سبزارکی ہلاکت سکیورٹی فورس کابڑا کارنامہ

کشمیر میں ایک کے بعد ایک کئی دہشت گردوں کو مار گرایا جانا ہماری سکیورٹی فورس کی ایک بڑی کامیابی ہے۔ سب سے بڑی کامیابی10 لاکھ کے انعامی خطرناک دہشت گرد سبزار احمد کا مارا جانا ہے۔ وادی کشمیر میں سکیورٹی فورس نے سنیچر کو حزب المجاہدین کے سرغنہ کمانڈر برہان وانی کے جانشین سبزار احمد کو مار گرایا۔ اس پر10 لاکھ روپئے کا انعام مقرر تھا اور برہان وانی کے مارے جانے کے بعد وادی میں حزب المجاہدین کی کمان سبزار کے ہاتھ میں تھی۔ ادھر بارہمولہ ضلع کے رائے پور سیکٹر میں کنٹرول لائن پر دراندازی کی کوشش کرتے وقت چھ دہشت گرد مار گرائے گئے۔ مڈ بھیڑ کے دوران تبادلہ فائرننگ میں ایک شہری کی بھی موت ہوگئی۔ سبزار کا خاتمہ اس لئے ضروری تھا کیونکہ اس نے پچھلے سال جولائی میں مارے گئے برہان وانی کی جگہ لے لی تھی۔ اس کے خاتمے سے ایک بار پھر یہ ثابت ہوگیا کہ وادی میں بھارت کے خلاف بندوق اٹھانے والوں کی زندگی دو چار سال سے زیادہ نہیں ہے۔ برہان اور سبزار کا وہی حشر ہوا جو دہشت گردی کے راستے پر چلنے والوں کا ہوتا آرہا ہے لیکن کشمیر میں آزادی کی بے تکی مانگ کے ذریعے شورش پیدا کر نوجوانوں کو دہشت گردی کے راستے پر دھکیلنے کا سلسلہ جاری ہے۔ سبزار کی موت کے بعد وادی میں پتھر بازی و تشدد کا دور شروع ہوگیا۔ دو درجن پولیس والوں سمیت 100 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے۔ ترال و ساؤتھ کشمیر کے اننت ناگ ،شوپیاں، بارہمولہ، کھترا بل سمیت 50 جگہ تشدد آمیز جھڑپیں ہوئیں۔ سرینگر و سات تھانہ علاقوں میں کرفیو لگادیا گیا ہے۔ مڈ بھیڑ میں مارے گئے حزب کے آتنکی سبزار کئی دنوں سے سکیورٹی فورسز کے نشانے پر تھا۔ سبزار19-20 مئی کو سرینگر آیا تھا اور تبھی سے اس کے ٹھکانوں پر دبش دی جارہی تھی لیکن وہ بچتا رہا۔ سکیورٹی فورس کو جمعہ کو پتہ چلا کہ وہ ترال میں شکار گاہ کے پاس واقع سکھ اکثریتی گاؤں سوئمو میں اپنے ایک واقف کار کے گھر میں چھپا ہے۔ آتنکی رہے برہان وانی کے بچپن کے دوست سبزار احمد ترال میں ایک لڑکی سے پیار کرتا تھا لیکن 2015ء میں یہ تعلق ختم ہوگیا۔ معشوقہ کے ذریعے ٹھکرائے جانے پر اس نے دہشت گردی کا راستہ اپنایا۔ وہ شروع میں برہان کے لئے اوور گراؤنڈ ورک کیا کرتا تھا لیکن اپریل 2015ء کو برہان کے بھائی خالد کے مارے جانے کے بعد وہ حزب المجاہدین میں شامل ہوگیا۔ سبزار کی مقامی اور غیر ملکی دہشت گردوں میں ہی نہیں بلکہ آتنکیوں کے اوور گراؤنڈ نیٹ ورک یا علیحدگی پسندوں میں گھس پیٹھ کا بھی اندازہ اسی سے لگایا جاسکتا ہے کہ ذاکر موسیٰ نے حزب المجاہدین سے ناطہ توڑ کر جب اپنا نئی اسلامی تنظیم بنانے کی کوشش شروع کی تو اسے سبزار نے رکوایا اور اس کے کہنے پر موسیٰ کو منانے کے لئے حزب المجاہدین کی کمان کونسل وادی میں سرگرم کرکے اپنے اوور گراؤنڈ نیٹ ورک کی مدد لے رہی ہے۔ کشمیر وادی میں جو حالات بنے ہوئے ہیں اس کے لئے جتنے ذمہ دار حریت علیحدگی پسند تنظیم ہے اتنی ہی پاکستان میں پھل پھول رہی آتنک وادی تنظیمیں بھی ہیں کیونکہ کشمیر میں علیحدگی پسندی اور دہشت گردی ایک دھندہ بن گئی ہے اس لئے وہاں کے حالات سنبھلے کا نام نہیں لے رہے۔ حالانکہ مودی سرکار کی طرف سے بار بار کہا جارہا ہے کہ کشمیر کے حالات جلد کنٹرول ہوجائیں گے لیکن اس میں درکار کامیابی ملتی نظر نہیں آرہی ہے۔ کشمیر کے خراب حالات مودی سرکار کے لئے تشویش کا موضوع بننے چاہئیں کیونکہ تین برس بعد بھی حالات جوں کہ توں بنے ہوئے ہیں اور بدلنے کے معاملے میں بھاجپا کی سانجھے دار پی ڈی پی کا رویہ بھی کوئی زیادہ حوصلہ افزا نہیں ہے۔ حالانکہ وزیراعلی محبوبہ مفتی کہتی ہیں کہ وزیر اعظم کشمیر مسئلہ کا حل تلاش کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی یہ بھی رٹ لگائے رہتی ہیں کہ مرکز حریت کے ساتھ ساتھ علیحدگی پسندوں اور پاکستان پرست عناصر سے بات کرنی چاہئے کیونکہ اس رخ اور رویئے سے بات بننے والی نہیں ہے اس لئے کشمیر میں کچھ نئے اور الگ سے قدم اٹھائے جانے کی ضرورت ہوگی۔
 (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟