اڑی جیسا حملہ : سرینگر ہوائی اڈہ نشانہ پر تھا

سرینگر میں سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کے کیمپ پر منگلوار کی صبح اندھیرے میں ہوئے آتنکی حملہ کو بیشک ہمارے جوانوں کی چوکسی سے بڑا نقصان تو ٹل گیا لیکن اس حملہ پر کئی سوال اٹھتے ہیں۔ یہ حملہ اڑی اسٹائل حملہ جیسا تھا۔ پچھلے سال 18 ستمبر کو صبح سویرے 5 بجے سرحد پار سے آئے چاردہشت گردوں نے جموں کشمیر کے اڑی سیکٹر میں فوج کے ہیڈ کوارٹر پر خودکش حملہ کیا تھا اس میں 18 جوان شہید ہوئے تھے۔ پچھلے 20 برسوں میں ہندوستانی فوج پر یہ سب سے بڑا حملہ تھا۔ خبر ہے کہ سرینگر میں بی ایس ایف کے کیمپ پر حملہ کرنے والے جیش محمد کے فدائین حملہ آور اگست کے آخری ہفتے میں جموں وکشمیر میں گھسنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ کشمیر میں ہندوستانی سیکورٹی فورس کی سختی سے بوکھلائی پاک فوج نے ان دہشت گردوں کو اڑی کی طرز پرحملہ کے لئے خاص طور پر بھیجا تھا۔ 10 سے12 کی تعداد میں داخل آتنکی قریب سوا مہینے تک جموں و کشمیر میں موجود سیکورٹی مشینری کو چکمہ دیتے رہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ نے سوال کھڑے کئے کہ خفیہ معلومات کے باوجود آتنکی سرینگر میں ایسا حملہ کرنے میں کامیاب کیسے ہوگئے؟ منگلوار صبح ہوئے اس آتنکی حملہ نے فوجی نظریئے سے انتہائی اہم ترین سرینگر ہوائی اڈے کی سیکورٹی حفاظت پرسوالیہ نشان لگادیا۔ یہ حملہ غیرمتوقعہ نہیں تھا کیونکہ سیکورٹی ایجنسیوں کو کچھ مہینوں سے ایئرپورٹ اور اس سے لگی سیکورٹی اداروں پر آتنکیو ں کے ذریعے حملہ کرنے کی سازش کی اطلاع مل رہی تھیں۔ سرینگر ایئر پورٹ پر جنوری 2001 میں لشکر طیبہ کے فدائی دستے نے حملہ کیا تھا۔ سیکورٹی ایجنسیوں نے اندرونی تجزیئے میں اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ آتنکی خوفناک ارادے سے گھسے تھے۔ وہ سیکورٹی فورس کو بڑا نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔آتنکی اگر کیمپ کی دوسری باؤنڈری پار کرلیتے تو ایئر پورٹ کے نزدیک پہنچ سکتے تھے۔ 182 بٹالین سرینگر ایئرپورٹ کے رن وے کی حفاظت دیکھتی ہے۔ اسے گوگولینڈ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ پہاڑی علاقہ میں واقع یہ کیمپ پرانی ایئرفیلڈ کے نزدیک ہے۔ اس ایئرفیلڈ کو ایئرفورس کنٹرول کرتی ہے۔ اس علاقہ میں بی ایس ایف اور سی آر پی ایف کا ایک ٹریننگ سینٹر بھی ہے۔ آتنکی سیکورٹی گھیرا توڑتے تو ایئرپورٹ کے ریزیڈینشل ایریا میں گھس گئے۔ یہاں بڑے افسران رہتے ہیں۔ یہ کیمپ ہمیشہ سے پاکستانیوں کے نشانے پر رہا ہے۔ اس بات کی اعلی سطحی جانچ ہونی چاہئے کہ انتہائی حساس ترین اور کئی سطح کے سیکورٹی کوچ سے گھرے ہوائی اڈے کے علاقہ میں پہنچ کر بی ایس ایف کیمپ پر حملہ کرنے میں آتنکی کیسے کامیاب ہوگئے؟ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟