کیجریوال کے خلاف ’آپ‘ پارٹی میں بغاوت تیز

میں نے دیکھا ہے کہ چناؤ میں اگر کسی پارٹی کی بھاری جیت ہوتی ہے یا بھاری ہار ہوتی ہے تو اس کے کچھ اثرات بھی ہوتے ہیں۔ہم کراری ہار کی وجہ سے کانگریس میں اندرونی خلفشار کو آج کل دیکھ رہے ہیں۔ بھاری فرق سے جیتنے والی عام آدمی پارٹی میں بھی زبردست خلفشار کی خبریں آرہی ہیں۔ عام آدمی پارٹی میں بھی کانگریس کی طرح اندرونی خلفشار شروع ہوگیا ہے۔ عام آدمی پارٹی میں اروند کیجریوال کے خلاف بغاوتی آواز اٹھنے لگی ہیں۔ آپ کے اندرونی لوکپال ایڈمرل رامداس نے پارٹی میں اندرونی جمہوریت کی کمی و کیجریوال کے کام کے طریقہ کار پر سوال اٹھائے ہیں۔انہوں نے اس سلسلے میں وزیر اعلی اروند کیجریوال اور پی اے سی کے ممبران کو خط لکھا ہے۔رامداس کا کہنا ہے کہ پارٹی میں جمہوریت نہیں ہے اس میں اور دوسری پارٹیوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ پارٹی میں گٹ بازی بہت ہے۔ اعلی لیڈر شپ دو گٹوں میں بٹ گئی ہے۔ سرکار میں ایک بھی خاتون کو جگہ نہیں ملی ہے۔ ادھر پارٹی کی سیاسی معاملوں کی کمیٹی (پی اے سی) سے یوگیندر یادو اور پرشانت بھوشن کی چھٹی طے مانی جارہی ہے۔ دونوں نیتاؤں نے اس کی پیشکش کرڈالی ہے کہ انہیں اس کمیٹی سے ہٹا دیا جائے۔ ان دونوں نیتاؤں کے ساتھ ہی عام آدمی پارٹی کے فائننسر و سینئر لیڈر شانتی بھوشن نے بھی اروند کیجریوال کے کام کرنے کے طریقوں پر سوالیہ نشان لگائے ہیں۔ عام آدمی پارٹی کے بانیوں میں سے ایک اور سابق وزیر قانون شانتی بھوشن نے کیجریوال سے پارٹی کنوینر کے عہدے کو چھوڑنے کی مانگ تک اٹھائی ہے۔نجی کام کے لئے الہ آباد آئے شانتی بھوشن نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ پارٹی میں کوئی بھی شخص دو عہدوں پر نہیں رہ سکتا ہے۔اروند کیجریوال وزیر اعلی بن گئے ہیں، ایسے میں کنوینر کا عہدہ یوگیند یادو کو ملنا چاہئے۔ ادھر ان کے بیٹے پرشانت بھوشن نے پارٹی کی ایگزیکٹو کونسل کو بھیجے خط میں اروند کیجریوال پر الزام لگاتے ہوئے صاف کہہ دیا تھا کہ وہ پارٹی کے ذریعے اکثریت سے لئے فیصلوں کو بھی پلٹ دیتے ہیں۔ انہوں نے آگے لکھا کہ لوک سبھا چناؤ میں کراری شکست کے بعد کیجریوال وزیر اعلی بننے کے لئے کانگریس سے مدد کی فریادکررہے تھے۔ دہلی کے چناؤ میں بھی پارٹی ایک شخص(اروند کیجریوال)کے ارد گرد گھومتی دکھائی دے رہی تھی۔ ایسے میں یہ پارٹی دوسرے دلوں سے الگ ہونے کی بات نہیں کہہ سکتی ہے۔اس درمیان عام آدمی پارٹی کے دہلی کے سکریٹری دلیپ پانڈے نے قومی جنرل سکریٹری پنکج گپتا کو بھیجے اپنے خط میں یوگیندر یادو، پرشانت بھوشن و شانتی بھوشن پر پارٹی مخالف سرگرمیوں میں شامل ہونے کا الزام لگایا ہے۔ذرائع کے مطابق نیشنل ایگزیکٹو کی بیٹھک کے بعد پارٹی میں دو پھاڑ صاف نظر آنے لگی ہے۔سیاسی معاملوں کی کمیٹی (پی اے سی) سے پرشانت بھوشن اور یوگیندر یادو کی چھٹی ہونے کی خبریں آرہی ہیں۔پارٹی کے دونوں نیتاؤں نے ذہنی سطح پر پارٹی کی حکمت عملی طے کرنے میں بیشک یوگدان دیا ہو لیکن اب اختلافات کے چلتے ان کی چھٹی ہونا لگ بھگ طے مانا جارہا ہے اور پارٹی میں خلفشار کھل کر سامنے آگیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟