دہلی میں بڑھتی درندگی کیلئے سماج بھی قصوروار ہے

یہ ہماری دہلی کو کیا ہوتا جارہا ہے؟ ان درندوں نے تو ساری حدیں پار کردی ہیں۔ ایک بار پھر دہلی شرمسار ہوگئی ہے۔ دہلی میں ایک پانچ سال اور ڈھائی سال کی دو معصوم بچیوں سے بدفعلی کے واقعے نے ایک بار پھر نربھیا کانڈ کے زخم کو تازہ کردیا ہے۔ پہلا واقعہ جمعہ کی رات نیہال وہار کا ہے تو دوسرا آنند وہار کا ہے۔ نیہال وہار میں ایک ڈھائی سال کی بچی 70 سالہ اپنی دادی کے ساتھ جمعہ کی دیر رات رام لیلا دیکھنے گئی تھی قریب11 بجے اچانک بجلی چلی گئی۔ اتنے میں بچی کا ہاتھ دادی سے چھوٹ گیا۔ اسی درمیان وہ غائب ہوگئی۔ قریب تین گھنٹے بعد گھر سے ایک کلو میٹر دور پارک میں وہ خون سے لت پت ملی۔ اسے سنجے گاندھی ہسپتال پہنچایا گیا جہاں اس کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ راجدھانی میں ہر روز اوسطاً 6 لڑکیوں سے بدفعلی ہوتی ہے اور 15 لڑکیوں سے چھیڑ چھاڑ حالانکہ دہلی پولیس کے سینئر افسران کہتے ہیں کہ 16 دسمبر2012ء کے واقعے کے بعد خواتین کے لئے اٹھائے گئے سکیورٹی اقدامات پر ان کا بھروسہ بڑھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ بنا ڈرے پولیس تھانے پہنچ کر اپنے ساتھ ہوئی ناانصافی اور جرائم کی شکایت درج کروا رہی ہیں۔ دراصل بچیوں کے ساتھ ہورہی حیوانیت پر ایک سائیکلوجسٹ نے بتایا کہ کئی بار یہ لوگ جنسی تسکین کے لئے سامنے والے کا پورا کنٹرول چاہتے ہیں اس کیلئے بچے انہیں سافٹ ٹارگیٹ نظر آتے ہیں۔ چھوٹی بچیاں معصوم ہوتی ہیں اور احتجاج بھی نہیں کرپاتی۔ گھریلو جھگڑا، غریبی، گندگنی میں رہنے کی وجہ سے یہ فرسٹیٹ ہوتی ہیں اور اسی الجھن سے نکلنے کیلئے ظلم کا راستہ اختیار کرجاتے ہیں اور لاچار بچوں کو اپنا شکار بناتے ہیں۔ نشے کی عادت ،منشیات وغیرہ لینے کے سبب یہ اپنے آپ پر کنٹرول کھو بیٹھتے ہیں اور اس دوران واقعات کو انجام دیتے ہیں۔ ماہر نفسیات ڈاکٹر ارونا بوٹا فرماتی ہیں کہ ایسے مریض پیڈیفلز (اطفال جنسی استحصال) بیماری سے بھی آگے بڑھ جاتے ہیں جو کہ معصوم بچیوں کو اپنا نشانہ بناتے ہیں۔نٹھاری کانڈ کا قصور وار پیڈیفلز بیماری سے متاثر تھا حالانکہ ان معصوم بچیوں کے گناہگار بے حد سنگین طور سے ذہنی مریض ہیں جن کا خود پر کنٹرول نہیں رہتا۔ ماں باپ کو کچھ باتوں کا دھیان رکھنا ہوگا۔ اندھیری تنگ گلیوں میں شام ڈھلنے سے پہلے ہی بچیوں کو گھر میں بلا لینا چاہئے۔اندھیرے میں خاص کر ان مقامات پر جہاں روشنی کا اچھا انتظام نہیں ہے وہاں تو بالکل نہ کھیلنے دینا چاہئے۔2012 ء میں 400ایسے واقعات سامنے آئے تھے جو 2014ء میں بڑھ کر 1004 معاملے ہوگئے۔ جھگی کالونیوں ،سلم علاقے زیادہ متاثر ہیں۔اسپیشل کمشنر آف پولیس دیپک ؂مشرا( کرائم و انتظام) نے کہا بدفعلی کے واقعات صرف دہلی میں ہیں نہیں بلکہ بیرونی ممالک میں بھی ہوتے ہیں۔ ایسے واقعات کو روکنے کی ذمہ داری صرف پولیس کی نہیں بلکہ سماج کی بھی ہے۔ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ ہمارے سماج کو کیا ہوتا جارہا ہے اور یہ سلسلہ کب تھمے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟