کیا بھاجپا جموں و کشمیر میں اپنے مشن44 میں کامیاب ہوسکتی ہے؟

جموں و کشمیر اسمبلی چناؤ میں اپنے مشن44 کو پورا کرنے کیلئے بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے۔ اترپردیش لوک سبھا چناؤ کے دوران پارٹی کے قومی پردھان امت شاہ کے ساتھ کام کرچکے تقریباً50 لیڈروں کو جموں و کشمیر میں لگایا گیا ہے۔ جب امت شاہ کو اترپردیش کی کمان سونپی گئی تھی تو وہ پارٹی کے سکریٹری جنرل ہوا کرتے تھے اور نیتاؤں کی فوج کی اوسط عمر30-40 سال کے درمیان ہے اور سبھی کا تعلق آر ایس ایس سے ہے کیونکہ یہ نیتا پہلے ہی امت شاہ کی رہنمائی میں اترپردیش لوک سبھا چناؤ کیلئے کام کرچکے ہیں اس لئے پارٹی اب جموں و کشمیر اسمبلی چناؤ میں ان کے تجربے کا فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔ جموں وکشمیراسمبلی چناؤ اس بار کئی برسوں کے بعد دلچسپ ہونے والے ہیں۔ کانگریس و نیشنل کانفرنس ،پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے بعد لوک سبھا چناؤ میں ریاست کی 6 میں سے3 سیٹیں جیتنے کے سبب بھاجپا کو بھی مضبوط دعویدار مانا جارہا ہے۔ علیحدگی پسندوں کے گڑ مانے جانے والے علاقوں میں بھی اس بار پوسٹر بینر وغیرہ کافی دکھائی دے رہے ہیں۔ 87 سیٹوں والی ریاست میں بھاجپا اپنے مشن 44 کے ساتھ اتری ہے۔ پارٹی کی بڑھتی سرگرمی سے پڑوسی پاکستان بھی حیرت میں ہے۔ وہاں کے میڈیا میں جموں و کشمیر اسمبلی چناؤکثیر طور پر چھایا ہوا ہے۔ اس لوک سبھا چناؤ میں بھاجپا نے جموں، لداخ اور اودھم پور سے سیٹیں جیتی تھیں۔ان علاقوں کے تحت اسمبلی سیٹیں آتی ہیں۔ اکیلے جموں علاقے میں37 سیٹوں میں سے 25 اسمبلی حلقوں میں لوک سبھا چناؤ کے دوران پارٹی کو بڑھت ملی تھی۔ پارٹی مودی لہر کے بھروسے اس بڑھت کو بنائے رکھنے اور ان پر کامیابی حاصل کرنے کے فراق میں ہے۔ وادی میں ہے کشمیری پنڈتوں کی واپسی اور ان کی باز آبادکاری مسئلے کو اٹھاتے ہوئے وہاں کی چار پانچ سیٹوں پر اپنی موجودگی درج کرانے کا نشانہ ہے۔ علیحدگی پسندوں اور حریت لیڈروں کے ذریعے چناؤ کے بائیکاٹ پر عمل کرنے کی سمت میں کشمیری پنڈتوں کے ووٹ کچھ چناوی حلقوں میں پارٹی کو اکثریت دلائیں گے۔ اگر سٹہ بازار پر یقین کیا جائے تو جموں و کشمیر میں بھاجپا سب سے بڑی پارٹی کے طور پر سامنے آتی دکھائی دے رہی ہے۔ ممبئی ۔ دہلی کے سٹہ بازوں نے اس سال مئی میں لوک سبھا چناؤ کے بارے میں بالکل صحیح پیش گوئی کی تھی اور وہ اتنی ہی نہیں بلکہ اکتوبر میں مہاراشٹر اسمبلی چناؤ کے بارے میں بھی اس کا اندازہ صحیح ثابت ہوا تھا۔ اب سٹہ بازوں نے جموں و کشمیر کے چناؤ کے بارے میں پیشگوئی کی ہے اس کے مطابق بھاجپا پہلی بار مسلم اکثریتی کشمیر وادی میں کچھ سیٹیں جیت سکتی ہے۔ بی جے پی اگر جموں و کشمیر میں سب سے بڑی پارٹی بن کر سامنے آتی ہے اور کسی طرح سے اپنا وزیر اعلی بنانے میں کامیاب ہوتی ہے تو یہ پارٹی کیلئے تاریخی کارنامہ ہوگا۔ بی جے پی ابھی تک جموں اور لداخ کے حلقوں میں حاوی رہی ہے۔ اس بار وادی میں بھی اس کا اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ سٹے بازوں کا کہنا ہے پہلی بار وادی کے نوجوان بی جے پی کی طرف راغب ہورہے ہیں اور جموں و کشمیر کے لوگوں کیلئے آج سب سے بڑا ذریعہ ٹورازم ہے۔ وزیر اعظم اور بی جے پی کے ورکر ریاست کو ٹورسٹ ہب بنانے کی تھیم پر توجہ دے رہے ہیں۔ اس سے یہاں کے لوگوں کا بھروسہ مضبوط ہوا ہے۔ اگر مودی اور زیادہ ریلی کرتے ہیں تو اس کا فائدہ بھاجپا کو ملے گا۔2009 کے اسمبلی چناؤ میں نیشنل کانفرنس کو28 سیٹیں ملی تھیں۔ کانگریس کی حمایت سے سرکار بنانے میں کامیاب رہی تھی۔ پچھلے سال اسمبلی چناؤ میں کانگریس کو محض17 سیٹیں ملی تھیں۔ پولنگ23 دسمبر کو ہونی ہے۔ پہلے مرحلے میں بھاری پولنگ سے بھاجپا کا جوش اور اعتماد بڑھا ہے۔ دیکھیں جموں و کشمیر میں کیا بھاجپا اگلی سرکار بنا سکتی ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟