اور اب راحت کیمپوں پر چلائے بلڈوزر!

مظفر نگر فساد اور غدر کے بعد پیدا ہوئے حالات نے اترپردیش کی سماجوادی سرکار کے ناک میں دم کررکھا ہے۔ ہمیں نہیں لگتا کہ اکھلیش سرکار اس موجودہ حالات سے نمٹنے میں کامیاب دکھائی دے رہی ہے۔ اس سرکار کا نہ تو اپنے کاریکرتاؤں پر کوئی کنٹرول ہے نہ منتریوں پر اور نہ ہی ادھیکاریوں پر۔ غیر سیاسی حالت بنی ہوئی ہے۔اگر ہم بات کریں مظفر نگر اور شاملی کے دنگا راحت کیمپوں کی بدانتظامی کی تو ان کیمپوں میں بچوں کی ٹھنڈ سے موت ہورہی ہے۔ ان کے ٹینکوں پر بلڈوزر چلائے جارہے ہیں۔ ان کیمپوں میں ٹھنڈ سے 74 بچوں کی موت ہوچکی ہے لیکن یوپی کے پرنسپل سکریٹری کا کہنا ہے کہ ٹھنڈ سے کوئی کبھی نہیں مرتا۔ اگر ایسا ہوتا تو سائبریا میں کوئی زندہ نہیں بچتا جو دنیا کا سب سے ٹھنڈا علاقہ ہے۔ محکمہ داخلہ کے پرنسپل سکریٹری اے ۔ کے گپتا جمعرات کو راحت کیمپوں میں بچوں کی موت سے متعلق سمیتی کی رپورٹ کی جانکاری دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ٹھنڈ سے کوئی نہیں مرتا۔ رپورٹ میں کچھ موتوں کی وجہ فوڈ پوائزنگ اور نمونیہ بتائی گئی ہے۔ نمونیہ گپتا صاحب ٹھنڈ سے ہوتا ہے۔ اس سے پہلے سپا پرمکھ ملائم سنگھ یادو نے کہا تھا کہ کیمپوں میں کوئی متاثر نہیں رہ رہا ہے جو ہیں بھاجپا اور کانگریس کے لوگ ہیں۔وہ سازش کے تحت وہاں ٹکے ہوئے ہیں حالانکہ پردیش کے ایک سینئر ادھیکاری نے بتایا کہ راحت کیمپوں میں اب بھی4785 لوگ رہ رہے ہیں۔ برہانہ میں واقع راحت کیمپ میں دیش بھر میں پردیش سرکار کی ہورہی بدنامی کے بیچ پرشاسن نے شکروار کو یہاں رہ رہے لوگوں پر خاصا دباؤ بنایا۔ اس پر یہاں رہ رہے 17 پریواروں کے قریب 100 لوگوں نے اپنے ٹینٹ ہٹا لئے۔ ٹینٹ لگی جگہوں کو بلڈوزروں سے برابرکردیا گیا۔ اس دوران متاثرہ پریواروں نے ورودھ بھی کیا لیکن پرشاسن کے سخت رویئے کے آگے وہ بے اثر رہا۔شاہ پور قصبے کے پاس تمبو میں رہ رہے 10 پریوار بھی تمبو اکھاڑ کر چلے گئے۔ ان سبھی کو راحت معاوضہ مل چکا ہے۔ مظفر نگر و شاملی کے راحت کیمپوں میں رہ رہے لوگوں کو پرشاسن نے صاف کردیا ہے کہ دوہرے معاوضے کی مانگ قابل قبول نہیں ہے۔ مکھیہ سچیو جاوید عثمانی نے کہا کہ انہیں رقم یا زمین نہیں دی جائے گی۔ انہیں واپس بسانے میں سرکار جو مدد کرسکتی ہے وہ کرے گی۔ جو لوگ ابھی کیمپ میں رہنا چاہتے ہیں انہیں سبھی سویدھائیں پہلے کی طرح ہی مہیا کرائی جائیں گی۔ مکھیہ سچیو نے راحت کیمپوں میں رہ رہے لوگوں کو ان کے گھر واپس بسانے کے لئے تیار کاریہ یوجنا پر بلائی گئی بیٹھک کی ادھیکشتا کرنے کے بعد میٹنگ سینٹر میں سرکار کا پکش رکھا۔ انہوں نے کہا کہ لوگ روپے یا زمین ملنے کی امید میں نہ رہیں۔ زمین نہیں مل پائے گی۔ مکھیہ سچیو نے کہا کہ سمبندھت ضلعوں کے ادھیکاریوں کو ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ لوگوں کو واپس گھر جانے کے لئے راضی کریں اور انہیں یقین دلائیں کے ان کی سرکشا و بہتری کے لئے سرکار کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کئی خاندان ایسے بھی ہیں جن کے مکھیہ پانچ لاکھ روپے کا معاوضہ لینے کے بعد کیمپ سے چلے گئے ہیں لیکن ان کے پتر کیمپ کو یہ کہتے ہوئے چھوڑنے سے انکارکررہے ہیں کہ وہ بالغ اور اپنے پریوار کے مکھیہ ہیں اس لئے انہیں بھی معاوضے کی رقم دی جائے۔ اس دوران پایا گیا کہ زیادہ تر لوگ ایسے ہیں جنہیں بھڑکادیا گیا ہے کہ کیمپ باغ باغیچے کی زمین پر بنے ہیں اور اگر وہ کیمپوں میں ہی رہیں گے تو وہاں کی زمین سرکار ان کے نام کردے گی۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟