دہلی میں خون سستا پانی مہنگا

دہلی میں خون سستا اور پانی مہنگا ہوگیا ہے۔ پچھلے دو مہینے میں پانی کو لیکر تین لوگوں کو قتل کردیا گیا۔ دہلی کی تاریخ میں اس طرح کے حالات پہلی بار بنے ہیں جب لوگ پانی کے لئے ایک دوسرے کی جان لے رہے ہیں اور پانی کا منتری بھوک ہڑتال پر ہے یا لیفٹیننٹ گورنر کے ایئر کنڈیشن کمرے میں دھرنے پر رہا۔ دہلی اسمبلی میں اپوزیشن کے لیڈر نے کہا گرمی کے دنوں میں دہلی میں 1200 ایم جی ڈی (ملین گیلن پانی کی یومیہ) ضرورت ہے لیکن سپلائی 870 ایم جی ڈی سے بھی کم ہورہی ہے۔ عام آدمی پارٹی سے نکالے گئے نیتا کپل مشرا نے کہا دہلی جل بورڈ کی کوئی فائل ایل جی و مرکزی سرکار کے پاس نہیں جاتی۔ جل بورڈ کا پورا بجٹ ایک بار میں پاس ہوتا ہے اسے کوئی نہیں روک سکتا لیکن جل بورڈ کے چیئرمین اروند کیجریوال اپنا کام چھوڑ کر دھرنے پر اے سی کمرے میں بیٹھ گئے تھے۔ مرکزی وزیر وجے گوئل نے بھی مانا ہے کہ دہلی کے سنگم وہار میں زیادہ تر لڑائی جھگڑے کی وجہ پانی کی قلت ہے۔ وہ سنگم وہار میں جمعرات کی رات پانی کے کنکشن کے تنازعہ میں جان گنوانے والے ایک شخص کشن بڑھانا کے رشتے داروں سے ملنے ایتوار کو پہنچے تھے۔ انہیں کشن بڑھانا کے رشتے داروں نے بتایا کہ کچھ دبنگ لوگ علاقہ میں دہلی سرکار کی ملی بھگت سے پانی کی کالا بازاری کرتے ہیں۔ سرکاری پائپ لائن سے بھی کسی کو کنکشن جوڑنے نہیں دیتے۔ اس بات پر سنگم وہار میں اکثر لڑائی ہوتی ہے۔ پریشانی کی بات یہ ہے کہ سنگم وہار میں جہاں ایک طرف پانی کے لئے لوگ ایک دوسرے کا خون بہا رہے ہیں وہیں مافیہ سرکاری ٹینکروں کا پانی بلیک میں بیچ کار چاندی کررہا ہے۔ پانی مافیہ جل بورڈ کے ٹینکروں کا پانی پہلے اپنے انڈر گراؤنڈ ٹینک میں اسٹور کرتے ہیں پھر اپنے پرائیویٹ ٹینکروں میں بھروا کر لوگوں کو بلیک کرتے ہیں۔ دہلی سرکار بھلے ہی لوگوں کو مفت پانی دستیاب کرانے کا دعوی کررہی ہو لیکن کم سے کم سنگم وہار میں تو اس کی بوند بوند کی قیمت وصولی جارہی ہے۔لوگوں کا ایسا کہنا ہے کہ مقامی جنتا کے نمائندہ اور دہلی جل بورڈ کے حکام کے ساتھ ملی بھگت سے پانی مافیہ سرکاری پانی بیچ رہا ہے۔ اس سے بھی بڑی پریشانی کی بات دہلی کے شہریوں کے لئے یہ ہے کہ اگلے مہینے دہلی میں پینے کے پانی کی قلت بڑھ سکتی ہے کیونکہ ہریانہ میں 30 جون تک ہی زیادہ پانی سپلائی کی بات کہی ہے۔ ایسا ہوا تو کئی علاقوں میں لوگ بوند بوند پانی کے لئے ترس جائیں گے۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے جل بورڈ نے اترپردیش سے درخواست کی ہے لیکن ابھی وہاں سے بھی فاضل پانی ملنے کی امید بہت کم ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ پانی کے مسئلہ کا جلد حل نکل آئے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟