آتنک واد کی زد میں روس: 24 گھنٹے میں دو دھماکے

روس میں لگاتار دو دھماکوں نے چونکادیا۔ جنوبی روس کے وولگو گراد شہرمیں مسلسل دوسرے دن ہوئے فدائی بم حملے میں کم سے کم 15 لوگ مارے گئے اور23 زخمی ہوئے۔ سکیورٹی حکام نے بتایا کہ شہر کے جیریسکی ضلع کے بازارکے پاس ایک ٹرالی بس میں دھماکہ ہوا تھا جس میں15 لوگ مارے گئے تھے۔دھماکہ جس وقت ہوا اس وقت بازار میں بہت بھیڑ تھی جس کی وجہ سے زیادہ تعداد میں لوگ زخمی ہوئے۔ اس سے ایک دن پہلے وولووگراد میں ایک ریلوے اسٹیشن پر خود کش بم حملے میں18 لوگ مرے تھے۔اس شہر میں آنے والی فروری2014 میں سرمائی اولمپک کھیل ہونے والے ہیں۔ یہ کھیل روس حکومت کے لئے ناک کا سوال بن گئے ہیں۔ جنوبی روس کے کچھ حصوں میں آزاد اسلامی دیش کی شکل میں الگ کرنے کی وکالت کرنے والے دہشت گرد ان کھیلوں کو نہ ہونے دینے کی پوری کوشش کررہے ہیں۔ گزشتہ جولائی میں انہوں نے ایک ویب سائٹ پرکھیلوں کو روکنے کے لئے پوری طاقت لگانے کی دھمکی بھی دی تھی۔ ابھی تک کسی تنظیم نے ان دھماکوں کی ذمہ داری نہیں لی ہے۔ریلوے اسٹیشن پر ہوئے حملے کے پیچھے ’’بلیک ونڈو‘‘ نام کی ایک خطرناک سائبیریائی خاتون تھی۔اس میں اس کا نام اوکسانا اسلانوا بتایا جاتا ہے ، اس کا ہاتھ ہے۔ ’دی سائبیرین ٹائمس‘ کی رپورٹ کے مطابق پولیس حکام کو حملے کی ابتدائی جانچ میں26سال کی اس خاتون کا پتہ لگایا جارہا ہے۔وولگو گراڈ شہر کی تاریخ بھی اہمیت کی حامل ہے۔ جب سوویت روس ہوا کرتا تھا تو اسے اسٹالن گراڈ کہا جاتا تھا اور دوسری جنگ عظیم کی ایک اہم لڑائی یہاں لڑی گئی تھی۔ ہٹلر نے ڈھائی برسوں تک اس شہر کو گھیرے رکھا تھا اور اسٹالن نے یہاں ہٹلر کی فوجوں کو ہرایا تھا۔ دوسری جنگ عظیم میں اسٹالن گراڈ کی لڑائی ایک فیصلہ کن موڑ ثابت ہوئی اور پھر ہٹلر ہارتا ہی چلا گیا۔ دیش کے جنوبی حصے کو ایک آزاد اسلامی ملک کی شکل میں الگ کرنے کی وکالت کرنے والی مسلم دہشت گرد تنظیم اولمپک کھیل نہیں ہونے دینا چاہتی۔ یہ روس کے صدر پوتن کے لئے ایک ساکھ کا سوال بن گیا ہے۔ سکیورٹی چاق چوبند کرنے کے حکامات دے کر انہوں نے عالمی دنیا کو یہ بھروسہ دلانے کی کوشش کی ہے کہ روس ہزاروں آنے والوں کی حفاظت کرنے میں ہر طرح سے اہل ہے۔ تازہ خبر کے مطابق وولگو گراڈ میں ہوئے ان دو خودکش حملوں میں زخمی دو لوگوں کے دم توڑنے کے بعد مرنے والوں کی تعداد34 تک پہنچ گئی ہے۔ وزارت نے ایمرجنسی کا اعلان کیا ہے۔دو فدائی حملوں نے پورے دیش میں خوف کا ماحول بنا دیا ہے۔ اسی کے چلتے فروری میں ہونے والے سرمائی اولمپکس کی سلامتی کو لیکر اندیشات جتائے جارہے ہیں۔ وولگوگراڈ شہر سوچی سے 690 کلو میٹر دور ہے۔ صدر ولادیمیر پوتن کی پوری کوشش ہے کہ ان کھیلوں کو کامیاب بنانے کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کو یہ دکھانا ہے کہ روس ایک جدید اور ایک کامیاب ملک ہے۔ لیکن ان دھماکوں نے دنیا کے ساتھ ساتھ روسیوں کے دل میں عدم سلامتی کو لیکر اندیشات پیدا کردئے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کے ان دہشت گردوں کا صدر پوتن بروقت صفایا کردیں گے اور کیونکہ ٹرانسپورٹ سینٹر اور دوسری جنگ عظیم میں روس کی یہ کامیابی کی علامت ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟