امت شاہ کو کلین چٹ سے بوکھلا گئے مبینہ سیکولر نیتا!

بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی صدر امت شاہ کو سہراب الدین شیخ اور تلسی پرجا پتی کے فرضی مڈ بھیڑ معاملے میں سی بی آئی عدالت نے بری کر ایک بڑی راحت دی ہے۔یہ فیصلہ امت شاہ کے سیاسی کیریئر کے لئے ایک اہم فیصلہ ہے۔ صدر بننے کے بعد سے ایک کے بعد ایک سیاسی کامیابیوں کے درمیان قانونی مورچے پر ملی راحت سے امت شاہ نے بڑی راحت محسوس کی ہوگی۔ سی بی آئی کورٹ نے منگلوار کو امت شاہ کو راحت دیتے ہوئے کہا کہ گواہوں کا جو بیان درج کیا گیا وہ اتنا مضبوط نہیں ہے کہ شاہ کے خلاف مقدمہ چلایا جاسکے۔ عدالت نے مانا کہ سی بی آئی اس معاملے میں سبھی کال ریکارڈ نہیں جٹا سکی۔اس کی جانچ بات چیت کے بنا ہی چلتی رہی۔ اسپیشل سی بی آئی جج ایم ۔ بی۔ گوسوامی نے کہا کہ سی بی آئی اس کیس میں رباب الدین شیخ ، نعیم الدین اور دیگر کے بیانوں پر ہی بھروسہ کرتی رہی، پر ان کے بیان اس معاملے میں امت شاہ کو پھنسانے کیلئے مناسب نہیں ہیں۔ جج نے آگے کہا کہ اس معاملے میں اے ڈی جی پی کا بیان، کہ انہوں نے بیٹھک میں غیر قانونی ہدایات کو ماننے سے انکارکردیا، بھی شاہ کو پھنسانے کیلئے پورا نہیں ہے۔ الزام تھا کہ امت شاہ کے گجرات کے وزیر داخلہ رہتے سہراب الدین اور تلسی پرجاپتی کی سازشاً فرضی مڈ بھیڑ میں ہتیا کردی گئی تھی۔حالانکہ گجرات کی پولیس اور سرکشا ایجنسیاں شروع سے ہی کہہ رہی تھیں کہ دونوں ہی قانون و انتظام کیلئے خطرہ تھے۔ پولیس کے ساتھ مڈ بھیڑ میں ان کو مار گرایا گیا تھا لیکن کانگریس اور غیر ملکی پیسوں سے این جی او چلانے کے الزاموں سے گہری تیستاسیتلواڑ جیسے لوگ نریندر مودی اور امت شاہ کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کا کوئی موقعہ نہیں چوک رہے تھے۔ مودی کو تو موت کا سوداگر کہہ کر ان کو مسلموں کا دشمن اور فرقہ پرستی کی علامت ٹھہرانے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی گئی۔ کورٹ کے فیصلے کے بعد ان سب کا جھوٹ سامنے آگیا ہے۔ عدالت کے فیصلے کے بعد یہ طے ہوگیا ہے کہ مودی اور شاہ پر جو بھی الزام لگائے گئے وہ سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت سیاسی مفاد میں لگائے گئے تھے۔ ایک بار پھر ان مبینہ سیکولر نیتاؤں کا جھوٹ اجاگر ہوا ہے لیکن یہ لوگ باز آنے والے نہیں۔ سہراب الدین کے خاندان نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کی بات کہی ہے تو کانگریس ،کمیونسٹ پارٹی ، ترنمول کانگریس اور آپ نے امت شاہ کو کلین چٹ ملنے کے لئے جانچ ایجنسی کو کمزور پیروی کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا اور اس پر مودی سرکار کے دباؤ میں کام کرنے کا الزام لگایا۔ کانگریس نیتا سنجے نروپم نے کہا کہ جو بھاجپا سی بی آئی پر یہ الزام لگاتی تھی کہ وہ کانگریس کی گود میں بیٹھی ہے وہی بھاجپا آج سی بی آئی کا غلط استعمال کررہی ہے۔جس سی بی آئی نے امت شاہ پر فرضی مڈ بھیڑ کا معاملہ چلایا تھا اس کے وکیل نے معاملے پر محض 15 منٹ ہی بحث کی۔ وہیں وکیل دفاع نے تین گھنٹے تک بحث کی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سرکار کی جانب سے سی بی آئی کے وکیل کو خاموش رہنے کی ہدایت تھی۔ ماکپا نیتا سیتا رام یچوری نے بھی سی بی آئی کی ساکھ پر شک جتایا۔ ٹی ایم سی ممبر پارلیمنٹ ڈیرک اوبرائن نے کہا کہ ہم تو پہلے سے ہی کہہ چکے ہیں کہ سی بی آئی کا ساکھ ختم ہورہی ہے۔ وزیر مال ارون جیٹلی نے خلاصہ کرتے ہوئے کہا کہ بنا کسی ثبوت اور بنیاد کے امت شاہ کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی تھی۔ ایسا یو پی اے سرکار کے دباؤ میں سی بی آئی نے کیا تھا۔ اس کا خلاصہ سی بی آئی فائل میں کی گئی نوٹنگ سے صاف ہے۔اس میں کہا گیا تھا کہ امت شاہ پر چارج شیٹ داخل کرنا ضروری ہے تاکہ نریندر مودی کو اس معاملے میں پھنسایا جاسکے۔ حالانکہ مخالف اب سی بی آئی پر کیس کمزور کرنے کا الزام لگا رہے ہیں جبکہ معاملہ یوپی اے سرکار کے وقت ہی جانچ ایجنسی کو دیا گیا تھا۔ اس نے باریکی سے جانچ پڑتال کر عدالت میں چارج شیٹ داخل کی۔ قانون نے اپنا کام کیا ، کم سے کم کانگریس کو تو سی بی آئی پر سوال داغنے کا حق نہیں ہے۔ اس کی سرکار کے وقت سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو کئی بار کڑی پھٹکار لگائی۔ یہاں تک کہ اسے عدالت نے ’پنجرے میں بند طوطا‘ تک کہا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!