اگر دہلی میں کوئی سرکار نہیں بنی تو اکتوبر میں اسمبلی چناؤ ممکن!

مودی لہر میں بھاجپا نے مرکز میں پرچم لہرایا تو اب دہلی میں صدر راج کے دن ختم ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ دہلی کی سبھی ساتوں لوک سبھا سیٹوں پر ملی شاندار کامیابی سے خوش بھاجپا 60 اسمبلی سیٹوں پر لوک سبھا میں جیتنے کے بعد بھاجپا کا یہ خیمہ اپنی چھاتی ٹھوک کر چناؤ میدان میں اترنے کی وکالت کررہا ہے جبکہ کچھ لیڈر چاہتے ہیں جنتا کو ایک اور چناؤ میں جھونکنے سے بہتر ہے پارٹی دہلی میں سرکار بنانے کی پہل کرے۔ یہ بات دیگر ہے کہ دہلی اسمبلی کے موجودہ نمبروں کو دیکھتے ہوئے بغیر جوڑ توڑ کئے بھاجپا دہلی میں اپنی سرکار نہیں بنا پائے گی۔ پچھلے سال دسمبر میں ہوئے اسمبلی چناؤ میں بھاجپا ۔اکالی اتحاد کو 32 ، عام آدمی پارٹی کو28 اور کانگریس کو8 سیٹیں ملی تھیں۔ دوسری طرف جنتادل (یو) کو 1 اور ایک آزاد امیدوار کامیاب ہوا تھا۔ واضح اکثریت نہ ملنے سے بھاجپا نے سرکار بنانے سے ہاتھ کھڑے کردئے تھے۔ قریب20 دنوں تک چلے سیاسی ڈرامے کے بعد کانگریس کے تعاون سے کیجریوال سرکار بنی اور یہ حکومت 49 دن چل سکی۔ اب جبکہ بھاجپا کے 3 ممبر اسمبلی ڈاکٹر ہرش وردھن، رمیش ودھوڑی، پرویش ورما لوک سبھا چناؤ جیت چکے ہیں صاف ہے بھاجپا۔ اکالی اتحاد کے ممبران کی تعداد29 رہ جائے گی۔70 ممبروں کی اسمبلی میں اب اکثریت کا فیصلہ 66 ممبران کی بنیاد پر ہوگا۔ بھاجپا کو کم سے کم 34 ممبرووں کی ضرورت ہوگی۔ ظاہری طور پر اسے پانچ ممبران کی فوری ضرورت ہے یہ ممبر کہاں سے آئیں گے؟ اس درمیان یہ بھی بحث چھڑی ہوئی ہے کہ عام آدمی پارٹی کے زیادہ تر ممبر اسمبلی جلد چناؤ کے حق میں نہیں ہیں۔ انہیں ڈر ہے کہ اگر چناؤ ہوگئے تو انہیں ہار کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اسی ڈر کے چلتے عام آدمی پارٹی ٹوٹنے کے دہانے پر کھڑی ہے۔ ’آپ‘ کے کچھ ممبران اسمبلی چاہتے ہیں کانگریس نہ سہی تو بھاجپا سے اتحاد کر لیا جائے اور چناؤ سے بچا جاسکے۔ امکان یہ بھی ہے کہ ممبران کا ایک گروپ اس مسئلے پر پارٹی چھوڑ کر بی جے پی سے ہاتھ ملانے کو بے چین ہے۔ عام آدمی پارٹی سے نکالے گئے لکشمی نگر کے ایم ایل اے ونود کمار بننی کا کہنا ہے دہلی کو اسمبلی چناؤ سے بچانا چاہئے۔ اس کے لئے انہوں نے بھاجپا پردھان ڈاکٹر ہرش وردھن ، اروند کیجریوال کو ایک خط لکھا ہے۔ اگر بھاجپا پہل کرے تو ’آپ‘ کے کئی ممبر ان کی حمایت کرنے کو تیار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’آپ‘ کی سیاست ختم ہوچکی ہے۔ دیش کی عوام نے ’آپ‘ لیڈر شپ کو آئینہ دکھا دیا ہے۔ دہلی کے لوگ بھی نہیں چاہتے کہ پردیش میں ’آپ‘ سرکار بنے۔ راجدھانی میں پچھلے دو دنوں سے یہ خبر بھی خاصی گرم ہے کانگریس اور عام آدمی پارٹی مل کر پھر سے راجدھانی میں سرکار بنانا چاہ رہے ہیں۔ لیکن فی الحال دونوں ’آپ پارٹی اور کانگریس لیڈر شپ نے اس امکان کو مسترد کردیا ہے۔ دہلی میں تینوں بڑی پارٹیاں بھاجپا، آپ اور کانگریس کے ذریعے وسط مدتی چناؤ کے متبادل پر اتفاق رائے جتانے کے بعد اب یہ بحث تیز ہوگئی دہلی میں اگر کوئی سرکار نہ بنی تو اسمبلی چناؤ ہی متبادل ہوگا۔ یہ چناؤ کب ممکن ہوگا؟ چناؤ کمیشن کے قواعد کو دیکھتے ہوئے اس کارروائی میں کم سے کم تین مہینے لگ سکتے ہیں اور اکتوبر میں ہریانہ سمیت یگر ریاستوں میں چناؤ کے ساتھ دہلی میں چناؤ کی قیاس آرائیاں تیز ہوگئی ہیں۔ دہلی چناؤ کمیشن کے ایک سینئر افسر نے بتایا کے لوک سبھا چناؤ کے بعد کم سے کم 45 دنوں تک الیکٹرانک ووٹنگ مشین کواستعمال نہیں کیاجاسکتا۔ اگلے ڈیڑھ مہینے تک دہلی کے چناؤ کا اعلان ممکن نہیں ہے اتنا ہی نہیں چناوی تیاروں کے لئے کم سے کم دو مہینے کا وقت دیا جانا ضروری ہے اس لئے قاعدوں کی پیچیدگیوں کے پیش نظر جولائی تک چناؤ کرانا ممکن نہیں ہے۔قاعدوں کی مجبوریوں کے دیکھتے ہوئے اب گیند مرکزی سرکار اور دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کے ہاتھ میں ہوگی۔ سپریم کورٹ نے بھی دہلی اسمبلی کے مستقبل کا فیصلہ لیفٹیننٹ گورنر کے ضمیر پر چھوڑدیا ہے۔ ایسے میں راج نواس اور مرکز کی نئی حکومت اس گتھی کا حل نکالیں گے۔ دیکھیں بغیر چناؤ کرائے کوئی پارٹی سامنے آتی ہے یاپھر ایک بار پھر دہلی میں اسمبلی چناؤ ہوں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟