نہ امریکہ اور نہ ہی پاکستان حملہ آوروں پر کارروائی کرے گا

ہمیں یہ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ بھارت سرکار پٹھانکوٹ ایئربیس پر دہشت گردانہ حملے کا پاکستان کو کیا جواب دینا چاہتی ہے؟ یہ محض ایک دہشت گردانہ حملہ نہیں تھا، یہ تو دیش پر حملہ تھا۔ پاکستان نواز دہشت گردوں نے پہلی بار بھارت کے ایک فوجی اہم ادارے پر حملہ کیا تھا۔کیا ہم سمجھیں کہ بھارت سرکار کا جواب یہ ہے کہ پاکستان حملہ آوروں پر کارروائی کرے یا پھر یہ ہے کہ امریکہ پاکستان پر ایسا کرنے کیلئے دباؤ ڈالے؟ بیشک دکھاوے کے لئے امریکہ پاکستان پر کارروائی کرنے کا دباؤ ڈالتا دکھائی دے رہا ہے لیکن کیا ہم امریکہ کے ٹریک ریکارڈ کو نظر انداز کرسکتے ہیں؟ اس کی ہمیشہ سے پاکستان کو لیکر دوہری پالیسی رہی ہے۔ ایک طرف وہ بھارت کی پیٹھ تھپتھپاتا رہتا ہے دوسری طرف پاکستان کو پیسہ اور ہتھیار مہیا کرواتا رہتا ہے۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ ان کا استعمال بھارت کے خلاف ہونا ہے۔ دراصل جب تک امریکہ پاکستان میں ہے پاکستان اس کی مجبوری بنی رہے گی۔ اسے افغانستان سے ہٹنا ہے اور ایسا کرنے میں اسے پاکستان کی مدد چاہئے اس لئے وہ اوپر سے دکھاوے کیلئے کچھ بھی کرتا رہے لیکن اندر خانے وہ کبھی بھی پاکستان کے خلاف نہیں جاسکتا۔ کم سے کم تب تک تو نہیں جب تک افغانستان سے نہیں نکلتا۔ زخموں پر نمک چھڑکنے کیلئے پٹھانکوٹ حملے کے ماسٹر مائنڈجیش محمد کے سرغنہ مولانا مسعود اظہر نے انٹرنیٹ پر ایک آڈیو ٹیپ جاری کر ہندوستانی سکیورٹی فورس کا مذاق اڑایا ہے اور کئی انکشاف کرتے ہوئے مسعود اظہر نے دعوی کیا ہے کہ محض 6 حملہ آور ہندوستانی سکیورٹی ایجنسیوں پر بھاری پڑے۔ دراصل مسعود نے انٹر نیٹ پر 13 منٹ کا ایک آڈیو لوڈ کیا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ حملہ آوروں نے کس طرح بھارت میں گھس کر سلامتی کے نقطہ نظر سے حساس ترین ایئر فورس کے اڈے کو نشانہ بنایا۔ اس نے آڈیو میں دہشت گردوں کو مجاہدین بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے مقصد کو حاصل کرنے کیلئے بہت بہادری کے ساتھ ہندوستانی ٹینکوں اور ہیلی کاپٹروں اور سکیورٹی فورس کا مقابلہ کیا۔ آڈیو میں ہندوستانی سکیورٹی ایجنسیوں کو للکارتے ہوئے کہا کہ وہ حملہ آوروں کی تعداد کو لیکر بھی شش و پنج کی حالت میں رہیں۔ ہندوستانی سکیورٹی ایجنسیوں نے کہا کہ مجاہدین تھے، پھر کہا کہ 5 اور اس کے بعد4 ۔ اتنا بڑا دیش آنسوؤں کے سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے۔حملے کے48 گھنٹے بعد تک بھارت حملہ آوروں کی تعداد اور ان کے پہنچنے کے راستے کے بارے میں پتہ نہیں لگا سکا۔ مسعود اظہر کا یہ بیان ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنے کے برابر ہے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ پاکستان جو حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کی بات کرتا ہے ان کی سرزمیں پر مسعود اظہر، حافظ سعید جیسے خطرناک لوگ نہ صرف پھل پھول رہے ہیں بلکہ بھارت کو بار بار للکارنے سے باز نہیں آرہے ہیں۔ اگر ہم پٹھانکوٹ حملے کا جواب امریکہ کے ذریعے دینے کی امید پالے ہوئے ہے تو اپنے آپ کو دھوکے میں رکھ رہے ہیں۔رہی بات پاکستان اور نواز شریف کی،تو خود پاک فوج کی سکیورٹی پر منحصر ہیں۔ وہ بھلا آئی ایس آئی اور ان جہادی تنظیموں کے خلاف کیا کارروائی کریں گے۔ پاکستان اپنے پرانے گھسے پیٹے جواب کو اس بار بھی دے گا۔ کہے گا کہ بھارت نے جو ثبوت بھیجے ہیں وہ کافی نہیں ہیں۔ بھارت کو پٹھانکوٹ حملے کا سخت جواب دینا ہوگا۔ آج پورا دیش اس حملے سے اپنے آپ کو بے عزت محسوس کررہا ہے اور جوابی کارروائی کی مانگ کررہا ہے۔ بھارت سرکار اگر یہ امید پالے ہوئے ہے کہ امریکہ پاکستان پر دباؤ ڈال کر حملہ آوروں پر کارروائی کرے گا تو ہم اپنے آپ کو گمراہ کررہے ہیں۔ نہ ہی امریکہ اور نہ ہی پاکستان پٹھانکوٹ حملہ آوروں پر کسی طرح کی کارروائی کریں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟