ہندوستانی بھگوڑوں کا پسندیدہ دیش برطانیہ بن گیا

ہماری خفیہ ایجنسی اتنی چوکس ہیں کہ وزارت خارجہ کے نیرومودی کا 24 فروری کو پاسپورٹ منسوخ کئے جانے کے باوجود مودی 15-30 اور 31 مارچ میں امریکہ ، برطانیہ اور ہانگ کانگ کے چار ملکوں کے دورہ اسی پاسپورٹ پر کرتارہا اور ہماری ایجنسیوں کو خبر تک نہیں لگی۔ یہ تب چونکے جب انٹرپول نے انہیں خبردی۔ دراصل ایک طرح سے دیکھا جائے تو شاید ہماری ایجنسیوں کی بھی غلطی نہیں کیونکہ اب پتہ چل رہا ہے کہ نیرو مودی کے پاس کم سے کم آدھا درجن ہندوستانی پاسپورٹ ہیں۔ ایجنسی کے حکام نے پایا کہ نیرو کے پاسپورٹ منسوخ کئے جانے کے بعد بھی وہ مسلسل دورہ کررہا ہے۔ اس دوران اس کے پاس چھ پاسپورٹ ہونے کا بھی انکشاف ہوا۔ ان میں سے دو پچھلے کچھ عرصے سے چالوں ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ چار دیگر پاسپورٹ اسکرین نہیں ہوپائے جو استعمال میں ہیں ان میں سے ایک پر نیرو کا پورا نام لکھا ہوا ہے جبکہ دوسرے میں صرف اس کا پہلا نام درج ہے اور اس پاسپورٹ پر اسے برطانیہ کا 40 مہینے کا ویزا ملا ہوا ہے۔ ممکنہ طور پر اس طرح وہ بھارت کے ذریعے نامعلوم پہلے پاسپورٹ کو منسوخ کئے جانے کے باوجود مسلسل دورہ کررہا ہے۔ کانگریس نے نریندر مودی سرکار پر نیرو مودی کو چپ چاپ ڈھنگ سے تعاون کرنے کا الزام لگایا اور سوال کیا کہ اگر نیرو مودی کا پاسپورٹ منسوخ کردیا گیا تھا تو پھر اس نے کچھ ایک مہینے پہلے تین دیشوں کا دورہ کیسے کیا؟ اس معاملہ پر کانگریس کے چیف ترجمان رندیپ سرجے والا نے ٹوئٹ کر الزام لگایا کہ مودی سرکار کے نیرو کا پاسپورٹ منسوخ کئے جانے کے بارے میں دوسرے ملکوں کی سرکاروں کو جان بوجھ کر مطلع نہیں کیا گیا۔ پچھلے دنوں خبر آئی تھی کہ نیرو مودی پچھلے چھ مہینے سے بیرونی ملک میں چھپا رہا۔ نیرو مودی اس وقت برطانیہ میں ہے۔ وہاں اس بہانے سیاسی پناہ لینے کی کوشش میں ہے کہ بھارت واپس جانے پر اس کا سیاسی ٹارچر ہوگا۔ برطانیہ بھگوڑوں کے لئے پسندیدہ جگہ بنتا جارہا ہے۔ 13500 کروڑ روپے کا چونا لگانے والے نیرو مودی برطانیہ پہنچ گئے ہیں۔ نیرو سے پہلے برطانیہ میں بھارت کے کئی بھگوڑے پناہ لے چکے ہیں۔ ان میں للت مودی ، وجے مالیہ، میوزک ڈائریکٹر ندیم سیفی، ٹائیگر حنیف، سندیپ چاولہ ، روی شنکر ،لاڈ سدھیر چودھری، راج کمار پٹیل،راجیش کپور،عبدالشکور جیسے نام شامل ہیں۔ 2013 سے اب تک بھارت سے گئے 5500 سے زیادہ لوگوں نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کے لئے عرضی دی تھی۔ حالانکہ یہ سبھی جرائم پیشہ نہیں ہیں۔ ہندوستانی بھگوڑوں کا سب سے پسندیدہ دیش برطانیہ ،امریکہ، متحدہ عرب امارات، کینڈا ہیں۔70 فیصد یعنی 83 بھگوڑے یہاں چار دیشوں میں رہ رہے ہیں۔ یہ جانکاری وزارت خارجہ کی ایک آئی ٹی آئی کے جواب میں ملی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟