لال درگ میں بھگوا کی دہاڑ

کیرل کی مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی کی حکومت کے خلاف بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنا بگل پھونک دیا ہے۔ کیرل میں ہو رہے سیاسی تشدد کے احتجاج میں جن یاترا کا آغاز کرتے ہوئے بھاجپا کے قومی صدر امت شاہ نے کہا کہ لال آتنک کے خاتمے تک بھاجپا کا سنگھرش جاری رہے گا۔ 15 دنوں تک جاری اس یاترا کی قیادت کرتے ہوئے پہلے دن امت شاہ نے خود 9 کلو میٹر پیدل یاترا کی۔ بھاجپا کا کیرل میں تشدد کے خلاف احتجاج کے ساتھ ساتھ ایک مقصد 2019 کے لوک سبھا چاؤ میں کیرل میں اچھی پرفارمینس بھی دینا ہے۔ شاہ نے الزام لگایا کہ مارکسوادی پارٹی حکمراں ریاست میں بھاجپا اور آر ایس ایس کے ورکروں کا سیاسی قتل ہورہا ہے۔بھاجپا پردھان نے کہا ، اکیلے کننور ضلع میں بھاجپا اور آر ایس ایس کے 83 ورکروں کا قتل کیا گیا ہے۔ بھاجپا کے3 ورکروں پر شاہ کی یاترا سے ایک دن پہلے کرسرگوڈ ضلع کے ایک قصبے میں مبینہ طور پر مارکسوادی پارٹی ورکروں نے حملہ کیا۔ یہ حملہ رات 9 بجے اس وقت ہوا جب بھاجپا ورکر قومی شاہراہ 66 کے ایک حصے کی 15 دن کے مارچ کی سجاوٹ میں لگے تھے۔ یاترا سنگھ کی حکمت عملی کا حصہ لگتی ہے۔لیفٹ پارٹیوں کے سب سے مضبوط قلعہ کیرل میں جھنڈا لہرانے کے لئے وہاں بھاجپا یونٹ اور پارٹی صدر امت شاہ کی پہلی پسند اترپردیش کے وزیر اعلی آتیہ ناتھ یوگی ہیں۔ نظریاتی لڑائی میں بی جے پی اپنا سب سے بڑا دشمن لیفٹ پسندوں کو مانتی ہے۔ لیفٹ کے سب سے مضبوط قلعہ کے طور پر ابھی بس کیرل ہی بچا ہے۔ یہاں ورکروں کے لگاتار ہورہے قتل کو پارٹی اور سنگھ نے پچھلے ایک سال سے جارحانہ طور پر لال آتنک کی شکل میں پیش کرنا شروع کیا ہے۔ اسی کڑی میں امت شاہ نے جن یاترا کا بھی آغاز کیا ہے۔ بی جے پی کے ایک پردیش عہدے دار کا کہنا ہے کہ یاترا کے لئے یوگی آدتیہ ناتھ تنظیم اور ورکروں کی پہلی پسند ہیں۔ اس کے پیچھے سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ جن اشو پر پارٹی کے لوگ لڑ رہے ہیں، یوگی آدتیہ ناتھ پہلے سے ہی ان اشوز پر کام کررہے ہیں۔ دوسرے ہندوتو کے چہرے کے طور پر ان کی یہاں بی جے پی کے حمایتی اور ورکروں میں کافی مقبولیت ہے۔ شاہ نے یاترا کی شروعات پیچنورسے کرکے ریاست کے وزیر اعلی پی ۔وجین کو اصل معنی میں سیدھی چنوتی دے دی ہے۔ پیچنوروجین کا آبائی حلقہ ہے اور کیرل میں مارکسوادی پارٹی کا سب سے مضبوط گڑھ مانا جاتا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے مارکسوادی پارٹی یا بھاجپا اور سنگھ پریوار کو روکنے کیلئے سارا زور لگا رہی ہے۔ بھاجپا اور آر ایس ایس ورکروں کے بڑے پیمانے پر سیاسی قتل ہورہے ہیں۔ یاترا کی شروعات کرتے ہوئے شاہ نے ان قتلوں کے لئے سیدھے طور پر وزیر اعلی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ کہا ،وجین جی جتنا تشدد کا کیچڑ پھیلاؤ گے اتنا ہی کمل کھل کر سامنے آئے گا۔ یاترا کی پوری تیاریوں سے صاف ہے کہ بھاجپا کا مقصد بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی کے گڑھ میں اپنے ورکروں اور عام جنتا کے درمیان لیفٹ تشدد کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا بھروسہ پیدا کرنا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ دوسری ریاستوں سے بھی بھاجپایوتھ مورچہ کے ورکروں کو اس میں شامل ہونے کے لئے بلایاگیا ہے۔ یاترا کے دوران ہر دن سبھی بھاجپا حکمراں وزیر اعلی بھی حصہ لیں گے۔ بھاجپا ورکر لیفٹ تشدد کو پورے دیش میں پھیلانے کی تیاری میں ہیں۔ کیرل میں بھاجپا کی سیاسی توقعات کو دیکھتے ہوئے اس یاترا کو اہم مانا جارہا ہے۔ یاترا میں شامل بھاجپا کے ایک سینئر لیڈر نے اگلے لوک سبھا چناؤ میں کیرل میں 8-10 سیٹیں جیتنے کا دعوی بھی کیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟