رام سیتو کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا

لاکھوں ہندوؤں کی عقیدت سے جڑے رام سیتو کو فی الحال کوئی خطرہ نہیں ہے۔ سمندر میں جہازوں کی آمدورفت کو ٹھیک ٹھاک بنانے کے لئے مجوزہ سیتو سمندرم پروجیکٹ کے لئے رام سیتو کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں جمعہ کو حلف نامہ دے کر بتایا کہ دیش کے مفاد کو دھیان میں رکھتے ہوئے قدیمی رام سیتو کو کسی طرح کا نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔ سرکار سیتو سمندرم پروجیکٹ کے لئے پہلے طے کئے گئے الائمنٹ کا متبادل تلاش کرے گی۔ سرکار میں یہ حلف نامہ بھاجپا نیتا ڈاکٹر سبرامنیم سوامی کی عرضی پر داخل کیا ہے۔ پچھلے سال نومبر میں سپریم کورٹ نے مرکزی سرکار کو اپنا موقف رکھنے کے لئے آخری موقعہ دیا تھا۔ سرکار کی طرف سے پیش ایڈیشنل سالیسٹر جنرل پنک آنند نے چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی والی بنچ سے کہا کہ کیونکہ اب وزارت کی طرف سے حلف نامہ داخل کیا جاچکا ہے ایسے میں سوامی کی عرضی کا نپٹارہ کردینا چاہئے۔ اپنی مفاد عامہ کی عرضی میں سوامی نے اپیل کی تھی کہ مرکز کو یہ ہدایت دی جائے کہ وہ اس پروجیکٹ کے لئے قدیمی رام سیتو کو نہ چھوئے۔ اس پروجیکٹ کا سیاسی پارٹیوں نے ماحولیاتی نقطہ سمیت کئی ہندو تنظیموں کی مسلسل مخالفت کی وجہ سے فیصلہ لیا ہے۔ بتادیں کانگریس کی لیڈر شپ والی یوپی اے سرکار کے وقت سال 2005 میں سیتو سمندرم پروجیکٹ کا اعلان ہوا تھا۔ اس وقت اس کی لاگت قریب 2500 کروڑ تھی جو کہ اب بڑھ کر 4000 کروڑ ہوگئی ہے۔ اس پروجیکٹ کے تحت بڑے جہازوں کے ٹرانسپورٹ کے لئے قریب 84 کلو میٹر لمبے دو چینل بنائے جانے تھے۔ ان کے بن جانے سے جہازوں کے آنے جانے میں لگنے والے وقت میں 30 گھنٹے کی کمی آئے گی۔ اس چینل سے ایک رام سیتو سے بھی گزرناہے۔ اسے ایڈمس برج بھی کہا جاتا ہے۔ سری لنکا اور بھارت کے درمیان اس راستے پر سمندر کی گہرائی کم ہونے سے جہازوں کو لمبے راستے سے ہوکر گزرنا پڑتا ہے۔ یوپی اے سرکار نے اس رام سیتو کو توڑنے کو صحیح قدم ٹھہرانے کے لئے باقاعدہ حلف نامہ دائرکر کہا تھا کہ بالمیکی رامائن اور رام چرترمانس قدیم بھارت کی اہم ترین ادبی وزاثت ہے لیکن انہیں تاریخی ریکارڈ نہیں مانا جاسکتا۔ جو بغیر شبہ کے اس کے کرداروں اور دکھائے گئے واقعات کو ثابت کرے۔ مرکز میں تبدیلی اقتدار کے بعد آئی بھاجپا کی رہنمائی والی این ڈی اے حکومت نے شروع میں ہی صاف کردیا تھا کہ لوگوں کی عقیدت کو دھیان میں رکھتے ہوئے پروجیکٹ کے لئے رام سیتو نہیں توڑا جائے گا لیکن جمعہ کو پہلی بار سرکار نے کھل کر تحریری طور پر سپریم کورٹ میں اس بارے میں اپنا رخ صاف کردیا ہے۔ مرکزی سرکار کے اس فیصلہ کا خیرمقدم ہے۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟