اس بار کیجریوال کی کتھنی اور کرنی میں کوئی فرق نہیں ہے!

ہماری جمہوریت میں ایک نیا باب لکھنے والی اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی نے اپنا سب سے بڑا چناوی وعدہ پورا کردیا ہے۔ اروند کیجریوال کی سرکار نے اپنی پہلے دور حکومت کی طرح ہی بجلی ،پانی سے متعلق چناوی وعدہ پورا کردیا ہے۔ عہدہ سنبھالتے ہی ’آپ‘ سرکار نے مہینے میں 400 یونٹ تک بجلی کھپت کا بل آدھا اور 20 ہزار لیٹر تک پانی کا بل معاف کردیا ۔ 49 دن کے اپنے پہلے دور حکومت میں کیجریوال سرکار نے 400 یونٹ تک بجلی کھپت کرنے پر سبھی صارفین کو 50 فیصدی کی چھوٹ دی تھی لیکن اس بار یہ سسٹم ختم کردیا گیا ہے۔ اب 401 یونٹ ہوتے ہی پورا بل بھرنا ہوگا۔ اس سے درمیانہ طبقے کے کنبوں کا بجٹ بڑھ سکتا ہے۔ پیک آور میں کھپت کو کنٹرول کرنا صارفین کیلئے چیلنج ہوگا۔ مفت پانی کا فائدہ اس بار گروپ ہاؤسنگ سوسائٹیز کو بھی ملے گا۔ اس میں کوئی دورائے نہیں ہوسکتی کہ ان دو سہولیات سے دہلی کے غریب اور نچلے دبے طبقے کو راحت ملے گی۔ اس سے جہاں یہ ثابت ہوتا ہے کہ عام آدمی پارٹی کی کتھنی اور کرنی میں کوئی فرق نہیں ہے۔ وہیں جنتا یہ بھی کہنے سے نہیں کترا رہی کہ مرکز میں مودی سرکار کو آئے 9 مہینے ہوگئے ہیں اور اب تک کوئی بھی وعدہ پورا نہیں ہوا۔ بیشک مرکز اور راجیہ میں فرق ہوتا ہے لیکن ہمیں یہ بھی ماننا ہوگا کہ کیجریوال اینڈ کمپنی نے اقتدار میں آنے سے پہلے ہی بجلی ، پانی مسئلے پر پورا ہوم ورک کر لیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اقتدار میں آتے ہی انہوں نے دو سب سے اہم وعدے پورے کردئے ہیں۔ اب کی بار کیجریوال اطمینان کے ساتھ کام کرتے جارہے ہیں، بغیرکسی شور شرابے کے۔ ایک اور لائق تحسین پہل کیجریوال سرکار کی یہ بھی ہے کہ سرکار نے پرائیویٹ اسکولوں کے ذریعے من مانے ڈھنگ سے ایڈمیشن کے نام پر پیسے وصولنے پر روک لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے لئے سرکار نے دہلی کی عوام سے اس طرح کی کسی بھی ڈیمانڈ کا اسٹنگ کرنے کی اپیل کی ہے۔سرکار کا یہ ماننا ہے کہ جنتا کی مدد سے ہی ایسی دھاندلیوں پر روک لگائی جاسکتی ہے۔ دہلی سرکار نے لوگوں سے اپیل کرکہا ہے کہ اگر کوئی اسکول داخلہ دینے کے عوض میں آپ سے ڈونیشن، کیپٹیشن فیس یا کسی دوسری قسم کے پیسے کی مانگ کرتا ہے تو اس کا آڈیو یا ویڈیو ریکاڈنگ کر پوری تفصیل کے ساتھ ڈپٹی سی ایم کی ای۔میل آئیڈی پر بھیجیں۔ ساتھ ہی ساتھ سرکارکو یہ بھی دھیان میں رکھنا ہوگا کہ گرمیوں میں پانی، بجلی دونوں کی مانگ زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ ایسے میں اگر عوام کو بجلی، پانی کی مسلسل دستیابی یقینی نہیں ہوئی تو ’آپ‘ کی اقتصادی راحت اس کے لئے بے مطلب ہوجائے گی۔ حالانکہ مفاد عامہ میں امید یہ ہی رکھنی چاہئے کہ کیجریوال سرکار اپنی کوششوں میں کامیاب رہے گی۔ خاص کر بجلی کمپنیوں کے آڈٹ میں اگر اس کی امید کے مطابق نتیجے نہ آئے تواس کی اصلاح پسند پالیسیوں پر نئے سرے سے سوال کھڑے ہوں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟