جنگ سے کم نہیں کرناٹک چناؤ

کرناٹک اسمبلی چناؤ کی تاریخ کے اعلان کے ساتھ ہی تنازع بھی کھڑاہوگیا ہے۔ کرناٹک کی 224 اسمبلی سیٹوں کے لئے 12 مئی کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔چناؤکمیشن نے کرناٹک اسمبلی چناؤ کی تاریخیں اعلان کرنے سے پہلے لیک ہونے سے تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ غور طلب ہے کہ بھاجپا کے آئی ٹی سیل کے چیف امت مالویہ نے چناؤ کمیشن کی طرف سے کرناٹک اسمبلی چناؤ کی تاریخیں اعلان کرنے سے پہلے ہی اس چناؤ کی تاریخیں ٹوئٹ کردی تھیں۔ کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے اس پر کہا کہ بھاجپا سپر چناؤ کمیشن بن گئی ہے کیونکہ انہوں نے چناؤ کمیشن سے پہلے ہی تاریخوں کا اعلان کردیا۔ چناؤ کمیشن کی ساکھ داؤ پر لگی ہے۔ کیا آئینی اداروں کا ڈاٹا بھی بھاجپا چلا رہی ہے۔ ہمیں سمجھ میں نہیں آیا کہ بھاجپا آئی ٹی سیل کے چیف امت مالویہ نے ایسا کیوں کیا؟ اگر کسی بھی طریقے سے انہیں چناؤ کی تاریخوں کا پتہ بھی چل گیا تھا تو انہیں خاموش رہنا چاہئے تھا۔ خیرجو ہونا تھا وہ ہوگیا۔ کرناٹک چناؤ کسی جنگ سے کم نہیں دکھائی پڑتے۔ وزیراعلی سدارمیا نے لنگایت کو الگ مذہب کا درجہ دینے جیسا حساس ترین اور سیاسی فیصلہ کرکے اپنی منشا صاف کردی۔ وہ ہر پتہ آزمانے کو تیار ہیں۔ ایسے میں بھاجپا کے دو سینئرلیڈر الگ الگ مورچہ پر پیش بندی کریں گے۔ وزیر اعظم نریندر مودی جہاں پبلک ریلی کی ذریعے جنتا کو خطاب کریں گے وہیں امت شاہ نے زمینی سطح پر کمان سنبھال لی ہے۔ دراصل شاہ کانگریس کے لنگایت کا توڑ ڈھونڈنے کرناٹک پہنچے ہوئے ہیں۔ سدا رمیا کی قیادت والی کرناٹک کی کانگریس سرکار نے بی جے پی کے روایتی ووٹ بینک سمجھے جانے والے لنگایت ویر شیو فرقہ کو اپنے پالے میں لانے کے لئے انہیں مذہبی اقلیت کا درجہ دے کر مرکزی سرکار کے پاس ریزولوشن بھیجا ہے۔ اسے سدا رمیا کا ماسٹر اسٹروک مانا جارہا ہے۔ پیرکو بی جے پی کے صدر امت شاہ سب سے پہلے تمکور میں واقع سدگنگا مٹھ پہنچے اور وہاں شری شیو کمار سوامی کا آشیرواد لیا۔ سب سے اہم ترین لنگایت اور دلت فرقہ کے مٹھوں کا دورہ ہے جس کے سہارے شاہ ریاست کے ووٹرز کا من ٹٹولنے کرناٹک پہنچے تھے۔ مانا جارہا ہے کہ ان مٹھوں کی یاترا سے شاہ نہ صرف ریاست میں لنگایت اور دلت طبقہ کے گووروؤں کا رخ جانے گے بلکہ اس بات کا بھی پیغام دیں گے کہ ہر چناؤ کی طرح اس بار بھی لنگایت فرقہ کے ووٹر بی جے پی کو ہی اپنی حمایت دیں۔ غور طلب ہے کہ بی جے پی نے لنگایت فرقہ کے اسی ووٹ بینک کو دھیان میں رکھتے ہوئے ریاست کے سابق وزیر اعلی بی ایس یدی یرپا کو اپنا سی ایم امیدوار اعلان کرنا پڑا۔ یدیرپا لنگایت فرقہ سے آتے ہیں جسے ریاست کی تقریباً 100 سیٹوں پر فیصلہ کن ووٹ مانا جاتا ہے۔ کرناٹک میں اپنے چار روزہ جن آشیرواد یاترا کے آخری دن منگلوار کو کانگریس صدر راہل گاندھی نے الزام لگایا ہے کہ آر ایس ایس دیش کے اداروں پر قبضہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ہم مرکزمیں اقتدارمیں آئے تو موجودہ جی ایس ٹی کو پھر سے بنانے کی کوشش کریں گے اور ا س کی ایک محدود حد طے کریں گے۔ اتنا طے ہے کہ کرناٹک چناؤ جنگ سے کم نہیں ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟