اب امریکہ میں بھی ٹرک سے آتنکی حملہ

امریکہ کے نیویارک شہر کے مین ہیٹن علاقہ میں ایک بار پھر آتنکی حملہ ہوا ہے۔ 9/11 کے بعد شہر میں یہ سب سے بڑا آتنکی حملہ بتایا جارہا ہے۔ منگلوار کو ازبیکستان نژاد ایک شخص نے نیویارک کے مین ہیٹن علاقہ میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے پاس بھیڑ والے علاقہ میں ٹرک دوڑا دیا ، اس میں 8 لوگوں کی موت ہوگئی اور 11 دیگر زخمی ہوگئے۔ منگل کے روز ہوئی اس واردات کے بعد 29 سالہ حملہ آور کے پیر میں ایک بہادر پولیس افسر نے گولی ماردی، زخمی ہونے کے بعد اسے گرفتار کرلیا گیا۔حملہ آور کا نام سیف اللہ سیپوف بتایا جاتا ہے۔ وہ ایک پرواسی ہے جو 2010 میں آیا تھا۔ ٹرک چلانے سے پہلے وہ اوبر کمپنی کا کیب ڈرائیور تھا۔ آتنکی اب فوروہیلر گاڑیوں کو قتل کے لئے ہتھیار کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ حالانکہ امریکہ میں پہلی بار آتنکیوں نے واردات کرنے کے لئے ٹرک کا استعمال کیا ہے۔ اس سال دنیا میں چھٹا آتنکی حملہ ہے جس میں ٹرک، وین یا کار کار استعمال ہوا ہے۔ باقی پانچ حملے یوروپ ملک برطانیہ،اسپین اور سویڈن میں ہوئے۔سب سے زیادہ تین حملے لندن میں ہوئے، اس طرح کا پہلا بڑا حملہ جولائی 2016 میں فرانس کے نیس شہر میں ہوا تھا۔ قریب تین بجکر پانچ منٹ پر حملہ آور ٹرک چلاتے ہوئے نیویارک کے علاقہ مین ہیٹن میں ورلڈ ٹریڈ سینٹرکے پاس ایک فٹ پاتھ پر چڑھا۔ ڈرائیور تیزی سے سائیکل والوں اور پیدل جانے والے لوگوں کو کچلتے ہوئے آگے بڑھا۔ قریب آدھا کلو میٹ بعد ٹرک ایک اسکول بس سے ٹکرایا جس میں دو بچے زخمی ہوگئے۔ ٹرک رک جانے کے بعد حملہ آور بندوق لیکر باہر بھاگا۔ پولیس افسر نے اسے پیر میں گولی مار کرزخمی کردیا۔ ٹرک کے اوپر نیلی تحریر میں لکھا تھا :یہ حملہ آئی ایس (اسلامک اسٹیٹ) نے کروایا ہے۔ اگر 2014 سے حساب لگایا جائے تو یوروپ اور امریکہ میں ٹرکوں اور کاروں سے کچلنے والے 15 آتنکی حملے ہوچکے ہیں جن میں کل 142 لوگ مارے گئے ہیں کیونکہ سیکورٹی سسٹم بڑا ہونے کی وجہ سے آتنکی ہتھیاروں کا انتظام نہیں کرپاتے اس لئے آئی ایس جیسی تنظیم ٹرک کرائے پر لیکر لوگوں کو کچلنے کی حکمت عملی اپنا رہی ہے۔اچھی بات یہ ہے کہ اس بار آتنکی زندہ پکڑ لیا گیا ہے۔ وہ بری طرح زخمی ہے پھر بھی امید ہے کہ اس سے پوچھ تاچھ میں کچھ اہم اطلاعات ملیں گی۔ تازہ حملہ سے ایک بار پھر اس کی تصدیق ہوتی ہے کہ بیشک آئی ایس کا سب سے بڑا گڑھ بھلے ہی تبا ہ کردیا گیا ہو یا اس پر قبضہ کرلیا گیا ہو ، لیکن کٹر اسلامی نظریئے کی شکل میں یہ لوگوں کے دل میں اپنی جگہ بنا چکی ہے۔وہ سب ایک ٹائم بم کی شکل میں ہمارے پاس اس طرح سے موجود ہے کہ ان کی پہچان پھٹنے پر ہی ہوپائے گی۔ اس حملہ نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ ساری دنیا آتنک واد کی زد میں ہے اور جب تک عالمی سطح پر ایمانداری سے اس کا مقابلہ نہیں کیا جاتا ایسے واقعات ہوتے رہیں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟