ESSAR نے کئی نیتاؤں اخبار نویسوں کو فائدہ پہنچایا

کچھ لوگ ہمیشہ تنازعات میں گھیرے رہتے ہیں ان میں سے ایک ہیں مرکزی وزیر ٹرانسپورٹ نتن گڈکری۔ ایسار گروپ کے مبینہ اندرونی ای میل لیک ہونے سے پتہ چلا ہے کہ دیش کے کئی بڑے لیڈر ، افسران اور اخبار نویسوں کو کمپنی نے کئی طرح سے فائدے پہنچائے ہیں۔ لسٹ میں سب سے زیادہ تنازعہ مرکزی وزیر ٹرانسپورٹ نتن گڈکری کا نام سامنے آنے سے ہوا ہے۔الزام ہے کہ انہوں نے جولائی 2013 ء میں فرنچ ریویرا میں ایسار کمپنی کی ایک جدید ترین کشتی پر دو راتوں کیلئے (7 جولائی سے9 جولائی) پورے خاندان کے ساتھ چھٹیاں منائی تھیں۔سپریم کورٹ میں شکروار کو دائرایک مفاد عامہ کی عرضی میں مرکزی وزیر پر کمپنی سے فائدہ لینے کا الزام لگایا گیا ہے۔ایسے ہی تنازعے میں ایک بار بھاجپا صدر کا عہدہ چھوڑ چکے گڈکری نے فرانس میں کشتی میں سفر کی بات قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت وزیر، ممبر پارلیمنٹ یا ممبر اسمبلی کچھ بھی نہیں تھے۔
انہوں نے اس کا خرچ خود اپنے گھریلو کھاتے سے برداشت کیا تھا۔ بہرحال مفاد عامہ کی اپیل میں کمپنی کے جن خط و کتابت کا معاملہ ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح نتن گڈکری ، ان کی پتنی، دو لڑکوں، بیٹی نے ایسار کی شاہی کشتی میں دو راتیں بتائیں۔ یہ معاملہ 7 اور9 جولائی 2013ء کا ہے۔ یہ لوگ ایئر پورٹ سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے فرنچ ریویرا میں لگے اس کروز میں گئے تھے اور اسی طرح لوٹے بھی۔ فائدہ لینے والوں میں سابق کوئلہ منتری شری پرکاش جیسوال ، کانگریسی نیتا دگوجے سنگھ اور موتی لال وہرا، بی جے پی کے سانسد ممبر پارلیمنٹ ورون گاندھی اور سرکاری نوکر شاہوں کا نام بھی شامل ہے۔یہ خلاصہ انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس نے کیا جس کے بعد پرشانت بھوشن نے سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کر ایس آئی ٹی سے جانچ کرانے کی مانگ کی ہے۔ خلاصہ ہونے کے بعد ان تمام لیڈروں نے اپنے بیان میں فٹا فٹ دلیلیں دے ڈالیں۔ کانگریس نے اسے لیکر گڈکری پر نشانہ سادھا۔ پی سی چاکو نے کہا کہ کوئی بھی کمپنی بنا کسی مقصد کے کسی کو کچھ نہیں دیتی یا فائدہ پہنچاتی۔اس کے پیچھے ان کے کچھ نہ کچھ مفاد ضرور ہوتے ہیں۔ وہیں بی جے پی نے معاملے کو زیادہ طول نہیں دیا۔ مختار عباس نقوی نے کہا کہ ایسی خبریں تو لگاتار میڈیا میں آتی رہتی ہیں۔ ہم اس پر نکتہ چینی کرنا مناسب نہیں سمجھتے۔ ایسار کے ترجمان نے کہا کہ ہم ڈیٹا کی اس چوری کے بارے میں پہلے ہی افسر مجاز کے سامنے شکایت درج کرچکے ہیں۔ جانکاری چرانے والوں کے خلاف دہلی پولیس سخت کارروائی کرے گی۔نتن گڈکری نے یہ بھی کہا کہ ایسار نے مجھے یاچ دکھانے کیلئے بلایا تھا۔ میں روئیسا پریوار کو پانچ سال سے جانتا ہوں۔ میں نے کبھی کسی کارپوریٹ گروپ سے پیسے نہیں لئے۔ دورے کا خرچ خود کے کھاتے سے دیا گیا تھا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟