رامپال دو مقدموں میں بری لیکن قتل و ملک کی بغاوت کا مقدمہ چلے گا

حصار کے گرمیت رام رحیم سنگھ کے بعداب ایک اور بابا ستلوک آشرم کے سابق کنوینر رامپال کی باری ہے۔ حصار کی ایک عدالت نے بیشک رامپال کو دو معاملوں میں بری کردیا ہو لیکن قتل، ملک کی بغاوت ، دنگا پھیلانے جیسے سنگین مجرمانہ معاملوں کو آگے بڑھانے کا حکم دیا ہے۔ حالانکہ پیروکاروکو یرغمال بنانے، سرکاری کام کاج میں رکاوٹ ڈالنے کے معاملہ میں رامپال کو بری کردیا گیا ہے۔ رامپال اور اس کے پیروکارو کے ساتھ 17 نومبر 2014 کو دفعہ 186 (سرکاری کام کاج میں رکاوٹ ڈالنا) 332 (جان بوجھ کر فرائض کی ادئیگی میں رکاوٹ اور چوٹ پہنچانا) 353 (سرکاری خادم کو اس کے فرض ادائیگی سے روکنے کیلئے حملہ یا مجرمانہ طاقت کا استعمال) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ رتیا (فتح آباد) کے ایک شخص سکھدیو سنگھ کی شکایت پر رامپال اور دیگر اشخاص کے خلاف 18 نومبر 2014 کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ عدالت میں ثبوتوں کی کمی کے سبب اس معاملہ میں رامپال کو بری کردیا تھا۔ رامپال کی پیدائش سونی پت کے گھنا گاؤں میں 1951 میں ہوئی تھی۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ ہریانہ کے محکمہ سنچائی میں انجینئر بن گئے۔ کچھ وقت بعد وہ ست سنگ کرنے لگے۔ اسے دیکھتے ہوئے ہریانہ سرکار نے 2000 ء میں انہیں استعفیٰ دینے کوکہا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے کروتھا گاؤں میں ستلوک آشرم بنایا۔ سال2014 میں آشرم کمپلیکس سے رامپال کے15 ہزار سے زیادہ پیروکارو کو آشرم خالی کرنے کو لیکر اس کے کچھ حمایتیوں اور پولیس کے درمیان تعطل کے بعد رامپال کو گرفتار کیا گیا۔ اس تعطل نے تشدد کی شکل اختیار کرلی اور فائرننگ میں پانچ لوگوں کی موت ہوگئی۔ پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ نے رامپال کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔ رامپال نے اس حکم پر عمل کرنے سے منع کردیا تھا۔ پولیس کو اس کے حکم پر عمل کے لئے کارروائی کرنی پڑی جس کی رامپال اور ان کے حمایتیوں نے جم کر مخالفت کی۔ اس نے توہین عدالت جیسے الزامات کا جواب دینے کے لئے ہائی کورٹ میں پیش ہونے سے بھی انکارکردیا تھا۔ وہ بروالا حصار میں اپنے آشرم کے اندر چھپا رہا۔ رامپال کو گرفتار کرنے کیلئے پولیس کو11 دن تک مشقت کرنی پڑی تھی۔ 9 نومبر سے 19 نومبر تک آشرم کے باہر ڈرامہ چلتا رہا۔ 18 نومبر کی رات آخرکار20 ہزار پولیس والے آشرم میں داخل ہونے میں کامیاب رہے جس کے بعد رامپال کو گرفتار کیا گیا۔ اس کے اند بھکت کہتے ہیں کہ بابا ایک چمتکاری آتما ہیں جو دھرتی پر بھگوان کا روپ ہے۔ 18 نومبر کو حصار میں ستلوک آشرم پر کارروائی شروع ہوئی اور اگلے دن19نومبر کو رامپال کو طاقت کے استعمال کے ساتھ گرفتار کیا گیا۔ سرچ آپریشن کے دوران آشرم سے چار عورتوں کی لاشیں بھی ملیں تھیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟