ہریانہ کے نئے لال،منوہر لال!

ہریانہ کی سیاست میں طویل عرصے سے چھائے رہے بنسی لال، چودھری دیوی لال، بھجن لال اور پھر چودھری رنویر سنگھ کے لال بھوپندر سنگھ ہڈا کے بعد اب ایک اور لال منوہرلال اپنی سیاسی پاری کھیلنے کیلئے تیار ہیں۔ بھاجپا نے بیحد چالاکی کے ساتھ اسمبلی میں غیر جاٹ کارڈ کھیل دیا ہے اور جاٹ ووٹ بینک کو بھی جوڑے رکھا۔ یہی وجہ تھی کہ کسی نیتا کو وزیر اعلی کا دعویدار اعلان کئے بغیر منوہر لال کھٹر کو وزیر اعلی کی شکل میں پروجیکٹ کردیا۔ پورے چناؤ کے دوران بھاجپا نے پیغام دیا کہ سرکار بننے پر غیر جاٹ وزیر اعلی ہوگا لیکن سینئر لیڈروں نے کسی بھی اسٹیج سے یہ ظاہر نہیں ہونے دیا۔ ایسا ہونے سے دوسری پارٹیوں کو بڑا اشو ہاتھ لگ جاتا۔ مودی میجک کے سہارے چناوی میدان میں اتری بھاجپا کے حکمت عملی ساز نے غیر جاٹ کارڈ خاموشی سے کھیل دیا۔ وزیر اعلی کے لئے کھٹر کا نام سن کر کئی لوگ حیرت میں پڑ گئے۔ لیکن طویل عرصے سے آر ایس ایس اور بھاجپا میں تنظیمی ذمہ داریاں سنبھال رہے کھٹر زمین سے جڑے ہوئے اور ایک تجربہ کار شخص ہیں جو مشکل چنوتیوں سے نمٹنے کی سوجھ بوجھ رکھتے ہیں۔ 
روہتک کے بسمانی گاؤں میں بچپن میں کھیت میں سبزیاں توڑ کر بیچنے والے منوہر لال کھٹر ہریانہ کے20 ویں وزیر اعلی ہوں گے۔ ہریانہ میں بھاجپا کے حکمت عملی سازوں کو مبارکباد دینی ہوگی کہ ریاست میں اپنی چناوی حکومت عملی کو غیر جاٹ ووٹوں کے ارد گرد بھنا اور اس کوکامیابی بھی ملی۔ پارٹی کوجو ووٹ ملنے تھے وہ تو ملے ہی لیکن بڑی تعداد میں غیر جاٹ ووٹوں کا پولارائزیشن ہوگیا۔ اسے تمام دیگر فرقوں کے علاوہ بڑی تعداد میں دلتوں کے بھی ووٹ ملے۔ ہریانہ۔ دہلی سے لگی ایک ایسی ریاست ہے جس کو ہیکڑی اور کرپشن نے کافی چوٹ پہنچائی ہے۔ منوہر لال کھٹر بھاجپا کے ایک وفادار سپاہی تو ہے ہیں بلکہ عام زندگی سے جڑے صاف ستھری ساکھ والے اور سادگی پسند لیڈر ہیں۔ وہ وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی مانے جاتے ہیں اور ان کی طرح سنگھ کے پرچارک تھے۔ بلا شبہ ان کی ساکھ ہریانہ کے لوگوں کو متاثر کرے گی لیکن ان کے سامنے چنوتیاں بھی کم نہیں ہیں۔ ہریانہ کل ملاکر تیزی سے ترقی کرنے والی ریاست کی شکل میں جانا جاتا ہے۔ کیونکہ پچھلے10 برسوں میں ہریانہ نے اقتصادی طور پر کافی کچھ حاصل کیا ہے۔ اس لئے منوہر لال کھٹر کو یہ دیکھنا ہوگا کہ ترقی کی راہ میں رکاوٹوں کو دور کرکے وہ اس کو اور تیزی کیسے دیں؟ انہیں سب سے زیادہ توجہ ریاست کی مجموعی ترقی پر مرکوز کرنی چاہئے۔ ایسا کرتے وقت اس کے تئیں چوکس رہنا ہوگا۔ کیونکہ ترقی کی رفتار دھیمی نہ پڑے۔ کرپشن پر کنٹرول لگے۔ ہریانہ میں بھلے ہی جاٹوں کی آبادی30 فیصدی سے زیادہ ہو ،باقی80 فیصدی لوگوں کے دل میں یہ خیال پنپ رہا ہے ان کے اوران کے سیکٹر میں انہیں نظرانداز کیا جارہا ہے۔بھاجپا نے سب کا ساتھ سب کا وکاس کے نعرے پریہ تاثر توڑنے کا ارادہ جتایا تھا اور جنتا نے بھی اس کا بھرپور ساتھ دیا۔ اب غیر جاٹ لیڈر شپ دیکر بھاجپا ہائی کمان نے یہ پیغام دے دیا کہ کانگریس کے کرپشن کے دن لد گئے ہیں اور ساتھ ہی فرقہ خاص کا دبدبہ بھی اور خاندان واد کا دور بھی ختم ہوا ہے اور یہ پیغام منوہر لال کھٹر سے بہتر شاید کوئی اور دے پاتا۔ شری منوہر لال کھٹر کو ہماری مبارکباد، ہمیں بھروسہ ہے کہ وہ ہریانہ کی عوام کی امیدوں پر کھرا اتریں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟