اتراکھنڈ کی کانگریس سرکار کا مستقبل ادھر میں لٹکا!

لوک سبھا چناؤ میں کانگریس کی انتہائی خراب پرفارمینس کے سائیڈ ایفکیٹ جلد ہی دکھائی دینے لگے ہیں۔آسام کے وزیر اعلی ترون گگوئی نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ادھر بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے بھی اپنا عہدہ چھوڑدیا ہے۔اب اتراکھنڈ میں کانگریس حکومت کا مستقبل تھوڑا ڈانواڈول لگ رہا ہے۔ کانگریس چھوڑ بی جے پی میں آئے پی ڈی گڑھوال کے ایم پی رہے سرکردہ لیڈر ستپال مہاراج نے کہا کہ اب جلد ہی دہرہ دون میں بھی کمل کھلے گا۔ ان کا کہنا ہے اتراکھنڈ کانگریس کے ممبران اسمبلی اور وزرا کا بھی بی جے پی میں خیر مقدم ہے۔ ستپال نے لوک سبھا چناؤ کے عین وقت پر کانگریس کا دامن چھوڑ کر بھاجپا میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ وزیر اعلی ہریش راوت اسی دن سے اپنی حکومت بچانے میں لگے ہوئے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ستپال مہاراج کی اہلیہ امرتاراوت خود کانگریس سرکار میں وزیر ہیں۔سرکار میں ستپال کے قریبی اب بھی چار پانچ ایم ایل اے ہیں۔ جب دو مہینے پہلے ستپال نے کانگریس چھوڑ کر بھاجپا کا دامن تھاما تھا تبھی سے سرکار پر خطرہ منڈلا رہا تھا لیکن اس وقت عام چناؤ کو دیکھتے ہوئے بی جے پی ایسا کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہتی تھی جس سے چناؤ پر اثر پڑے۔ ابھی 70 ممبران اسمبلی والی اتراکھنڈ اسمبلی میں کانگریس کے 33 ایم ایل اے ، بھاجپا کے30، یوکے ڈی، بی ایس پی اور آزاد کو ملا کر 7 ایم ایل اے ہریش راوت کی کانگریس سرکار کو حمایت دے رہے ہیں۔ اگر بی جے پی انہیں سرکار سے ہاتھ کھینچنے کے لئے منا لیتی ہے تو اسمبلی میں کانگریس کو اکثریت ثابت کرنا مشکل ہوگی۔پھر ستپال مہاراج کے حمایتی بھی پالا بدل سکتے ہیں۔ حالانکہ انہیں دل بدلو قانون کا خیال رکھنا ہوگا۔ چناؤ نتیجوں سے ہریش راوت کو شخصی طور پر جھٹکا لگا ہے وہ صوبے کی چاروں سیٹیں ہار گئے ہیں۔ حد تو تب ہوئی جب ہری دوار سے ان کی بیوی بھی ہار گئیں۔ ستپال مہاراج اتراکھنڈ کے سرکردہ لیڈروں میں سے ایک ہیں۔ روحانی گورو ہونے کی وجہ سے ان کا ریاست میں ہی نہیں بلکہ ریاست کے باہر بھی اچھا خاصہ اثر ہے۔ چناؤ نتیجوں کے بعد اتراکھنڈ سرکار پر امکانی خطرے کو دیکھتے ہوئے کانگریس کافی چوکس ہوگئی ہے۔ بتایا جاتا ہے سرکار کو بھاجپا سے نہیں بلکہ اپنوں سے زیادہ خطرہ ہے۔اندر خانے جانچ جاری ہے کہ کانگریس کے کون کون سے ایم ایل اے سرکار کو کمزور کرنے میں رول نبھا سکتے ہیں۔ ہریش راوت خیمہ کانگریسی ممبران اسمبلی پر نظر رکھ رہا ہے ساتھ ہی جوابی حملے کے لئے بھاجپا ممبران اسمبلی میں سے بھی کمزور کڑیوں کی تلاش کی جارہی ہے یعنی وزیر اعلی ہریش راوت اور ان کا خیمہ پوری طرح سے امکانی سیاسی سنکٹ سے نمٹنے میں لگ گیا ہے۔ اتراکھنڈ کی سرکار کے وجود کو درپیش اندیشے کو لیکر کانگریس میں اندر خانے ہلچل مچی ہوئی ہے۔بیشک اوپری طور پر کانگریس کے لیڈر سرکار پر کسی طرح کے خطرے کو سرے سے مستردنہ کررہے ہوں لیکن سرکار اور تنظیم کے سیاسی حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ لوک سبھا چناؤ میں اپوزیشن پارٹی بھاجپا نے ریاستی سرکار کی مضبوطی کو اشو بناتے ہوئے کہا کہ ہریش راوت سرکار کانگریسیوں کی اندرونی رسہ کشی سے خود بخود گر جائے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟