تھوک مہنگائی پانچ سال میں سب سے نیچی سطح پر آئی!

اپنے پانچ ماہ کے عہد میں ہی وعدہ خلافی کے غیر ضروری مخالفت و الزامات جھیل رہی مودی سرکار نے تنقید کرنے والوں کوپھر کرارا جواب دیا ہے۔میں مہاراشٹر اور ہریانہ اسمبلی چناؤ کی بات نہیں کررہا ہوں۔ میں بات کررہا ہوں مہنگائی اور اقتصادی مسائل کی۔ ایسا بہت کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے کہ اقتصادی محاذ پر کئی اچھی خبریں ایک ساتھ ملیں لیکن ہندوستانی معیشت کے ساتھ فی الحال ایسا ہی ہے۔ حکومت کی کوششوں کا نتیجہ ہے خوردہ بازار کے بعد اب تھوک بازار میں بھی مہنگائی پانچ مہینے میں ہی پانچ سال میں سب سے نیچے سطح پر پہنچ گئی ہے۔ ستمبر مہینے میں اس کا فیصد 2.38فیصد ناپا گیا ہے۔ اگست ماہ میں یہ 3.74 فیصد اور گذشتہ ستمبر میں 7.05 فیصد تھی۔ اس کی کم از کم شرح اکتوبر2009ء میں 1 فیصدی تھی۔ اس کے بعد یوپی اے سرکار کے پورے عہد کے دوران مہنگائی اوسط شرح8 سے 9 فیصدی کے درمیان رہی۔ یوپی اے سرکار کے زوال میں کرپشن کے ساتھ کسی اہم گورکھ دھندے کا تعاون تھا اور مہنگائی ایسا اشو ہے جو عام جنتا کو سیدھا متاثر کرتا ہے۔ دودھ ، انڈا، میٹ ، مچھلی کے دام میں گراوٹ آئی جو ستمبر سے جاری ہے۔ مودی سرکار کے ساتھ ریزرو بینک نے تمام دباؤ کے باوجود صبر کے ساتھ جو متوازن قدم اٹھائے ان کا اثر دکھائی دینے لگا ہے اور دیش میں سستے دنوں کی آہٹ محسوس ہونے لگی ہے۔ خوردہ بازار کے اعدادو شمار کے مطابق غذاکے داموں میں کمی کی وجہ سے افراط زر میں پچھلے سال اسی میعاد کے مقابلے قریب تین گنا کمی آئی ہے۔ مہنگائی گھٹنے سے عام آدمی کو فائدہ ہوا ہے۔ اس سے سرکار کے پالیسی سازوں کو بھی بہت راحت ملی ہوگی۔ مودی سرکار کی پہلی ترجیح مہنگائی کو کم کرنا تھا تاکہ عام آدمی کو راحت مل سکے۔مگر ابتدائی دور میں ریلوے کرائے میں 14 فیصدی اضافہ کرکے جنتا کوزور کا جھٹکا دیا اس کا خمیازہ بھی کئی ریاستوں کے ضمنی چناؤ میں بھاجپا کو بھگتنا پڑا تھا۔ اب حکومت کے لئے راحت کی بات یہ ہے کہ غذائی سامان پیٹرول، اور ڈیزل کے داموں میں مسلسل گراوٹ آرہی ہے۔ حالانکہ پیٹرول کے دام میں کمی کی وجہ بین الاقوامی بازار میں کچے تیل کے دام میں مسلسل گراوٹ رہی ہے۔ مگر مختلف غذائیت کے سامانوں کے داموں میں کمی سرکار کے اچھے انتظام کا اشارہ ہے۔ پیاز کی برآمد میں اضافہ کرکے حکومت نے شروع سے ہی اس کے دام بڑھنے پر روک لگانے میں کامیابی حاصل کی تھی لیکن سرکار کی پریشانیاں اور کوششوں کیلئے ابھی کوئی راحت نہیں ہے۔ اس بارچکرواتی طوفان سے فصلیں تباہ ہوگئیں جس کے پیش نظر سبزیوں کے دام ابھی تھوڑے بڑھ سکتے ہیں۔مشرقی وسطیٰ کے غیر یقینی حالات کے چلتے تیل کے داموں کے بارے میں بھی کوئی پیش گوئی نہیں کی جاسکتی۔ سب سے بڑی ضرورت طویل المدت اقدامات کی ہے ۔ جس سے اعدادو شمار میں گھٹی مہنگائی کا حقیقت میں احساس عام صارفین کو ہوسکے۔ وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا کہ غذائی مہنگائی کو کنٹرول میں لانے میں ہم اہل رہے ہیں۔ سرکار خوردنی بازاروں کیلئے سپلائی کو بہتر بنانے اور مہنگائی کو نچلی سطح پر رکھنے کے لئے پر عزم ہے۔ جلد ہی ہم مہنگائی پر لگام لگانے میں کامیابی حاصل کرلیں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟