اوبامہ کی سکیورٹی پر امریکی ضد بھارت نے ٹھکرائی!

امریکی صدر براک اوبامہ کے دو روزہ دورۂ ہند کی تیاریاں زوروں پر جاری ہیں۔ پچھلے پیر کو اوبامہ کے دورۂ بھارت پر امریکی اورہندوستانی حکام کی ایک خصوصی میٹنگ ہوئی جس میں امریکہ نے اوبامہ کی سکیورٹی اپنے ہاتھوں میں لینے کی تجویز رکھی تھی لیکن بھارت نے منع کردیا۔ ہندوستانی حکام کا کہنا تھا کہ یوم جمہوریہ ہندوستان کا ایک فیسٹیول ہے اس لئے سکیورٹی بھی ہم ہی کریں گے۔ امریکی حکام نے چار مطالبے رکھے تھے جنہیں بھارت نے مسترد کردیا۔پہلا مطالبہ امریکہ کا یہ تھا کہ راج پتھ کے آس پاس چھتوں پر صرف امریکی سونگھنے والا عملہ تعینات ہوگا۔ بھارت نے کہا یہ ممکن نہیں ہے تقریب میں بھارت کے صدر اور وزیر اعظم سمیت کئی اہم شخصیات بھی ہوں گی ایسے میں ہندوستانی اسنائپرس بھی تعینات ہوں گے۔ دوسری تجویز تھی جس راستے سے اوبامہ جائیں وہاں پر کوئی دوسرا نہ چلے۔بھارت نے کہہ دیا یہ ممکن نہیں ہے، مہمان کا راستہ میزبان ہی طے کرتا ہے۔ اب صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم اور باقی اہم شخصیات بھی اسی راستے سے جائیں گی۔ تیسری تجویز صدر پرنب مکھرجی اور اوبامہ الگ الگ جائیں ،بھارت نے بتادیا ہے کہ مہمان خصوصی صدر جمہوریہ کے ساتھ ہی جاتے ہیں۔ ایسے میں پہلی بار امریکی صدر اپنی کار بیسٹ میں سفر نہیں کریں گے۔ چوتھی تجویز تھی تقریب کو نو فلائی زون قراردیا جائے۔ بھارت اگر یہ سب باتیں مان لیتا تو ایئر فورس کی روایتی فلائی پاسٹ کو منسوخ کرنا پڑتا۔ اب تینوں فوجوں کے 33 جہازوں کاراج پتھ پر فلائی پاسٹ ہوگا اور ترنگے کو سلامی دیں گے۔ واشنگٹن نے اسلام آباد کو خبردار کیا ہے کہ اوبامہ کے دورۂ ہند کے دوران کسی بھی طرح کا آتنکی حملہ نہ ہو۔ امریکہ کی یہ وارننگ سمجھ میں آتی ہے لیکن کیا اس کا مطلب یہ نکالا جائے پاک آگے پیچھے بھارت پر حملے کرسکتا ہے صرف اوبامہ کے دورے کے دوران حملے نہ کرے؟ بیشک امریکہ کے لئے صدر براک اوبامہ کی سکیورٹی اہم ہو لیکن اس کایہ مطلب نہیں کہ ہندوستان کے سوا کروڑ شہریوں کی سلامتی اہم نہیں ہے؟ ایسی وارننگ کے ساتھ ہی امریکہ نے پاکستان کو دھمکایا ہے کہ اگر حملے ہوئے تو نتیجہ بھگتنے کو تیار رہیں۔ اس کا مطلب یہ نکالا جائے امریکہ اس حالت میں ہے کہ وہ پاک حملے روک سکتا ہے۔ اگر روک سکتا ہے تو روکتا کیوں نہیں؟ دراصل امریکہ صرف اپنے مفادات کو دیکھتا ہے اسے بھارت کی کوئی فکر نہیں ہے۔ یہ وہی امریکہ ہے جس نے1800 کروڑ ڈالر پاکستانی فوج اور پاکستانی معیشت کیلئے پچھلے دس برسوں میں دئے ہیں۔حالانکہ 2010 ء کے بعد پوری تفصیل سامنے نہیں آپارہی ہے۔ اسی کے بعد اس الزام کو تقویت ملی ہے کہ پاکستانی فوج آئی ایس آئی کی معرفت دہشت گرد تنظیموں کو ٹریننگ دینے میں یہ پیسہ خرچ ہورہا ہے۔ اوبامہ کے27 جنوری کو مجوزہ دورۂ آگرہ کے پیش نظر تاج نگری میں شام ، عراق،ایران کے سیاحوں پر وہاں کے بڑے ہوٹلوں کو وارننگ دے دی گئی ہے کہ وہ تین دنوں کیلئے سیلانیوں کو اوبامہ کے دورے تک یہاں نہ ٹھہرائیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟