا فائدہ اُٹھانا چاہتی ہے پھر یہ بھی ترجیح رہے گی کہ کون سی سیٹ کون نکال سکتا ہے 2019کے لوک سبھا چناﺅ میں ہر سیٹ کی اہمیت ہوگی ۔مختلف ٹی وی چینلوں کے سروے میں یہ صاف اشارے ہیں کہ بھاجپا کی اس بار سیٹیں کم ہوں گی اس لئے کون امیدوار اپنے دم خم پر سیٹ نکال سکتا ہے یہ دیکھنا ضروری ہو گیا ہے ۔واجپائی کے عہد تک اسٹار کمپینر رہے ایم پی و فلم اداکار شتر گھن سنہا کا اس مرتبہ پتہ کٹے گا ۔بات تو یہ گرم ہے کہ راجستھان کی سابق وزیر اعلی وسندھرا راجے شیوراج سنگھ ،اور ڈاکٹر رمن سنگھ ،کو بھی لوک سبھا چناﺅ میں اتارا جا سکتا ہے ۔ان ریاستوں میں بھی چھٹائی کی تجویز ہے جبکہ اترپردیش میں موجودہ ممبران پارلیمنٹ کے مقابلے میں پارٹی نئے چہروں کو میدان میں اتارنے پر غور کر رہی ہے ۔اس درمیان یہ بھی خبر ہے کہ بہار کے ایم پی و کرکٹر کیرتی آزاد کا ٹکٹ بھی خطرے میں ہے مرکزی وزیر ارون جیٹلی کے سامنے سیاست کی پچ پر ہٹ وکٹ ہوئے کیرتی آزاد بارہ فروری کو کانگریس میں شامل ہو سکتے ہیں ۔کل ملا کر دہلی میں ممبران پارلیمنٹ کی رپورٹ بھی زیادہ اچھی نہیں ہے ممکن ہے یہاں نئے امیدوار اتارے جا سکتے ہیں ۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے لئے 2019لوک سبھا چناﺅ زندگی اور موت کا سوال ہے اس لئے پارٹی لیڈر شپ پاﺅں پھونک پھونک کر ہی قدم بڑھائے گی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟