اب خواتین کو قاضی بنانے پر تنازع

خواتین کے قاضی بننے کو لیکر ایک نیا تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ جے پور کی دو عورتوں نے دعوی کیا ہے کہ وہ پہلی مہلا قاضی ہیں۔ ان کے مطابق اب وہ ایک قاضی کے طور پر نکاح بھی پڑھا سکتی ہیں۔ عورتوں کے اس دعوے کو لیکر تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ جے پور کی یہ دونوں عورتیں پچھلے دنوں ہی ممبئی سے قاضی کی ٹریننگ لیکر لوٹی ہیں۔ دونوں عورتوں اور مسلم سماج میں عورتوں کی بھلائی کا کام کرنے والے ان خواتین کا کہنا ہے کہ وہ پہلی خاتون قاضی ہیں۔ ادھر علماء اور مسلم سماج کے مذہبی پیشواؤں نے دلیل پیش کی ہیں کہ عورتیں قاضی نہیں بن سکتیں۔ جے پور میں چاردروازہ کی باشندہ جہاں آرا اور داس بدنپور کی باشندہ افروز بیگم نے خود کے بارے میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ممبئی کے مدرسہ دارالعلوم نسواں سے ہندوستانی مہلا تحریک کے تحت دو سال کا مہلا قاضی کورس کیا ہے۔ان کے مطابق نہ صرف وہ نکاح پڑھا سکتی ہیں بلکہ طلاق کے معاملے بھی دیکھ سکتی ہیں۔ انہوں نے بتایا طلاق جیسے معاملوں کو قریب سے جاننے کیلئے اور عورتوں کو انصاف دلانے کیلئے انہوں نے یہ ٹریننگ لی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ راجستھان میں قریب5 ہزار مدرسوں کی کمان پہلی بار خاتون کو ملی ہوئی ہے۔ مدرسہ بورڈ کی چیئرپرسن مہروالنساء ٹانک بنائی گئی ہیں۔ جے پور کے مفتی عبدالستار نے بتایا قاضی کی ٹریننگ لینا الگ بات ہے ، خواتین چاہے جتنا علم حاصل کرلیں کوئی پابندی نہیں لیکن وہ قاضی نہیں بن سکتیں۔ قرآن کے مطابق مرد ۔عورت پر حاکم ہے اگر خواتین قاضی بنیں گی تو وہ حاکم ہوں گی جس کی قرآن اجازت نہیں دیتا۔ اجمیر میں واقع خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ کے خادم عبدالرؤف کا کہنا ہے امامیت و قرایت جیسے کام مردوں سے متعلق ہیں اس لئے اللہ نے کسی عورت کو نبی نہیں بنایا۔صحابہ اکرام کے دور سے آج تک کسی معظم عالم نے عورتوں کی امامیت کا فتوی نہیں دیا۔جمعیت العلمائے ہند کے سکریٹری محمد مفتی شریف نے بتایا کہ شریعت اور پیغمبر حضرت محمدؐ کی سنت کے مطابق خواتین قاضی نہیں بن سکتیں۔ نکاح ۔ طلاق جیسے امور کا حل عورت کیسے نکال سکتی ہے۔ عوام قبول نہیں کرے گی۔ ادھر دارالعلوم کے ترجمان اشرف عثمانی کا کہنا ہے کہ اسلام عورت اور مرد دونوں کیلئے علم پانے کی دعوت دیتا ہے۔ اس لئے ایک عورت کا اچھا عالم دین ہونے میں انکارنہیں ہے ۔اشرف علی تھانوی نے عورت کی دینی تعلیم کیلئے بہشت زیور بھی لکھا ہے۔ تاریخ اسلام میں بڑی عالماؤں کا ذکر ملتا ہے۔ کچھ شرطوں کے ساتھ ایسا ہوسکتا ہے۔ ہندوستان میں عورتوں کو عالما بنانے کیلئے بہت سے مدرسے چل رہے ہیں۔ عورت کے لئے مذہبی پیشوا کی گنجائش نہیں ہے۔ عورت اگر قرآن اور حدیث سے واقف ہوتی ہے تو اسلام اس کی مخالفت نہیں کرتا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟