کیا ہم پاکستان کی فطرت کو نہیں سمجھتے؟

پاکستان کی فطرت سے ہمیں حیرانی نہیں ہونی چاہئے، نہ ہی ہمیں پاکستان کی ناپاک حرکت سے الجھن میں پڑنا چاہئے۔ ایک طرف پاکستان دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے ٹھیک اسی وقت اس کے وفادار دہشت گرد ہندوستانی سرحد پر حملہ کردیتے ہیں۔ جب اٹل جی وزیر اعظم تھے اور جب وہ لاہور بس دورہ پر گئے تھے تب بھی مشرف ہاتھ ملا رہا تھا اور ٹھیک اسی وقت کارگل میں دراندازی ہورہی تھی۔ کاٹھمنڈو میں سارک چوٹی کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں نریندر مودی اور نواز شریف جب گرمجوشی سے ہاتھ ملا رہے تھے ٹھیک اسی وقت ہتھیاروں سے مسلح فوج کی وردی میں آتنک وادی سرحد کے پاس واقع ارنیا سیکٹر میں گولیاں برساتے، دستی گولے پھینکتے ہوئے فوج کے دو بنکروں میں گھس گئے۔ خالی بنکروں کا استعمال صرف جنگ کے دوران کیا جاتا ہے۔ حملے میں بٹالہ (پنجاب) کے باشندے وجے کمار سمیت تین شہری مارے گئے۔ اس کے بعد شروع ہوئی مڈ بھیڑ میں فوج نے4 آتنک وادیوں کو بھی مارگرایا۔ آتنک وادیوں اور سکیورٹی فورس کے درمیان جمعرات کی صبح سے جاری مڈ بھیڑ جمعہ کو اس وقت ختم ہوئی جب ہمارے فوجیوں نے آخری آتنکی کو مار گرایا۔ کیا ہم پاکستان کی فطرت کو نہیں سمجھتے ہیں یا جان بوجھ کر دوستی کی پینگیں بڑھانے کا بھرم پالتے ہیں؟ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ پاکستان کا جنم ہندوستان مخالف نظریئے سے ہوا ہے ۔ اس نے شروع سے ہی بھارت مخالف گھٹی پی رکھی ہے۔ جموں و کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ کے اس بیان سے متفق نہ ہونا مشکل ہے کہ پاکستانی آتنکیوں کی دراندازی کو اتفاقی نہیں مانا جاسکتا۔ اس لئے اور بھی نہیں کیونکہ جب بھی بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی طرح کی بات چیت یا لڑائی ہونا ہوتی ہے تب جموں و کشمیر میں کسی نہ کسی واردات کو انجام دے دیا جاتا ہے اور کچھ نہیں تو جنگ بندی کی خلاف ورزی ہونے لگتی ہے۔ ویسے بھی میاں نواز شریف کی یہ بھی مشکل ہے کہ وہ نام کے پاکستان کے وزیر اعظم ہیں لیکن اصل طاقت تو پاکستانی فوج کے ہاتھ میں ہے۔ وہ ان جہادیوں کے پالے ہوئے ہیں۔ ہتھیار سمیت سبھی طرح کی وہ سہولیات دیتی ہے اور وقت وقت پر ان کا بھارت کے خلاف استعمال کرتی ہے اور پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی اپنا کھیل کھیلتی رہتی ہے۔ یہ ماننے کی ٹھوس بنیاد ہے اور مناسب وجوہات ہیں کہ پاکستانی فوج کے اشارے پر ہی یہ سب کچھ ہورہا ہے۔ یہ ممکن نہیں کہ آتنک وادی ہندوستانی سرحد میں گھس آئیں اور پاکستانی فوج کو اس بارے میں کچھ پتہ نہ ہو ایسا کیسے ممکن ہے؟ پاکستانی فوج کی مدد اور حمایت کے بغیر تو آتنکوادیوں کی دراندازی ہونہیں سکتی پھر ایسے وقت جب جموں وکشمیر میں اسمبلی چناؤ ہورہے ہیں پاکستان جموں وکشمیر میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہے گا۔ ابھی تو پہلا مرحلہ پورا ہوا ہے چار مرحلوں کی پولنگ باقی ہے اس لئے ہمیں سرحد پر پوری چوکسی برتنی ہوگی۔ مستقبل قریب میں پاکستان کے ذریعے دراندازی اور دہشت گردانہ حملوں کے لئے تیار رہنا ہوگا۔ جو بھی ہو بھارت کو پاکستان کے تئیں سختی برتنے کے ساتھ ساتھ سرحد پر فل الرٹ رکھنا ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!