عام آدمی پارٹی سرکار نے پورا کیا اپنا مفت پانی کا وعدہ!

ماننا پڑے گا کہ عام آدمی پارٹی کی سرکار نے نئے سال کا آغاز دھماکیدار انداز میں کیا ہے۔ سال شروع ہونے سے دو دن پہلے ہی دہلی کے نئے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے تیز بخار کے سبب گھر میں تھے لیکن ان کے سیاسی جذبے کو ذرا بھی کمزوری نہیں ملی۔ انہوں نے گھر پر ہی جل بورڈ کے حکام کی میٹنگ بلا کر مفت پانی دینے کا ایک بڑا فیصلہ دہلی کے شہریوں کو دیا ہے۔ خیال رہے یہ اشو کیجریوال کے ایجنڈے میں سب سے اوپر تھا۔ وزیر اعلی بننے کے تین دن بعد ی کیجریوال نے یکم جنوری 2014 سے ہر گھر میں کنکشن پر 20 ہزار لیٹر مفت پانی دینے کا اعلان کیا۔ یعنی ہر کنبے کو روزانہ666 لیٹر پانی مفت ملے گا۔لیکن اس پر سیور اور دیگر سروس ٹیکس نہیں لگیں گے۔جل بورڈ کے حکام نے بتایا تین مہینے تک مفت پانی دینے کا خرچ جل بورڈ اٹھائے گا جو قریب41 کروڑ روپے ہوگا۔ تین مہینے کے بعد یہ خرچ دہلی سرکار اٹھائے گی۔ اس اسکیم پر سالانہ 165 کروڑ روپے خرچ ہوں گے اور اس سہولیت سے دہلی کے چار لاکھ کنبوں کو مفت پانی کی سہولت ملے گی۔ ابھی 218.20 روپے کا بل 20 ہزار لیٹر پانی پر آتا تھا۔جہاں میٹر نہیں ہیں وہاں سے310 روپے کا بل آتا ہے۔ جنوری سے اس ریٹ میں 10 فیصدی اضافہ ہوگیا ہے۔ ان کنبوں کو پانی کے چارجز 66.50 سیور چارجز 39.50 سروس چارجز 133.10 اور سیلس1.33 کل ملاکر 240 روپے43 پیسے فی ماہ کی بچت ہوگی۔ سٹی زن فرنٹ واٹر ڈیموکریسی کے کنوینر ایس۔اے۔ نقوی کا دعوی ہے کہ 666 لیٹر پانی دینے والا دہلی دنیا کا پہلا شہر ہوگا۔ ابھی ساؤتھ افریقہ کے سووتو شہر میں عدالت کے حکم پر غریبوں کو 40 لیٹر پانی مفت دیا جاتا ہے۔ دہلی سرکار نے ہر کنبے کو 666 لیٹر مفت پانی دینے کا اعلان تو کردیا ہے لیکن گروپ ہاؤسنگ سوسائٹی کے بارے میں کوئی ذکر نہیں کیا۔ کئی آر ڈبلیو اے اس پر سوال اٹھا رہی ہیں کہ آخر اس اعلان سے کتنے صارفین کو حقیقت میں فائدہ ہوگا؟ سوسائٹیوں میں پانی کا میٹر عام ہوتا ہے ہر سوسائٹی میں 100 سے لیکر700 فلیٹ ہوتے ہیں اور مشترکہ میٹر ہونے کی وجہ سے ہر سوسائٹی کا مہینے کا خرچ 1000 لیٹر سے اوپر ہی ہوگا ایسے میں کیا گروپ سوسائٹی مینجمنٹ کو پورے بل کی ادائیگی کرنی پڑے گی؟یہ دوہرا رویہ ہے اور برابری کے حق کی خلاف ورزی ہے۔ دہلی میں 2ہزار سے یادہ گروپ ہاؤسنگ سوسائٹی ہیں۔ دہلی جل بورڈ کے اعدادو شمار پر غور فرمائیں تو محض9 لاکھ پانی کے کنکشن پر ہی میٹر لگے ہیں ۔ واقف کاروں کے مطابق مہینے میں 20 ہزار لیٹر پانی کا استعمال کرنے والے محض 3-4 لاکھ میٹر ہی ہوں گے۔ ان ناجائز کالونیوں میں جہاں پائپ لائن کے ذریعے پانی کی سپلائی نہیں ہوتی ان کا کیا ہوگا؟ صرف انہی لوگوں کو فائدہ ملتا نظر آرہا ہے جہاں پہلے سے پانی کے کنکشن لگے ہوئے ہیں۔ پانی کے کنکشن جل بورڈ ریگولر کالونیوں کو ہی دیتی ہے۔ ایسے میں شبہ ہے کہ غریب لوگوں کو مفت پانی مل پائے گا پھر سب سے اہم بات یہ ہے کہ پانی بھی تو برابر آئے۔ پانی پہنچانے کی ذمہ داری تو پھر بھی جل بورڈ کی ہے یہ سسٹم کیسا ہے کسی سے پوشیدہ نہیں۔ اپوزیشن بھاجپا اور کانگریس سرکار کے اس فیصلے کو جنتا کی سوچ کا چھلاوا بتا رہے ہیں۔ کانگریس ترجمان سندیپ دیکشت نے انہیں اعدادو شمار کی بازیگری بتاتے ہوئے کہا کہ 20 کلو لیٹر کی مقدار پر پہلے ہی سبسڈی دی جارہی تھی وہیں بھاجپا کے ترجمان ہریش کھرانہ نے بتایا کہ دہلی میں ابھی بھی تقریباً 20 فیصدی صارفین بغیر میٹر والے ہیں۔ ساتھ ہی 40 فیصد لیکیج کو دیکھتے ہوئے اس کا فائدہ محدود طبقے تک ہی رہے گا۔ وہیں غیر سیاسی جماعت اس فیصلے کا خیر مقدم کررہی ہیں۔ کئی سماجی انجمنوں نے کہا اس سے لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ ہمارا خیال ہے کہ اروند کیجریوال مبارکباد کے مستحق ہیں۔ انہوں نے اپنا وعدہ پورا کیا ہے۔ یہ گورننس کی صحیح سمت میں صحیح قدم ہے۔ کمیوں تو ہر اسکیم میں رہتی ہیں لیکن اس سے ان کے مقصد کو دبایا نہیں جاسکتا۔ جنتا کو راحت ملنی ہی چاہئے تھی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟