پٹھانکوٹ حملے میں ہماری سکیورٹی ایجنسیوں میں تال میل

ایک ہفتہ پہلے آتنکی حملے کا شکار بنے پٹھانکو ٹ ایئر بیس کا سنیچر کو وزیر اعظم نریندر مودی نے دورہ کیا۔ انہوں نے حالات کا جائزہ لیکر سکیورٹی کا بھی تجزیہ کیا۔ بعد میں پی ایم او نے ٹوئٹ کرکے بتایا کہ سکیورٹی فورس نے آتنک وادیوں کے خلاف جس طرح سے کارروائی کی اس پر پردھان منتری نے تشفی ظاہر کی۔ تال میل سے الگ الگ فیلڈ یونٹوں کے ذریعے کی گئی کارروائی اور جوانوں کی بہادری کی پی ایم نے تعریف کی۔ جوانوں کی بہادری کی تو تعریف ہونی چاہئے ہی لیکن جہاں تک سکیورٹی ایجنسیوں میں تال میل کا سوال ہے اس سے ہمیں مطمئن نہیں ہونا چاہئے۔ ماہرین کے مطابق اگر آپریشن اتنا لمباکیا (100 گھنٹے) تو اس کے پیچھے سکیورٹی ایجنسیوں کے درمیان تال میل کی کمی ہونا ہے۔ ماہرین نے آپریشن میں ایک ساتھ کئی ایجنسیوں کو لیکر سوال اٹھائے ہیں۔ سابق فوج کے سربراہ جنرل وی پی ملک نے آپریشن میں سینا کواہم کردار دینے پر زور دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آپریشن کے دوران سکیورٹی ایجنسیوں کے بیچ تال میل کی کمی نظرآئی۔ آپریشن میں این ایس جی ، پنجاب پولیس ایئرفورس اور فوج بھی لگی ہوئی تھی لیکن فوج کو کافی پہلے ہی بلا لینا چاہئے تھا۔ ایسے میں جوابدہی طے کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ تیاریوں کے بارے میں سرکار جتنا چاہے ڈھول پیتے لیکن تلخ حقیقت تو یہ ہے ممبئی پرہوئے آتنکی حملے (26/11) کو لیکر پٹھانکوٹ حملے تک سکیورٹی ایجنسیوں کی پوزیشن جوں کی توں ہے۔ آتنکی واردات سے17-18 گھنٹے پہلے ایس پی کا اغوا کرتے ہیں اور پھر انہیں چھوڑنے کے بعد قبضائی نیلی بتی کی گاڑی سے پولیس چوکی پار کر ایئر بیس پہنچے ہیں لیکن ہم کچھ نہیں کرسکے۔ آخر کار اس سے بڑا سوال اور کیا ہوسکتا ہے کہ آتنکیوں کے خلاف پٹھانکوٹ میں دو بار مسلح کارروائی ختم ہونے کے بعد بھی تیسرے بار بھی آپریشن چلانے کی کیوں ضرورت پڑی؟ کیا یہ ہماری سکیورٹی تیاریوں پر سوال نہیں کھڑا کرتے؟ میڈیا رپورٹ کے مطابق جس وقت دہشت گردوں نے پٹھانکوٹ ایئربیس پر حملہ کیا اس وقت چار دیشوں کے 23 غیر ملکی شہری ایئربیس پر موجود تھے۔ یہاں وہ ٹریننگ لینے آئے تھے۔ سکیورٹی ایجنسیوں کے سامنے یہ سب سی بڑی پریشانی تھی کہ کہیں آتنکیوں کے ہاتھوں وہ نہ پڑ جائیں؟ مغربی کمان کے جی او سی ان سی لیفٹیننٹ جنرل کے ۔جے سنگھ نے بتایا کہ یہ غیر ملکی شہری چار دوست ممالک نائیجریا، سری لنکا، میانمار اور افغانستان کے تھے۔ آپریشن کے تیسرے دن بھی دہشت گرد جس بلڈنگ میں گھسے تھے اسی بلڈنگ کی دوسری منزل میں 7-8 ایئر فورس کے ملازم بھی تھے۔ فوج کے سامنے انہیں محفوظ طور پر نکالنے کی چنوتی تھی جس میں ہماری سکیورٹی فورس نے شاندار کامیابی پائی ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟