پی ایم بنام سی ایم لڑائی میں جیتے گاکون

بھاجپا ۔ کانگریس کے درمیان اگلے لوک سبھا چناؤ کی سیاست کے لحاظ سے ناک کی لڑائی بن چکا ہماچل اسمبلی چناؤ میں منظر کچھ ایسا بن گیا ہے کہ جس میں ایک طرف سیاسی یودھاؤں کی فوج میدان میں ہے تو مقابلہ میں اترا دوسرا یودھا اکیلے اپنی آخری جنگ لڑ رہا ہے۔ بھاجپا نے پولنگ سے عین پہلے 73 سالہ پریم کمار دھومل کو سی ایم امیدوار اعلان کردیا ہے۔ ان کے سامنے ہے موجودہ وزیر اعلی راجہ ویر بھدر سنگھ جو 83 برس کے ہیں۔ چناؤ مہم کے اس خاکہ سے صاف ہے کہ بھاجپا جہاں اپنی مرکزی لیڈر شپ اور پی ایم مودی کے چہرے پر سب سے زیادہ بھروسہ ہے وہیں کانگریس ہائی کمان کو ہماچل چناؤ کی ایک واحد امید اور داؤں ویربھدر سنگھ ہی ہیں تبھی تو ان کے حلقہ پر ویربھدر سنگھ کے چناؤ انچارج ہرش مہاجن کہتے ہیں کہ بلا شبہ یہ چناؤ پی ایم بنام ویربھدر بن گیا ہے۔ اب اسے ویربھدر کی زبردست خود اعتمادی کہی جائے یا پھر کانگریس کی سیاسی نیا کے اکیلے پتوار ہونا ان کی مجبوری ہے، وجہ چاہے جو بھی ہو ان کا چناؤ بھی کم دلچسپ نہیں ہے۔ ویر بھدر پر ہی کانگریس کی پوری چناؤ مہم ٹکی ہونے کی وجہ کے بارے میں پردیش کانگریس کے ایک سینئر لیڈر کہتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے کہ مرکزی لیڈر دلچسپی نہیں لے رہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پارٹی امیدوار محض ویربھدر سنگھ کی ریلیوں کے لئے ہی اپیل کررہے ہیں۔ کانگریس سکریٹری جنرل سشیل کمار شنڈے ، آنند شرما، گورو گوگوئی شملہ میں پڑاؤ ڈالے ہیں مگر امیدوار ان میں دلچسپی نہیں دکھا رہے ہیں۔ 
کانگریس کے مرکزی لیڈروں کی کمپین میں رول کے بارے میں پوچھے جانے پر شملہ گرامین سے چناؤ لڑ رہے ویر بھدر کے بیٹے وکرم آدتیہ سنگھ کہتے ہیں کے ایسی بات نہیں ہے پنجاب میں کیبنٹ وزیر نوجوت سنگھ سدھو، راج ببر اور پنجاب کے وزیر اعلی کیپٹن امرندر سنگھ کے اگلے کچھ دنوں میں آنے کا پروگرام ہے۔ دیش کی نظریں بھلے ہی صرف گجرات اور ہماچل چناؤ تک محدود ہوں لیکن بھاجپا ڈیڑھ سال بعد ہونے والے لوک سبھا چناؤ تک 10 منزلوں کا خاکہ بنا کر چل رہی ہے۔ گجرات کے بعد لوک سبھا تک 8 ریاستوں کے اسمبلی چناؤ ہونے ہیں بھاجپا کا ٹارگیٹ ہے ہر مورچہ پر فتح یعنی 10 میں سے10 ریاستوں میں سرکار کے ساتھ 2019 لوک سبھا چناؤ میں بڑی فتح ۔بھاجپا کا دعوی ہے کہ وہ گجرات اور ہماچل دونوں جگہ پر جیت حاصل کرے گی۔ تیاری اس کے آگے کی بھی شروع ہوچکی ہے۔ ہماچل پردیش میں سبھی 68 اسمبلی سیٹوں سے کانگریس اور بھاجپا کا زور دار مقابلہ ہونے کا امکان ہے۔ کانگریس کے لئے ہماچل کی اس روایت کو بدلنے کی بھی چنوتی ہوگی جس میں ہر پانچ سال بعد سرکاریں بدلتی ہیں۔ پی ایم مودی نے اپنی ریلیاں شروع کردی ہیں اور ان میں کافی بھیڑ بھی آرہی ہے۔ دیکھیں سی ایم بنام پی ایم اس لڑائی میں جیت کس کی ہوگی؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟