شاید اب سامنے آئے سنندا کی موت کی اصل کہانی!

سنندا پشکر کی پراسرار موت کا معاملہ اب قتل کے الزام میں درج ہونے کے بعد سابق مرکزی وزیر ششی تھرور کی مشکلیں بڑھ سکتی ہیں۔ سنندا پشکر کے رشتے داروں کو لگنے لگا ہے کہ قاتل جلد قانون کے شکنجے میں ہوگا۔ جموں کے باشندے سنندا کے بھائی اشوک کمار کا کہنا ہے کہ اب انہیں انصاف کی امید بندھی ہے اور دعوی کیا کہ اب ششی تھرور کی اصلیت سامنے آئے گی۔ سنندا کے بھائی کا دعوی ہے کہ ان کی بہن کی موت کے پیچھے ششی تھرور کا ہاتھ ہے۔ سنندا پشکر کی موت کے تقریباً ایک سال بعد پولیس نے نامعلوم لوگوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا ہے۔ ایمس میں 29 دسمبر کو جو قطعی پوسٹ مارٹم رپورٹ پولیس کو سونپی تھی اس کے مطابق پشکر کی موت اتفاقی نہیں تھی۔ اس کی وجہ زہر تھا۔ اس رپورٹ کو بنیاد بنا کر پولیس نے قتل کا مقدمہ درج کیا ہے۔ دہلی پولیس کمشنر بی ۔ ایس۔ بسی نے بتایا کہ پشکر کو انجکشن کے ذریعے زہر دینے کے امکان سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ زہر کی مقدار کا پتہ لگانے کے لئے وسرا کی جانچ کیلئے بیرون ملک بھیجا جائے گا کیونکہ یہ جانچ بھارت میں ممکن نہیں ہے۔ رپورٹ میں پہلی بار انجکشن سے زہر کی بات سامنے آئی ہے۔ میڈیکل بورڈ نے تو پہلی رپورٹ میں بھی سنندا کی موت زہر سے ہونے کی بات کہی تھی۔ اس رپورٹ کو دہلی پولیس نے اس وقت نہیں مانا تھا۔ تب بورڈ نے دہلی پولیس پر تعاون نہ دینے کا بھی الزام لگایا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ 17 جنوری2014ء کو پانچ ستارہ لیلا ہوٹل میں سنندا کی پر اسرار حالات میں موت ہوگئی تھی۔ اس وقت مرکز میں کانگریس کی حکومت تھی اور ششی تھرور وزیر ہوا کرتے تھے۔ اس وقت بھی پولیس پر دباؤ تھا کہ وہ کارروائی آرام سے کرے۔ تب یہ بات سامنے آئی تھی کہ تھرور کی پاکستانی دوست صحافی مہر ترار سے قریبی رشتوں کی وجہ سے سنندا اور تھرور کے رشتوں میں اکثر ٹکراؤ رہتا تھا۔ سنندا کا قاتل تلاشنے میں پولیس بھلے ہی بیرون ملک میں فورنسک جانچ کی بات کررہی ہو لیکن ششی تھرور کا کہنا تھا میں یہ سن کر حیرت میں ہوں کہ دہلی پولیس نے میری بیوی کی موت معاملے میں نامعلوم لوگوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا ہے۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں جس طرح سے اس معاملے کی جانچ ہوئی اس سے میں بے چین ہوں، میں پولیس کو پورا تعاون دوں گا۔ کانگریس کے ترجمان راشد علوی نے پولیس سے منصفانہ جانچ کرنے کی مانگ کرتے ہوئے 1 سال بعد قتل کا مقدمہ درج کرنے پر سوال کھڑا کیا ہے۔ سنندا پشکر کی موت کا معاملہ ایسے سوالوں سے گھر چکا ہے کہ اب صرف تیز رفتار و بھروسے مند جانچ ہی دہلی پولیس کے کیس میں دم لا سکتی ہے۔ ششی تھرور نے یہ بھی الزام لگایا ہے ان کے کچھ سابق ملازمین کو مہرہ بنا کرانہیں پھنسانے کی کوشش ہورہی ہے۔ دراصل اس معاملے کا سب سے افسوسناک پہلو یہ بھی ہے کہ یہ معاملہ سیاسی رنگ لیتا جارہا ہے۔اس لئے دہلی پولیس کے سامنے یہ بھی چیلنج ہے کہ وہ نیتاؤں کی بیان بازیوں سے جانچ کو نہ صرف متاثر نہ کرے بلکہ عام آدمی کے درمیان اس بھروسے کو قائم رکھے کہ دہلی پولیس معاملے کی تہہ تک جائے گی اور سنندا کے قاتل یا قاتلوں کا پردہ فاش کرے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟